اک حجاب ہی تمہیں باوقار بناتا ہے

الطاف جمیل ندوی
حجاب لفظ پوری دنیا میں موضوع بحث بنا ہوا ہے کئی ایسے ممالک ہیں جن کا ماننا ہے کہ انسان کو حق ہے کہ وہ کیسے زندگی بسر کرتا ہے یہ اس کا بنیادی حق ہے پر یہ حق صرف ان کو ہے جو ان کہنے والوں کے انداز اختیار کرکے جینا چاہتے ہوں
خاص کر مسلم امہ اس حق سے تو پوری دنیا میں محروم ہی ہے کئی مسائل ہیں جن میں سے حجاب بھی ہے کہ آغوش اسلام میں زندگی بسر کرنے والی بیٹیاں حیاء کی چادر اوڑھ لینے کی متمنی ہیں پر دوڑ جدید کے چمپیئن اسے نہیں مانتے اور امت مسلمہ کی بیٹیاں پوری دنیا میں حیاء کی چادر اوڑھنے کے لئے برسر جدوجہد ہیں جو کہ ان کا بنیادی حق ہے ایسے ہی اب ہمارے اپنے وطن میں اسی حجاب کو لئے مسائل کا سامنا ہے ہماری بہنوں کو کہ کچھ لوگوں کو پسند ہی نہیں کہ بیٹیاں حیاء کی چادر اوڑھ لیں
اسی سلسلے میں اب ملک کی ایک ریاست میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگی ہے جہاں آج اسلام کی ایک غیور بیٹی کی جرآت دیکھی تو حیرت سے دیکھتا ہی رہ گیا کہ واقعی حق ہے کہ جب غیرت ایمانی سے دل آباد ہو تو کیا ہو نہیں سکتا یہ تو مجھ جیسے دین کے نام پر جینے والوں سے کئی درجہ بہتر اعلی ہیں
نوا پیرا ہو اے بُلبل کہ ہو تیرے ترنّم سے
کبوتر کے تنِ نازک میں شاہیں کا جگر پیدا
ایک حجاب کے لئے ان کی اس قدر محنت صبر و استقامت میری تہجد گذاری سے کئی درجہ اعلی ہے میری تو اوقات نہیں کہ ایسی بہنوں کو کیا کہوں
بس تم فخر ہو اس زمانے میں
حجاب امت مسلمہ کی بیٹیوں کی چادر ہے حیاء و عظمت کی یہ حجاب قصہ پارینہ نہیں بلکہ آڑ ہے حیاء و پاکیزہ معاشرے اور بدی کے درمیان حجاب وہ جو رب نے امت کی بیٹیون اور بہنوں کے لئے لازم قرار دیا اسی حجاب کے سایہ میں رہ کر امت نے کئی عظیم خواتین کو پرورش کیا جن میں فقہا و محدثین کی ایک اچھی تعداد ہے حفاظ قرآن کریم والی خواتین کی تعداد کا اندازہ ہی نہیں ہم نے ماضی قریب میں کئی نام سنے ہوں گئے جن میں مریم جمیلہ آپا زینب الغزالی دنیا کی عظیم بیٹیوں کی فہرست میں صف اول میں شمار کی جاتی ہیں امت کی بیٹیوں نے کئی کارہائے نمایاں انجام دے جن پر امت تا قیامت فخر کرتی رہے گی آج اسی امت کی بیٹیاں سرزمین ہند میں حجاب کے تحفظ کے لئے محو سفر ہیں اور کئی تصاویر و ویڈیوز گردش میں ہیں جنہیں دیکھ کر امت کی ان معصوم بیٹیوں کی قدم بوسی کو جی چاہتا ہے کہ اس شرم و حیاء سے عاری دور میں یہ بیٹیاں ضد پر ہیں کہ ہمیں چادر حیاء کی اوڑھنے ہے ہم اوڑ کر رہیں گئیں
حجاب کے لئے حکم
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے مونہوں پر نقاب ڈالا کریں یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے
حجاب پہچھان ہے کون با حمیت ہے اور ابلیس کا ہمنوا
مسلم خواتین
حجاب سے پہچان لی جاتی ہیں کہ یہ شریف اور با حیا عورتیں ہیں، مومن عورتں ہیں، ممتاز ہیں، پاکباز ہیں تا کہ شیطان کے ایجنٹ ان سے کوئی چھیڑ خوانی نہ کرسکیں۔ ایک تصور اور حلیہ مغربی عورت کی پہچان ہے اور ایک تصور فاطمۃ الزہرہؓ کا ہے جو مسلمان عورت کی پہچان ہے۔ مغرب کے دوہرے معیار کو دیکھیں ایک جانب بے حیا عورت کی یہ مادر پدر آزادی ہے جس پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔ دوسری جانب ایک مسلمان عورت اگر حجاب میں باہر آنا چاہتی ہے تو اس کے لیے کوئی شخصی آزادی نہیں، مغرب حجاب سے ایسے خوفزدہ ہے جیسے یہ کوئی بم ہو جو انہیں تباہ کردے گا۔
حجاب محض سر کو لپیٹ لینے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک مجموعہٓ احکامکا نام ہے یہ اسلام کے نظام عفت و عصمت کا نام ہے جو معاشرے کو پاکیزگی بخشتا ہے، عورت کو توقیر عطا کرتا ہے، خاندانوں کو محفوظ و مستحکم کرتا ہے اور باہمی اعتماد کی بحالی کے ذریعے محبتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ قابل صد افتخار ہیں یہ امت کے لئے
اللہ تعالٰی اپنے حفظ و اماں میں رکھے
الطاف جمیل آفاقی
Comments are closed.