بہن مسکان خان !! آپ کی جرأت و استقامت کو سلام

از✍️ محمد زکریا ممتاز دیناج پور بنگال الہند
مہاتما گاندھی میموریل کالج ضلع منڈیاکرناٹک کی بہادر،دلیر، وشیرنی طالبہ محترمہ مسکان خان ولد محمد حسین خاں انتہا پسند بھگوادھاری کے سامنے نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی صدا بلند کرتی ہوئی جب کالج کیمپس میں داخل ہورہی تھی تو جنگ بدروحنین کی یاد تازہ ہوگئی کہ کثیرتعداد کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی ، دل میں ایمانی جذبہ اور دین اسلام کی محبت ہو تو جھنڈ کے جھنڈ بھی کیڑے مکوڑے دکھتے ہیں اور تن تنہابھی میدان میں آنا ممکن ہی نہیں بل کہ آسان وسہل ہوجاتاہے۔
شایدیہ بھگوادھاری بھول جاتے ہیں کہ مسکان خان کا تانا بانا بھی اسی شاہین باغ کی شاہینوں سے جا ملتا ہے، جو دوپٹوں میں لپٹی اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک کو سپرد خاک کی ہوئی تھیں ، جو ہمیشہ ظلم کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کے کھڑی ہوجاتی ہیں ، یہ انہی کی شہزادی ہے –
بہن مسکان !! آپ نے واقعی یہ ثابت کردیا ہے کہ آج بھی آپ جیسی بہنیں سمیہ اور سلمی کا دامن تھامے ہوئی ہیں۔
میری بہنا! آپ کا یہ کارنامہ صرف حجابی لڑائی نہیں ہے ، بل کہ یہ ایک انقلابی چیلنج تھا، آپ کے حوصلے نے کئی بے حجاب بہنوں کو با حجاب کردیاہے ، حجاب کو عار سمجھنے والوں کو آپ نے بہ خوبی سمجھادیا ہے کہ یہ عار نہیں ،بل کہ یہ ہمارے لیے باعث صدافتخار ہے،اس میں ذلت نہیں ، عزت کا سامان ہے، حجاب اوڑھنے میں ہم مجبور نہیں ہیں ، بل کہ اس میں ہم محفوظ ہیں ۔
جب سے یہ حکومت اقتدار میں آئی ہے ، ہر نئے دن کچھ نہ کچھ خرافات کرتی چلی آرہی ہے، لیکن افسوس اس بات پرہے کہ کیا اب قوم مسلم میں کوئی مرد باقی نہیں رہا ، کیا سبھوں نے چوڑیاں پہن لی ہیں ؟ ان کالجز میں یقیناً مسلم لڑکے بھی ہوں گے ، لیکن بہنوں کا دفاع کرنے میں انھیں کیا چیز مانع ہے؟کہ ہر موڑ پے مورچہ ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں ہی سنبھال رہی ہیں ، اور ہم تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
یہ سنگھی شیطان اوراس کے چیلوں کا تو ناپاک ارادہ تھا کہ آپ سے بدتمیزی کرتا جو ان کم ظرفوں سے امید بھی کی جا سکتی ہے ، کہ نیک اور پاکیزہ بیٹیوں کو بے پردہ کرکےمسلم معاشرے میں عریانیت، فحاشی، اور بے حیائی کو عام کرے؛ اس لئے آج وہ حجاب کے خلاف باقاعدہ ریلیاں نکال کر اپنے کرائے کے ٹٹووں سے احتجاج کروارہے ہیں لیکن آپ نے اللہ اکبر کے ذریعے ایسا چپت رسید کیا ہے کہ صدیوں تک بھلا نہیں پائیں گے، آپ کی ہمت وشجاعت بہادری اور دلیری کو میراسلام
میری بہادر بہنا!
آپ کی جرأت و استقامت کو سلام،
آپ ڈٹی رہیں آپ ملت اسلامیہ کی وہ بیٹی ہیں جو تاریخ رقم کی ہے کیوں کہ ہندوستان ایک مکمل جمہوری ملک ہے۔جہاں کا دستور ہر فرد کےانفرادی تشخص کی حفاظت کی ذمے داری لیتاہے۔ وہ کس بھی شہری کے مذہبی، ثقافتی امور میں دخل اندازی نہیں کرتا، ہمارا دستور ہر شہری کو اپنی مذہبی شناخت برقرار رکھنے اور کھانے، پینے کپڑے پہننے کی آزادی فراہم کرتا ہے۔
اگر کوئی کسی پر اپنی پسند کے مطابق کھانے، پینے اور کپڑے پہننے پر پابندی عائد کرتا ہے یا اس کے لیے مجبور کرتاہے تو اس کو سب سے پہلے انسانیت پر ظلم اور ہندوستانی قانون کے مطابق جرم سمجھا جاسکتا ہے۔
کسی بھی صورت میں اپنے مذہب،اپنے تشخص سے سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کو سلام،آپ کا یہ احتجاج، آپ کی ثابت قدمی ملک میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی مسلم خواتین کے لئے ایک امید ہے،مثال ہے نصیحت ہے۔مذہبی منافرت پھیلانے والوں ،اور آئینی حقوق کو پامال کرنے والوں کو اب سمجھ لینا چاہیے،کہ ان کے مد مقابل اب کوئی کمزور نہیں ہے ، بل کہ دلیر اور شیرنیاں ہیں۔
Comments are closed.