حجاب کو لیکر ”کرناٹک“ کی طرح ”ایم پی“ میں بھی ماحول خراب کرنے کی ناپاک کوشش۔ حجاب پر پابندی ناقابل قبول: مفتی عطاءاللہ قاسمی

راج گڑھ، 9 فروری 2022ء (پریس ریلیز) جیسا کہ گذشتہ چند دنوں سے کرناٹک کے کالجوں میں طالبات کو اسکارف کے ساتھ کلاس روم میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے، اسی طرح مدھیہ پردیش کے وزیر تعلیم اندر سنگھ پرمار نے مدھیہ پردیش میں بھی طالبات کے حجاب پہننے پر روک لگانے کی بات کرتے ہوئے کرناٹک کی طرح ایم پی میں بھی ماحول خراب کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ: ”حجاب یونی فارم کا حصہ نہیں ہے؛ اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ اس پر پابندی لگانا چاہیے۔“
آل انڈیا امامس کونسل مدھیہ پردیش کے صوبائی صدر مفتی عطاء اللہ قاسمی نے ریاستی وزیر اندر سنگھ کے اس بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: اس بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اندر سنگھ ریاست کو گاندھی جی کے نظریے اور ملک کے دستور کے مطابق نہیں بلکہ ”ناتھو رام گوڈسے“ کے نظریے اور سنگھ پریوار کے مطابق چلانا چاہتے ہیں۔
آج مسلم لڑکیوں کے سروں سے حجاب (دوپٹہ) اتروانے والے اُسی ذہنیت کے لوگ ہیں جو کسی زمانے میں دلت خواتین کو سینہ ڈھانپنے کا حق نہیں دیتے تھے، وہی لوگ اسکولوں میں منووادی نظام کو دوہرانا چاہتے ہیں۔
حجاب اسکولی ڈریس میں اوڑھنی کی شکل میں پہلے سے ہی شامل ہے جو یونی فارم کا ایک حصہ ہے، یونی فارم سے الگ کوئی چیز نہیں ہے۔ نیز بھارت ایک جمہوری ملک ہے، دستور کی دفعہ ٢٥ میں عورت کو اپنی مذہبی پہچان کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کا پورا حق ہے؛ لہذا حجاب سے روکنا دستور اور سماج دونوں اعتبار سے جرم ہے؛ اس لئے ہم عدالت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کی غیر سماجی و غیردستوری پابندی لگانے اور بیان دینے والوں پر سخت کارروائی کی جائے۔
صوبائی صدر نے مزید کہا کہ: اندر سنگھ کو ہم یاد دلانا چاہتے ہیں کہ آپ نے اس صوبے کو آر ایس ایس کے نظریے کے مطابق نہیں، بلکہ ڈاکٹر امبیڈکر کے دستور (سنودھان) کے مطابق چلانے کا حلف اٹھایا ہے۔
اگر اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگتی ہے تو پھر تمام اسکول و کالج میں خواتین ٹیچرز کے ساڑھی پہن کر اور سندور لگا کر آنے پر بھی روک لگائی جائے؛ کیوں کہ یہ بھی ایک مذہبی علامت ہے۔ اس کو اپنے گھروں میں کیا جائے، اسکول میں نہیں۔ جیسا کہ وزیر تعلیم نے کہا۔
مفتی عطاء اللہ نے کہا کہ: ہم اندر سنگھ کے بیان اور نظریہ کی سخت مذمت و تردید کرنے کے ساتھ یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر تعلیم اپنے بیان کو واپس لے۔ اگر صوبہ مدھیہ پردیش کے اسکول و کالج میں حجاب پر پابندی کو لے کر کوئی بھی بات ہوتی ہے تو آل انڈیا امامس کونسل مدھیہ پردیش عوام کو اس بات کی یقین دہانی کراتی ہے کہ ہم اس پابندی کے خلاف پورے صوبے میں احتجاج کریں گے۔ اور مکمل قانونی لڑائی آخری مرحلے تک لڑیں گے؛ تاکہ بچیوں کے حقوق، ملک اور دستور کو بچایا سکے۔
Comments are closed.