پردہ اور اس کی حکمتیں

 

تحریر: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی

 

تاریخ گواہ ہے کہ اسلام نے دنیا سے بے حیائی اور آوارگی کو ختم کرنے کے لئے اور عفت مآب معاشرہ عطا کرنے کے لیے حجاب کا حکم دیا ہے، اسلامی حجاب ہی وہ واحد شے ہے جس سے عورتوں کا صحیح معنی میں تحفظ ہو سکتا ہے، اس حجاب کو اپنائے بغیر نہ تو فواحش و منکرات پر بند لگ سکتی ہے اور نہ بے حیائی اور آوارگی ختم ہوسکتی ہے۔ حجاب کے بغیر عورتوں کے تحفظ کا خیال ایک ایسا خواب ہے جو کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا، یقیناً اسلامی حجاب پوری انسانی برادری کو پرسکون اور باوقار زندگی عطا کرنے کی فطری تدبیر اور یقینی ضمانت ہے، اسی لئے اسلام نے پردہ کی بہت زیادہ تاکید کی ہے، قرآن کریم میں سات آیتیں پردہ اور اس کی تفصیلات کے متعلق نازل ہوئیں اور ستر سے زیادہ احادیث میں قولاً اور عملاً پردے کے احکام بتائے گئے۔

پھر رہی ہے ہوس کی بلا بے نقاب

اوڑھ لے ہر مسلمان بیٹی حجاب

عورت چھپی ہوئی خوبصورتی ہے جو کہ حجاب میں ہی اچھی لگتی ہے۔خواتین حجاب کے بغیر گھر سے نکلتی ہیں تو لوگ انہیں بری نگاہ سے دیکھتے ہیں اس سے ”زنا“ جیسی برائی جنم لیتی ہے۔ عورت کے معنی ہی پردے کے ہیں۔ حجاب کے باعث، موجودہ زمانے میں بہت سی برائیوں سے بچنا ممکن ہو جاتا ہے۔

عورت کا تحفّظ حجاب میں ہے

پردہ عورت کا بہترین محافظ ہے جو اللہ رب العزت نے مسلمان شہزادیوں کے لیے منتخب فرمایا ہے، پردے کا مقصد ہی مرد و عورت کی عفت و عصمت کی حفاظت اور ملک و معاشرہ کو بدکاری و بے حیائی اور جنسی بے راہ روی سے بچانا ہے۔ پردہ انسان کو شرف انسانی کی حفاظت کرتے ہوئے اسے حیوانی طرز زندگی، جنسی آوارگی، شہوت پرستی، بدکاری و بے حیائی سے تحفظ اور پاکیزہ ماحول فراہم کرتا ہے۔ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے پردے کا فائدہ اور بے پردگی کا نقصان بیان فرماتے ہوئے ایک واقعہ بیان فرمایا کہ ایک یونیورسٹی کے پروفیسر جو بڑے متبع السنت اللہ والے تھے چند طلبا کے ساتھ ٹرین میں کہیں جا رہے تھے طلبہ نے پردہ کے متعلق کہا کہ پردہ ایک غیر ضروری چیز ہے اس میں کوئی فائدہ نہیں ہے، کیونکہ بغیر پردے کے بھی مرد اور عورت پاکیزہ رہ سکتے ہیں۔ پروفیسر صاحب نے اپنے تھیلے میں سے ایک لیموں نکال کر طلبا کو دکھایا کہ اس کو دیکھ رہے ہو یہ کیا ہے؟طلبا نے کہا کہ جی ہاں لیموں ہے اس کے بعد پروفیسر صاحب نے چاقو نکال کر اس کے دو ٹکڑے کر کے دکھائے کہ اب دیکھ رہے ہو یہ کیا چیز ہے؟ طلبہ نے کہا کہ جی ہاں یہ لیموں ہے بس فرق اتنا ہو گیا کہ اب اس کو دیکھ کر ہمارے منہ میں پانی آگیا پروفیسر صاحب نے کہا کہ پہلے لیموں پردہ میں تھا اور اب بے پردہ ہے، بے پردگی سے فرق پڑ گیا۔عورت جب بےپردہ ہوتی ہے تو فتنہ شروع ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ نوبت زنا تک پہنچتی ہے۔زنا کا سبب بے پردگی ہے۔ اگر شریعت کے مطابق پردہ ہو تو زنا ہو ہی نہیں سکتا۔ (شریعت و طریقت)

حضرت تھانوی علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ عورت کے معنیٰ لغت میں چھپانے کی چیز کے ہیں تو اس کے ساتھ یہ کہنا کہ عورت کو پردہ نہ کراؤ ایسا ہے جیسا یوں کہا جائے کہ کھانے کی چیز کو نہ کھاؤ پہننے کی چیز کو نہ پہنو اور اس کا لغو ہونا ظاہر ہے کہ عورتوں کو پردہ نہ کراؤ ان کو عورت کہنا خود اس کی دلیل ہے کہ وہ پردہ میں رہنے کی چیزیں ہیں۔

ایک اور موقع سےحضرت تھانوی علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ ایک ترقی یافتہ کہتے تھے کہ عورتیں پردہ کی وجہ سے ترقی علم سے رکی ہوئی ہیں۔ میں نے کہا جی ہاں اسی واسطے تو ان چھوٹی قوموں کی عورتیں جو پردہ نہیں کرتیں بہت تعلیم یافتہ ہو گئی ہیں۔ یہ جواب سن کر وہ خاموش ہی تو رہ گئے۔

پردہ تعلیم کے لیے مضر نہیں اصل بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ ہونے میں پردہ یا بے پردگی کو کوئی دخل نہیں بلکہ اس میں بڑا دخل توجہ کو ہے۔ اگر کسی قوم کی عورتوں کی تعلیم پر توجہ ہو تو وہ پردہ میں بھی تعلیم دے سکتی ہیں ورنہ بے پردگی میں بھی کچھ نہیں ہوسکتا، بلکہ غور کیا جائے تو پردہ میں تعلیم زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ تعلیم کے لیے یکسوئی اور اجتماع خیال کی ضرورت ہےاور وہ گوشہ تنہائی میں زیادہ حاصل ہوتی ہے ۔ اس واسطے مرد بھی مطالعہ کے لئے گوشہ تنہائی تلاش کیا کرتے ہیں۔ جیسا کہ طلباء کو اس کا اچھی طرح اندازہ ہے”۔

اسلام سے پہلے عورت کا معاشرے میں کیا مقام تھا؟ اسے جس قدر عزت اسلام نے دی، کسی اور مذہب نے نہیں دی۔ پردہ کرنا عورت کی عظمت ہے اس لئے اس کا اصل مقام اور عزت پردہ کرنے میں ہے۔ ماضی میں اسلامی معاشرے میں جو کچھ ترقی ہوئی، پردے میں رہ کر ہوئی، خواتین جہاد میں شریک ہوئیں، زخمیوں کی مرہم پٹی کرتیں، کبھی خود جہاد میں حصہ لیتیں، یہ سب کچھ حیا کے ساتھ،پردہ میں رہ کر ہی کیا جاتادور جدید میں جہاں اسلامی انقلاب آیا،یا اسلام کے نام پر انقلاب آیا، وہاں پہلی بات یہ دیکھی گئی کہ بے پردہ عورتیں، پردہ دار ہو گئیں اور ان کی ہیبت دشمنان اسلام کے دلوں میں ایسی بیٹھی کہ وہ خوفزدہ ہو گئے۔

عورت زینتِ دنیا نہیں

حق تعالیٰ شانہ نے لڑکوں کو دنیا کی زینت بتلایا ہے لڑکیوں کو نہیں لڑکیاں محض زینت خانہ ہیں اگر وہ بھی زینت دنیا ہوتی تو حق تعالی ان کو بھی یہاں ذکر فرماتے پس صرف لڑکوں کو زینت دنیا فرمایا اور لڑکیوں کا ذکرنہ فرمایا اس کی دلیل یہ ہے کہ لڑکیاں دنیا کی زینت نہیں ہیں کہ تم ان کو ساتھ لئے پھرو اور سب دیکھیں کہ ان کی اتنی لڑکیاں ہیں اور ایسی آراستہ و پیراستہ ہیں بلکہ و محض گھر کی زینت ہیں یہاں سے پردہ کی دلیل کی طرف اشارہ نکل آیا۔(اشرف الجواب)

بددین عورت شوہر کو بھی بددین بنا دیتی ہے

حضرت شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ” کہ اگر عورت بددین آزاد اور بے پردہ ہے تو مرد کو بھی بد دین بنادیتی ہے۔ کتنی جگہ آزاد عورتیں گھروں میں آئیں خود بےپردہ تھیں دوسروں کوبے پردہ بنا دیا۔ لباس کہ ہاتھ کھلے ہوئے پیٹ کھلا ہوا۔ ایسی عورتیں دوسروں کو اور شوہر کو بھی بددین بنا دیتی ہیں۔ اسی وجہ سے اہل کتاب یہودی یا عیسائی عورت سے کوئی نکاح کرے تو نکاح جائز ہوجائے گا لیکن اس کی مانعت ہے کیونکہ اس سے گھر برباد ہوتاہے۔ ایک پاک دامن عورت کو پاک دامنی کے سبب جو صحت حاصل ہوسکتی ہے وہ باہر پھرنے والی کافر عورتوں کو نصیب نہیں ہو سکتی اسلام نے عورتوں کی Value اور ان کی پوزیشن بڑھائی ہے۔ جو اسلامی پردہ پر اعتراض کرتا ہے اس کو پردہ کے حکم کی حکمت اور اس کے فلسفہ کی ہوا بھی نہیں لگی ہے”۔

پردہ مسلم اور غیرمسلم خواتین کے درمیان نشان امتیاز

پردہ ہمیشہ مسلم اور غیر مسلم خواتین کے درمیان نشان امتیاز رہا ہے بلکہ غیر مسلم حکومتوں میں بھی یہ امتیاز قائم رہا۔ خواتین کی حرمت و حفاظت کے لیے حجاب بہت ضروری ہے۔ پردہ اسلام میں فرض ہے اور معاشرے کو اصلاح کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے اسلامی قانون کی حیثیت رکھتا ہے۔ حجاب مسلم خواتین کے وقار میں اضافہ کرتا ہے۔حجاب ہمارے مذہب اور ہماری ثقافت کے لئے لازم ہے۔ حجاب صرف ایک پردہ نہیں، یہ سیکولرزم، لبرل زم اور لادینیت کے خوابوں کا کفن بھی ہے۔ حجاب پر اعتراض اسلام مخالف رویہ ہے ورنہ آج تک گرجا گھروں میں میں ننز پر تو کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ انہیں تو بہت احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ بحیثیت مسلمان حجاب اوڑھنا ہر خاتون پر فرض ہے خاص طور پر اس وقت جب اس کا کسی مرد سے آمنا سامنا ہو۔اس وقت یہ پردہ خواتین کی حرمت کا تحفظ کرتا ہے اور مردوں کے دل میں غیر اخلاقی خیالات سے باز رکھتا ہے۔ حجاب کرنا اللہ کا حکم ہے اس لئے اس پر اعتراض کرنا انسان کو گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔

حجاب اسلامی طرز زندگی کا حصہ ہے

ہمیں مغرب ممالک سے کچھ سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پردہ اور کپڑے اتارنا آزادی نہیں ہے بلکہ آزادی دل ودماغ کی آزادی ہوتی ہے۔ معاشرے میں انقلاب برپا کرکےمعاشرے سے برائیوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

حجاب اسلامی طرز زندگی کا حصہ ہے اور ہمیں سختی سے اسلامی تعلیمات کی پابندی کرنی چاہیے کیوں کہ یہ بے پردہ خواتین ہی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔

حضرت ام خلاد رضی اللہ عنہا کی یاد تازہ ہوگئی

ایمان والی عورت کا اصلی زیور سونا چاندی نہیں بلکہ حیا اور حجاب ہے۔ دین اسلام فطری دین ہے اس میں حیا کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ ارشاد نبویﷺ ہے "حیا ایمان کا حصہ ہے۔

آج کرناٹک کی ایک دوشیزہ باحجاب کالج جاتے ہوئے جب بھگوا دہشت گردوں کے سامنے نعرہ تکبیر بلند کیا توایک بار پھر حضرت ام خلادرضی اللہ عنہاکا واقعہ یاد آگیا کہ کس طرح حضرت ام خلاد رضی اللہ عنہا چہرے پر نقاب ڈالےاپنے شہید بیٹے کی معلومات حاصل کرنے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئیں تو کسی نے (بطور تعجب) ان سے پوچھا:(سخت صدمے جبکہ) آپ اپنے مقتول بیٹے کی معلومات لینے آئیں ہیں، آپ کے چہرے پر نقاب ہے؟ وہ فرمانے لگیں: مجھ سے میرا بیٹا چلا گیا لیکن "حیا تو نہیں گئی-"( سنن ابو داود: 2490باب فضل قتال الروم) یقیناً ایسے مخالف ماحول میں شریعت پر دشواری کے ساتھ چلنے کی وجہ سے آخرت میں پلصراط پر جو تلوار سے زیادہ تیز اور بال سے زیادہ باریک ہو گا اس پر بجلی کی طرح گزر جائیں گےکیونکہ دراصل وہ شریعت ہوگی جس پروہ دنیا میں چل چکا ہے اور جو یہاں نہیں چلا یا کم چلاہے وہ پلصراط پر نہ چل سکے گایا سستی کے ساتھ چلے گا۔

عورت کے ساتھ مرد کابھی پردہ ہےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے جب کہ انسانیت دم توڑ رہی تھی، فحاشی و بے حیائی اور جنسی انارکی ہر طرف عروج پر تھی، پردہ کا ماحول بالکلیہ ختم ہوتا جا رہا تھا مرد اور عورت کی اکثریت فحاشی وہ بے حیائی کے سیلاب میں ڈوبے جا رہے تھے۔اس وقت قرآن کریم نے عورتوں کو یہ ہدایت دی کہ غیر محرم اور اجنبی مردوں کے سامنے بے تکلف نہ نکلو! ارشادہوا : تم اپنے گھروں میں رہا کرو اور زمانہ جاہلیت کی عورتوں کی طرح نہ پھرو۔ ساتھ ہی ضرورت کے وقت پردہ کے ساتھ باہر نکلنے کی اجازت دی اور پیغمبر اسلام کو مخاطب کرتے ہوئے اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا: آپ اپنی بیویوں بیٹیوں اور مسلمان عورتوں کو کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادریں تھوڑی سی اپنے اوپر لٹکائیں، اس میں یہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں اور کوئی ان کو نہ ستائے اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔ عورت کے پردے کی سب کو فکر رہتی ہے، سب پوچھتے ہیں کہ عورت کا پردہ کیسا ہونا چاہیے، کیا کوئی یہ بھی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مرد کے پردے کا بھی ذکر فرمایا ہے:قل للمومنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذلک ازکی لھم ( سورہ نور30) مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہی ان کے لئے پاکیزہ ترین طریقہ ہے۔

 

(مضمون نگار ”نوجوانان آب حیات ایجوکیشنل سوشل ویلفیئر کمیٹی بی ایچ ای ایل بھوپال (ایم پی) کے صدر ہیں۔)

رابطہ: 9826268925

Comments are closed.