مسلمانوں کے آگے ایک طرف کنواں, دوسری طرف کھائی !

احساس نایاب ( شیموگہ , کرناٹک)
حجاب پہ ہائی کورٹ کا عارضی فیصلہ سننے کے بعد بار بار اُن بچیوں کی شکایتیں ہمیں پریشان کئے جارہی ہیں کہ
کلاس روم میں ہندو لڑکے برقعہ نکالو ہمیں تمہارا فگر دیکھنا ہے کہہ کر چڑھاتے ہیں ایسے میں ڈیڑھ ماہ سے ذائد وقفے سے اپنے حجاب کے لئے جدوجہد کرنے والی یہ بچیاں بغیر حجاب کے اُن بدتمیز لڑکوں کے درمیان کیسے جا پائیں گی ؟
اور ساری حقیقت, کالجس کا ماحول جاننے کے بعد والدین اپنی بچیوں کو بغیر حجاب کے کیسے بھیج پائیں گے ؟
رہی بات اُن مسلمانوں کی جنہیں آج بھی عدالتوں پہ یقین ہے, جنہیں لگتا ہے کہ ابھی بھی کوئی امید باقی ہے, جو 14 فروری کے فیصلے کے منتظر ہیں , اُنہیں اب سمجھ لینا چاہئے کہ یہی فیصلہ عارضی بھی ہے اور حتمی بھی
فی الحال مسلمانوں کا ردوعمل دیکھا جائے گا, بالخصوص مسلم طلبہ کا , پھر حالات کا مشاہدہ ہوگا اور جس وقت فرقہ پرست سنگھیوں کو اس بات کا اطمینان ہوجائے گا کہ مسلمانوں نے حالات سے گھبرا کر یا حکمتا سمجھوتا کرلیا, ہار مان چکے ہیں , تو بلاتاخیر اس عارضی فیصلے پہ حتمی فیصلے کی مہر لگادی جائے گی اور کل تک اپنے حجاب کے خاطر اللہ اکبر کہنے والی ہماری ان بچیوں کو جئے شری رام کہنے کے لئے مجبور کیا جائے گا, یا جئے شری رام کہہ کر انہیں چڑھایا جائے گا …..
خیر اب مسلمانوں کو اس بات پہ یقین کرلینا چاہئیے کہ
یہی فیصلہ عارضی بھی ہے, یہی حتمی بھی ہے
بس کچھ وقت کے لئے, تسلی کی تھپکی پڑی ہے ……
ایسے میں مسلمانوں کے آگے ایک طرف کنواں تو دوسری طرف کھائی ہے …….
Comments are closed.