ویلنٹائن ڈے منانا بےحیائی کو فروغ دینا ہے۔

 

 

تحریر: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی

بھوپال (ایم پی)

 

ویلنٹائن ڈے بے حیائی اور فحاشی کے فروغ کا دن ہے۔ ویلنٹائن ڈے کو منانا مذہبی اخلاقی اور معاشرتی سطح پر غلط اور ممنوع ہے۔ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ(Nun) کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہوئے چونکہ عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا۔ اس لیے ایک دن ویلنٹائن نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایاکہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ صنفی ملاپ بھی کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے اس پر یقین کیا اور دونوں جوش عشق میں یہ سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اڑانے پر ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے۔ یعنی انہیں قتل کر دیا گیا۔ بعد میں کچھ منچلوں نے ویلنٹائن کو شہید محبت کے درجے پر فائز کرتے ہوئے ان کی یاد میں دن منانا شروع کر دیا۔

ویلنٹائن ڈے مناناسراسر غیر اسلامی فعل ہے۔ اسلام تو کامل و مکمل، جامع اور ناقابل تبدیل دستورالعمل ہونے کے ساتھ ناقابل تردید حقیقت ہے۔ جس میں دنیا و آخرت، زندگی موت اور فوز وفلاح کے تمام شعبے اس کے دائرے میں سمٹے ہوئے ہیں۔ ظاہر ہے ویلنٹائن ڈے اسلامی تعلیمات اور شرعی قوانین کے سراسر مخالف و متصادم ہے۔

 

شرم و حیا انسانیت کا لباس ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے دوسرے ادیان کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ہر دین کی ایک پہچان ہوتی ہے، اور ہمارے دین کی جداگانہ پہچان ”شرم و حیا ہے۔“ ایک حدیث میں ہے کہ ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں اور حیا ایمان کی اہم شاخ ہے۔ ہمارے آقا ﷺ کنواری پردہ نشین عورت سے بھی زیادہ حیا دار تھے۔ ایک موقع پر حضور ﷺ ایک انصاری مسلمان کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو بہت زیادہ شرم و حیا کے بارے میں نصیحت کر رہا تھا، تب آپﷺ نے فرمایاکہ: ”اسے چھوڑ دو، کیونکہ حیا دراصل ایمان کا حصہ ہے۔“

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ: ”جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر تارہ۔“ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے، ترجمہ: ”جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں کے گروہ میں فحش پھیلائے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب کے مستحق ہیں، اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔“ (النور: 19)

 

موجودہ دور کے عشق و محبت کا انجام

اسلام میں مرد و عورت کے رشتہ محبت کی شکل نکاح تجویز کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اسلام دوستی کی اجازت نہیں دیتا، آج کل لڑکے لڑکیاں جس محبت کی نمائش کرتے ہیں یہ اسلام کی تعلیم نہیں؛ بلکہ مغرب کی نقل ہے اور اسی وقت وقتی محبت (ہوس) شرم وحیا آداب و اخلاقیات کا جنازہ نکال دیتی ہے اور زنا کے قریب لے جاتی ہے۔

زنا وفحاشی کے بارے میں قرآن صرف یہ نہیں کہتا کہ زنا نہ کرو، بلکہ اس کے قریب تک نہ جانے کا حکم دیتا ہے۔ ”لا تقربوا الزنا“ یعنی اس قبیح عمل کی طرف توجہ بھی نہ دو۔ مطلب یہ ہوا کہ ناجائز تعلقات ہی نہیں؛ بلکہ اس کے اسباب و وجوہات جو بھی ہیں ان کے قریب بھی جانے سے منع کیا گیا ہے۔ غیر محرم مرد اور غیرمحرم عورت کو تنہائی میں ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کرنے کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اجنبی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ تنہا نہ رہے۔” (بخاری)

اسلام دونوں صنفوں (مرد و عورت) کو عفت وعصمت کی حفاظت کا درس دیتا آرہا ہے۔دوسرے مذاہب اس معاملے میں صرف عورت ہی کو نصیحت کرتے ہیں؛ لیکن قرآن مجید مرد اور عورت دونوں کو ہدایات دیتا ہے، چنانچہ عفت وعصمت کی حفاظت کرنے والے مردوں کو محصنین اور عورتوں کو محصنات کے لقب سے نوازتا ہے۔

 

زنا کی تباہ کاریاں

حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے: النساء حبال الشیطان (بخاری) عورتیں شیطان کے پھندے ہیں؛ یعنی جس طرح شیطان بے حیا اور بے پردہ عورتوں کے ذریعے مردوں کو گمراہ کر کے اپنا شکار بنا کر انہیں دوزخ کا ایندھن بناتا ہے؛ اسی لیے غیر محرم عورتوں سے اس طرح احتیاط کرنا ضروری ہے، جس طرح دشمن کے پھندے سے احتیاط کیا جاتا ہے۔

جب آدمی زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکال لیا جاتا ہے اور وہ سائبان کی طرح رہتا ہے، جب وہ چھوڑ دیتا ہے تو وہ دوبارہ آ جاتا ہے۔ (ابوداؤد)

رسول اکرم ﷺ نے (طویل حدیث میں) فرمایا کہ رات کو مجھے دو آدمی ارض مقدس لے گئے (آگے فرمایا) ہم تنور جیسی جگہ پر گئے تو وہاں آوازیں اور شور ہورہا تھا فرمایا: جب ہم نے اندر جھانک کر دیکھا تو اندر ننگے مرد ننگی عورتیں ہیں، جب ان کے نیچے سے آگ کا شعلہ آتا تو چیخنے لگتے پھر آخر میں فرمایا: یہ مرد اور عورتیں وہ تھیں جو زنا کیا کرتے تھے۔ (بخاری)

رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اے لوگوں کی جماعت! زنا سے بچو؛ کیونکہ اس میں چھ چیزیں (نقصانات والی) ہیں؛ تین دنیا میں اور تین آخرت میں۔ دنیا کے تین نقصانات یہ ہیں: (1) زانی مرد اور عورت کے چہرے کی رونق ختم ہو جاتی ہے۔ (2) غربت پیدا ہوتی ہے۔( 3) عمر کم ہوتی ہے۔ آخرت میں پیش آنے والی تین چیزیں یہ ہیں:

1. اللہ کی ناراضگی۔

2. برا حساب۔

3. دوزخ کا عذاب۔ (زواجر: 228، ج: 2)

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ساتوں آسمان ساتوں زمین بوڑھے زانی پر لعنت کرتے ہیں، اور فرمایا: بے شک زنا کرنے والوں کی شرمگاہوں کی بدبو سے دوزخیوں کو تکلیف دی جائے گی۔ (البزار: 2/222)

رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہمیشہ شراب پینے والا جب مرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو نہر غوطہ پلائیں گے، پوچھا گیا وہ کیا ہے؟ تو فرمایا زانیہ عورتوں کی شرمگاہوں سے چلی ہوئی نہر ہے اور اس کی بدبو سے دوزخیوں کو تکلیف دی جائے گی۔ (البزار) انس بن مالکؓ نے حضور ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ: زنا پر اصرار کرنے والا بت پرست کی طرح ہے۔ (الترغیب والترہیب: 3/220)

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: کہ آدمی کا دس عورتوں سے زنا کرنا اپنی پڑوسن کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔(رواہ احمد زواجر: 2/223)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شرک کے بعد اللہ تعالی کے ہاں سب سے بڑا گناہ آدمی کا اس عورت کے رحم میں نطفے ڈالنا ہے جو اس کے لئے حلال نہ تھی۔ (زواجر: 2/235)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک جس آدمی نے شادی شدہ عورت سے زنا کیا تو ایسے زانی اور زانیہ پر امت کا آدھا عذاب ہوگا۔ (زواجِر: 2/235)

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: اس آدمی نے اپنا ہاتھ ایسی عورت پر رکھا جو اس کے لئے حلال نہ تھی اور شہوت کے ساتھ رکھا تو قیامت کے دن وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کا ہاتھ اس کی گردن کی طرف بندھا ہوگا اور اگر اس نے عورت کا بوسہ بھی لیا تو قیامت کے دن اس کی ران بول کر گواہی دے گی کہ: مجھ پر حرام کیا گیا تو اللہ تعالی غصہ کی نظر دیکھیں گے تو اس کے چہرے کا گوشت گل کر گرپڑے گا تو کہے گا میں نے نہیں کیا تو زبان بھی بول پڑے گی آگے اسی طرح سارے اعضا کے بولنے کا ذکر ہے ۔ (زواجر: 225/2)

 

حضرت ابو قتادہؓ بیان کرتے ہیں کہ: سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا: جو ایسی عورت کو بستر پر لِٹائے جس کا شوہر موجود نہیں، یعنی سفر پر گیا ہوا ہے یا اس کی عدم موجودگی سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو قیامت میں ایسے شخص کے لئے اژدہا مقرر کیا جائے گا، یہ کالا سانپ اس کو ڈسے گا۔ (الترغیب و الترہیب: 3/220)

 

زناکے معاشرتی نقصانات

یہ ایک تسلیم شدہ امر ہے کہ زنا وغیرہ کا ارتکاب فرد و خاندان سب کے لئے یکساں مضر ہے۔ بلکہ اگر دیکھا جائے تو اس کا برا اثر پورے معاشرے پر پڑتا ہے۔ چنانچہ ان مضر اثرات میں سے یہ ہے کہ اس سے خاندان کی چولیں ہل جاتی ہیں؛ اس لئے کہ غیر شادی شدہ نوجوان جب ناجائز ذرائع سے اپنی حیوانی خواہش پوری کر لیتا ہے تو اسے سوچنے کی ضرورت نہیں رہی کہ وہ ایک خاندان بسائے اور اولاد وجود میں لائے۔ زناکےمضر اثرات میں سے یہ بھی ہے کہ صلہ رحمی اور رشتہ داری کا خاتمہ ہوجاتا ہے؛ اس لیے کہ وہ رشتہ داروں کی نظروں سے گر جاتا ہے۔

Comments are closed.