ہرشا کے قتل پر ایشورپہ کی سیاست !

احساس نایاب ( شیموگہ، کرناٹک )
جہاں ایک چڑیل بھی سو گھر چھوڑ کر وار کرتی ہے وہیں سیاست ایسی بلا ہے جو اپنوں ہی کو کھا جاتی ہے ۔۔۔۔۔
بہرحال بجرنگ دل کارکن 22 سالہ ہرشا کے قتل پر بھی ہمیشہ کی طرح بی جے ہی کی سیاست تیز ہوچکی ہے ۔۔۔۔۔۔
کل رات 9:30 بجے شہر شیموگہ میں نامعلوم افراد نے بجرنگ دل کارکن ہرشا کا قتل کردیا ، پولس پورے واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے ، ملزمان کو سخت سے سخت سزا ہونی چاہئیے ، لیکن اس بیچ بی جے پی ایم ایل اے کے ایس ایشورپہ ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے جلتے پر نمک چھڑکنے اور تشدد کی آگ کو مزید بھڑکانے کی کوشش کررہے ہیں
جہاں مقامی پولس شہر کے حالات کو قابو میں رکھتے ہوئے مجرموں کو پکڑنے کی جدوجہد کررہی ہے
وہین ایشورپہ اور پرمود متلک جیسے فرقہ پرست ذہنیت کے حامل لیڈران بغیر تحقیق اور بغیر کسی شواہد کے مسلمانوں کو موردالزام ٹہرارہے ہیں ،میڈیا کے نمائندون سے بات کرتے ہوئے مسلمانوں کو غنڈہ مسلمان کہا جارہا ہے اور اس واقعہ کو حجاب معاملہ سے جوڑ کر چنگاری کو آگ بناکر سارے شہر کو جلانے کی کوشش جارہی ہے ۔۔۔۔۔
ایشورپہ کو چاہئے کہ کم از کم وہ اپنے مخلص کارکنان کی لاشوں پر سیاست نہ کریں، نہ ہی اپنے آبائی شہر کی آب و ہوا میں نفرت کا زہر گھولیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
فی الحال پولس اپنا کام بخوبی انجام دے رہی ہے ، شہر کے تمام حساس علاقوں میں سی آر پی ایف کی تکڑیاں تعنات کی جاچکی ہیں اور ہرشا کی دیتھ باڈی پوسٹ مارتم کے لئے بھیج دی گئی ہے، مقتول کا انتم سنسکار ہونے تک سارا شہر جیسے سیاست کی کبھی نہ بُجھنے والی چتا پر جل رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.