Baseerat Online News Portal

نواب ملک جی! یہ تو ہونا ہی تھا

 

کالم نگار: نور اللہ نور 

بصیرت آن لائن

نواب ملک مہاراشٹرا سیاست کا وہ چنیدہ نام ہے جس نے بڑی بے باکی کے ساتھ سیاست کی ہے، ان کا دبنگ انداز اور بے باکانہ طرز سیاست ان کے حریف کے لئے ہمیشہ درد سر رہا ہے۔ انہوں نے شرد پوار، اجیت پوار ، جھگن بھجبل جیسے سیاسی شہشواروں کے درمیان اپنی سیاسی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔

اپنی اسی منفرد انداز کی وجہ سے جہاں قوم اور عوام کے مقبول نظر تھے وہیں اپنے مخالفین کے نظر میں خار بن کر چبھ رہے تھے، ان کی غلط پالیسیوں اور خامیوں پر برملا تیشہ زنی کی وجہ سے وہ ان کی نگاہ میں کھٹک رہے تھے مگر وہ اپنی سیاسی قد آوری اور دانشمندی کی وجہ سے ان کے عتاب سے بچے ہوئے تھے۔

مگر جب انہوں نے "آرین خان ” معاملےمیں سمیر وانکھیڑے اور ان کی ٹیم کی گندی پالیسی کو بے نقاب کیا تو گویا انہوں نے اپنے مخالفین کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا اور ان کو کرب میں مبتلا کر دیا پھر کیا تھا الزامات کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا۔

اپنی ذلت اور اپنی افسر کی اس رسوائی پر خجل زیر اقتدار پارٹی نے ان کا گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا۔ ان کے بڑھتے اقدام سے خائف لوگوں نے ان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کیا اور پھر ایسا کیس اٹھاکر لایا ( یا تیار شدہ) مواد لایا جو پچھلے تیس برسوں سے رازہاے بستہ کی طرح مخفی تھا مگر جیسے ہی ان کے زخم پر نمک پاشی ہوئی پوری فائل خود بخود تیار ہوکر آگئی۔

ویسے نواب ملک جی کے ساتھ اگر یہ ہوا ہے تو کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ درگھٹنا ان کے ساتھ تو پیش آنی ہی والی تھی اور ان کے ساتھ یہ تو ہونے ہی والا تھا، کیونکہ ذرا پیچھے مڑ کر دیکھیں تو "اعظم خان ” بہار کے ” شہاب الدین” صاحب کے ساتھ یہ ہوچکاہے اس کی وجہ ان کا اردو نام ہے ،ان کی سیاسی بیداری ہے ، ان کا بے باکانہ طرز سیاست ہے اور سب سے بڑھ کر ” میاں بھائی والی ڈیرنگ”ہے جو ان کو نہ ہضم ہوئی تھی اور نہ ہی کبھی ہوگی اور آگے بھی جب کوئی ایسی جرات کرےگا تو اس کے ساتھ بھی یہی رویہ روا رکھا جائے گا۔

میرے خیال میں نواب ملک جی صرف ایک جرم میں گرفتار نہیں ہوئے ہیں بلکہ کئی ایک جرم کے مرتکب ہیں ان کی حق گوئی ہی ان کا جرم نہیں ہے بلکہ ان کا مسلمان ہونا بھی جرم ہے ، ان کا سیاسی میدان میں قد آور ہونا بھی گناہ ہے ، اپنی قوم کے حقوق کے لیے جائز مطالبہ کرنا بھی گناہ ہے، اور سب سے بڑھ کر اردو نام کے ساتھ ایوان میں شریک ہونا جرم ہے۔ یہ سب ان کا اصل گناہ اور ان کا جرم ہے اور جب آپ ان سب جرم کے مرتکب ہوں تو قید و بندش کے دفعات آپ پر لاگو ہونگے ہی ورنہ دھوکہ دہی ، فراڈ کے الزام سے بیشتر سیاسی لوگ محفوظ نہیں ہیں بلکہ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلی پر اس طرح کے الزامات ثابت ہوچکے ہیں۔ منی لانڈرنگ یا داؤد سے کنیکشن کوئی جرم تھوڑی ہے کیونکہ بہت سی سیاسی شخصیات ایسی ہے جس کی دکان داؤد کے نام پر چلتی ہے اصل جرم ان کا ” نواب ملک ہونا” ہی ہے۔

ویسے ان کی پارٹی اور حکومت میں شریک پارٹی نے اس حرکت کے خلاف آواز بلند کی ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ حق کی اس لڑائی میں نواب ملک جی کے ساتھ ہیں اور ان کو انصاف ملے گا۔

یہاں پر شیوسینا اور این سی پی کا بھی بڑا امتحان ہوگا کہ کیا وہ اپنی پارٹی کے اس بے باک لیڈر کا پر زور دفاع کریں گے یا پھر عام آدمی پارٹی کے ” طاہر حسین” بہار کے ” شہاب الدین” اور اعظم خان کی طرح ان کو ان ظالموں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔ ویسے اگر ذرا بھی انہوں نے حماقت کی اور معاملے سے پلہ جھاڑا تو ان کی مصنوعی سیکولرازم کا پردہ چاک ہو جائے گا اور عوام کے نزدیک یہ بھی برہنہ ہو جائیں گے۔

Comments are closed.