Baseerat Online News Portal

آگ لگے چاہے بستی میں، راجہ تو ہے بس مستی میں

 خبر در خبر

نور ﷲ نور

بصیرت آن لائن

آگ بستی میں تو نہیں لگی ہے البتہ یوکرین میں جو آگ لگی ہے اس سے ہزاروں معصوم اپنے ماں باپ سے دور ہیں ، سینکڑوں بچے مدد کی گوہار لگا رہے ہیں مگر راجہ جی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی، اور وہ اپنی دنیا میں مست و مگن ہے۔
یوکرین جنگ کے دوران ہر ملک کے سفارتی نظام نے اپنی بساط بھر کوشش کر کے وہاں سے اپنے بچوں کو نکالنے کا کام کیا مگر وہیں ہمارے چھپن انچ والے صاحب کی ایمبسی کے لوگ ان کی داد رسی تو دور ان کا فون کالز اٹھانے کو تیار نہیں تھے۔
روز ویڈیوز آرہے ہیں مستقل بچوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے اور حالات کی سنگینی ان کے والدین کی بے چینی بڑھا رہی ہے مگر صاحب کو بچوں کی نہیں اپنے الیکشن اور بھکتوں کی پڑی ہے کہ کیسے ان کو خوش رکھا جائے اور اپنا الو سیدھا کیا جائے۔
ا موجودہ حالات کے تناظر میں ایک ذمہ دار اور غیر ذمہ دار وزیر اعظم کا فرق نمایاں طور پر سمجھ میں آ گیا کہ ایک طرف تو یوکرین کے کے وزیر اعظم اپنے ملک کے مستقبل کے لیے ، اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے محاذ پر ڈٹے ہوئے تھے جب کہ وہیں پر ہمارے عزت مآب کہیں ڈمرو بجاتے نظر آئے تو کہیں تماشہ کرتے نظر آئے۔
ملک کا وزیر اعظم ملک کے ہر ہر شخص کی جان و مال اور اس کے تحفظ کا ذمہ دار اور جواب دہ ہوتا ہے، ملک کی رعایا اس پر تکیہ کرتی ہے اور اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہے مگر ہمارے اس پردھان منتری جی کو نہ ملک کی پڑی ہے ، نہ عوام کی تکلیف انہیں سمجھ آتی ہے اور نہ ہی عوامی مسائل سے کوئی سروکار ہے۔
ویسے وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ ” میں دیش نہیں جھکنے دو نگا میں دیش نہیں بکنے دونگا” مگر ان کا عمل ان کے قول کے خلاف نظر آتا ہے انہوں نے بارہا دیش کو شرمندہ کیا ہے۔ ہمارے بچے جو ملک کی آن بان شان ہے ان کی بے چارگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کہتا ہیکہ تم میں سے جو پہلے گھر جانا چاہتا ہے وہ بیت الخلا کی صفائی کرے کتنی شرم کی بات ہے اور کتنے عار کا مقام ہیکہ ہمارے بچوں کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جا رہا ہے مگر ہمارے پردھان جی بے حسی کی ردا سے نکلنا ہی نہیں چاہتے۔
"سب کا ساتھ سب کا وکاس” والے عزت مآب سے کسی کا وکاس نہیں ہوا بلکہ ستیا ناش ہی ہوا ہر محاذ پر وہ پلہ جھاڑتے ہوئے نکل جاتے ہیں ، ا ہر سنجیدہ اور حساس مسئلہ ان کے یہاں معمولی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ، نہ کوئی ذمہ داری ہے نہ ہی کسی چیز کا احساس ہے بس اگر کوئی چیز اس ملک میں ہوئی ہے تو وہ ان کا اور ان کی پارٹی کا وکاس ہوا ہے باقی ان کا رویہ عوام کے ساتھ یہ ہیکہ” اپنا کام بنتا بھاڑ میں جائے جنتا” اور ملک میں چاہے آگ لگ جائے اور ملک کے باشندے جہنم میں چلے جائیں یہ اپنی دنیا میں مست رہتے ہیں۔
نریندر مودی جی! آخر آپ اس طرح بے حسی کا مظاہرہ کیسے کرسکتے ہیں ؟ آپ کہتے ہیں ہم ماتا اور بہنا سب کا سمان کریں گے تو یاد رکھیں! یہ آپ ہی کے ماتا بہنا کے لاڈلے ہیں جو آپ کی طرف نظر امید کئے بیٹھے ہیں ان کے لعلوں کو واپس کب لائیں گے؟ آخر کب آپ کی نیند کھلے گی؟
جب کوئی ہمارا طالب علم نمایاں کارنامہ انجام دیتا ہے تو آپ سینہ پیٹتے تھکتے نہیں ہیں ، ان کی کامیابی پر خود کا شانہ خوب تھپتھپا تے ہیں مگر آج جب ان پر مصیبت آن پڑی ہے تو اپ نظریں چرا رہے ہیں آخر کیوں مودی جی کیوں؟؟

Comments are closed.