سادگی مسلم کی دیکھ، اوروں کی عیاری بھی دیکھ

مولانا احمد بیگ ندوی
سابق استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ
پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی کامیابی نہ تو کیجریوال کی کرشماتی شخصیت کا نتیجہ ہے نہ ہی اس کے مثبت و ترقیاتی ایجنڈے کا، بلکہ آر ایس ایس کے ڈبل اسٹینڈرڈ رویے کا نتیجہ ہے، بہت سے لوگ کیجریوال کو ترقیات کا مہاپرش تصور کرتے ہیں مگر سچ میں وہ ایسا ہے نہیں، اس کی کامیابی کے پس پردہ سنگھ پریوار ہے، آر ایس ایس کانگریس کو نیشنل سطح سے کھرچ کر پھینک دینا چاہتی ہے، اس لئے اس نے اپنی پسند اور اپنے نظریے کے لوگوں کو دوسرے نام سے قومی سطح پر لانے کا منصوبہ بہت خوبصورتی کے تیار کیا، پہلے سنگھ نے اس کو دہلی میں آزمایا کامیابی ملی، اور 70 میں 67 نشستیں ملیں، یہ کیجریوال کے بس کا روگ نہیں تھا، یہ سنگھ کی حکمت عملی کا نتیجہ تھا، ابھی وہی فارمولہ پنجاب میں اختیار کیا، ڈائریکٹ بی جے پی کو پنجاب کے عوام قبول نہ کرتے؛ اس لئے سنگھ کی پوری مشینری پنجاب میں عام آدمی پارٹی کے لئے سر گرم ہوگئی، اور کانگریس کو اکھاڑ کر پھینک دیا، آنے والے دنوں میں مختلف صوبوں میں بوقت ضرورت یہ فارمولا اپنایا جاے گا، سنگھ کا یہ فارمولا یہودی مفکر ہیگل کے نظریے پر مبنی ہے، جس کا خاصہ یہ ہے کہ اپنے حقیقی دشمنوں کو نیست ونابود کرنے کے لیے اپنے فرضی دشمنوں کو میدان میں اتارو، جو ایک محدود دائرے میں رہ کر انڈر اسٹینڈنگ کے ساتھ دشمنی کا راگ الاپیں گے، کیا کیجریوال کا دور حکومت اور بی جے پی کے خلاف اس کی نورا کشتی اس کی واضح مثال نہیں ہے، دھلی کی حیثیت ایک اسٹیٹ کی تھی، مگر کیجریوال کے سائے میں کتنی آسانی کے ساتھ اس کے اختیارات چھین کر اس کو انڈین ٹیروٹری کا حصہ بنادیا گیا، کیجریوال نے مصنوعی چیخ و پکار کی، تاکہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکے،
ہماری قوم کے نا آشنائے راز کیجریوال کو ترقیاتی فرشتہ خیال کرتے ہیں، مگر یہ نہیں جانتے کہ وہ آر ایس ایس کا ایک کیڈر ہے، اس کے رگ و ریشے میں وہ تمام زہر موجود ہے جو اس انسان و ملک دشمن تنظیم کی خاصیت ہے، دہلی فساد میں اس کی مسلم دشمنی اسی طرح کورونا کال میں دہلی مرکز پر پابندی اسی کی بدبختی کا شاخسانہ ہے، ابھی پنجاب میں کامیابی کے بعد اس کے منہ سے نکلے ہوے یہ جملے کیا بول رہے ہیں، یوپی میں انقلاب تھا اب پنجاب میں بھی انقلاب آگیا۔ یوپی میں بقول اس کے انقلاب کا سر چشمہ کون ہے، پچھلا پانچ سالہ دور مظالم کا دور ہے قتل و دہشت اور قانون کی پامالی کا دور ہے؛
اس لئے خوش فہمی کے گنبد سے نکل کر حقائق کی دنیا میں جینا سیکھئے، اور سنگھ کی چالوں کو پہچانیے، اور کیجریوال کے کمزور ترقیاتی ماڈل کے فریب میں مت پھنسیے، اس کے دعوؤں سے دھوکے میں مبتلا نہ ہوئیے، کیجریوال جیسے کتنے چہرے سنگھ کے کام آئیں گے، ٹکیت بھی مشکوک چہرہ ہے، نہیں تو جاٹوں کی حمایت سے سماج وادی محروم نہ رہتی، سطحی اندازوں سے دلوں کو مطمئن کرنے کی روش ترک کیجیے اور آئینہ ایام میں اپنے مستقبل کو سنوارنے کی جہد مسلسل اپنا شعار بنائیے۔
وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمت سے
زمانے کے سمندر سے نکالا گوہرِ فردا
Comments are closed.