Baseerat Online News Portal

بعض مکتبی کتب پر مفتی محمد اشرف صاحب قاسمی کاتبصرہ ( قسط9)

پیشکش:مولانامحمد فاروق قاسمی

مدرس:جامعہ اصحاب صفہ، مکسی،ضلع: شاجاپور،ایم پی۔

قرآن خوانی کے لیے عربی قواعد

نورانی قاعدہ کی خصوصیات
اس قاعدہ میں اولاً حروف تہجی کوترتیب کے ساتھ لکھا گیا ہے،پھرحروف تہجی کی ایک تختی غیر مرتب ہے۔ پھرمرکب میں ملنے پران کی مقطوع شکلوں پرمشتمل ایک تختی بنائی گئی ہے۔ یہ سب تختی نمبر ایک ہی عنوان کے تحت ہیں۔ اس کے بعد تختی نمبر دو کو’’ مرکبات‘‘ عنوان کے تحت ہم شکل حروف کو ایک ایک لائن میں مفرد لکھنے کے بعد ان کا مرکب استعمال پیش کیا گیا۔ اس مرکب میں شاید کوئی ترکیب یا جملہ ایسا ہو جو قرآن مجید میں نہ آ یاہو۔ پھر زبرزیر اور پیش اوردیگرحرکات کی مفردات کی تختیوں کے ساتھ ان کے مرکبات کااستعمال ایسے جملوں میں دکھایا گیاہے جو قرآن مجید میں موجود ہیں۔اس قاعدہ کے بابرکت ہونے کے لیے یہی بات کافی ہے کہ تعلیم کے لیے اس میں پیش کئے گیے جملے والفاظ تمام کے تمام قرآن کریم سے ماخوذ ہیں۔ پھر تجوید کے اہم وموٹے قواعد کوانتہائی مختصر عبارتوں میں پیشانی پرلکھ کربچوں کویاد کرانے کی تاکید کی گئی ہے۔اس طرح بچہ جب اس قاعدہ کوپڑھتا ہے تو بظاہر اس کے ہاتھ میں حروف وقرآن خوانی کا ایک قاعدہ ہوتا ہے، لیکن درحقیقت وہ قرآن کریم کے الفاظ ہی اپنی زبان پر دہراتا ہے،اور پھراس قاعدہ میں تجوید کے قوائد کے التزام کے نتیجے میں جب وہ قرآن مجید تلاوت کے لیے کھولتا ہے تو پہلے ہی دن وہ خو ش الحانی وروانی کے ساتھ باتجویدقرآن کریم کی تلاوت پر اپنے آپ کوقادر پاتا ہے۔ اس قاعدہ کی اس سے بڑی دوسری کیا خوبی بیان کی جاسکتی ہے؟اس کے علاوہ تدریج اور ہجے کا جو طریقہ نورانی میں مصنف نے اختیار کیا وہ طریقہ جدیدتحقیقی دور میں آج کے نامور تعلیمی محققین اب متعارف کرارہے ہیں ۔ یعنی اس قاعدہ کے مصنف جدید تعلیمی محققین وماہرین سے ڈیرھ دوصدی قبل ہی ہجے کے جدید اصول اپنی کتاب میں پیش کرچکے تھے ۔
*کمزوریاں*
1.حروف تہجی کی غیر مرتب ایک تختی کے بعد صرف ایک خانہ کے بجائے مزید غیرمرتب تختیاں ہونی چاہئے تاکہ بچے مفردحروف کی خوب اچھی طرح شناخت کرسکیں۔
2.پھرمرکب میں ملنے پر ان کی مقطوع شکلوں پر مشتمل ایک تختی بتائی گئی ہے۔اس میں’ء ‘‘ جو درمیان میں آ تا ہے وہ بیچارہ تختی نمبر اول میں ’’مرکبات میں ملے حروف کی شکلیں‘‘ نقشے میں اکثر غائب رہتا ہے۔ یہی حال درمیان میں آنے والی ’’ی ‘‘ کے دونوں نقطوں کا ہے۔
3.ادغام’’ یرملون‘‘ میں لام اور راء کا قاعدہ الگ ہونا چاہئے اور ’’یؤمن‘‘ کا بالکل الگ۔ جس طرح مشق کے لیے علیحدہ لکھا گیا ہے۔ بعض نسخوں میں اس قاعدہ کو الگ ہی لکھا گیا ہے ۔
4.اظہار شفوی کا قاعدہ بتاتے ہو ئے ’’بالخصوص واو اورفا کے صورت میں ‘‘ اس عبارت کی ترکیب عربی جیسی ہو گئی جو کہ بچوں کے لیے ناقابل فہم ہے ۔ بعض نسخوں میں بدل کر آ سان ترکیب اختیار کی گئی ہے۔ 5.چھوٹے بچوں کو مفرد ومرکب حروف اورمد متصل ، مدمنفصل اورمد لازم کی تعریفات(Definition) یاد کرانے کے بجائے ان کی شناخت کرانے کی ضرورت ہے۔
مجموعی لحاظ سے اس قاعدہ میں کوئی خاص کمی نہیں ہے ۔

*نوارانی قاعدہ کے بارے میں دروغ گوئی*

1.اس کتاب کی طباعت میں دروغ وکذب کا بہت زیادہ سہارا لیاگیا۔حضرت ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کی اصلاح ونگرانی میں طباعت کے بعد کئی ایک مطابع مسلسل اس قاعدہ کے ٹائٹل پر’’ہردوئی ‘‘ یا ’’ کامل ہردوئی‘‘ کی کتابت کا اہتمام کرتے رہتے ہیں جس سے اِ سے پڑھنے وپڑھانے والوں کوگمان بلکہ یقین ہوتا کہ :یہ قاعدہ حضرت ہردوئی کی نگرانی میں کسی مطبع سے شائع ہورہاہے، جب کہ میں نے بعض مطابع کو دیکھا کہ وہ ان جملوں اوردیگر مطابع کے ناموں کے ساتھ اپنے ہی یہاں کسی بھی پریس سے خراب کا غذپر اسے طبع کراکے چھوٹی چھوٹی دوکانوں اور مکاتب کے معلمین تک پہنچا تے ہیں۔اس طرح تحریری شکل میں مطابع کی طرف سے اس کتاب کے تعلق سے پہلی جھوٹ’’ ہردوئی‘‘ اور’’ کامل ہردوئی‘‘ میرےعلم میں آ ئی۔پھر حضرت نے کتابت کی تصحیح ہوجانے کی جو نوٹ لکھی تھی ۔ یہ جھوٹے مطابع اپنے یہاں چھپنے والی کاپیوں پر اس نوٹ کو بھی شائع کرتے رہے ہیں، جب کہ ان کے یہاں طباعت کے بعد اس میں کتابت کی غلطیاں بکثرت رہتی ہیں۔ اس طرح دس مطابع کی دس کاپیوں کو جمع کرنے کے بعد میں ہردوئی گیا ۔وہاں ’’ نورانی قاعدہ ‘‘ کی طباعت کے بارے میں معلوم کیا۔ تو پتہ چلا کہ تصحیح کے بعد اب یہاں اس کی طباعت کا کوئی نظم نہیں ہے۔
2.اس قاعدہ کو تعلیم قرأت قرآن مجید کے لیے کافی مؤثر اورچند مہینوں میں قرأ ت پر عبور حاصل ہوجانے کی بشارت سنائی جاتی ہے،لیکن میں نے اکثر مکاتب میں دیکھا ہے کہ اس کو پڑھانے میں پانچ چھ سال کا وقت صرف ہوجاتاہے، اور ان پانچ چھ سالوں میں چند ادعیہ ماثورہ کے علاوہ کوئی بھی دوسری دینی کتاب بچے نہیں پڑھ پاتے ہیں ۔ بلکہ میں نے یہ بھی دیکھا بعض بچے اسی کتاب کو پڑھتے پڑھتے جوان بلکہ آ دمی بن جاتے ہیں۔پھر بھی ان کا ناظرہ قرآن شروع نہیں ہوتا ہے یا وہ ناظرہ قرآن ختم نہیں کرپاتے ہیں۔

جاری۔۔۔۔۔

Comments are closed.