Baseerat Online News Portal

بعض مکتبی کتب پرمفتی محمداشرف صاحب قاسمی کا تبصرہ ( قسط14)

پیشکش: مولانا محمد فاروق قاسمی

مدرس:جامعہ اصحاب صفہ، مکسی،ضلع: شاجاپور،ایم پی۔

تحفہ مکاتب

مصنف: قاری محمد اسلم صاحب کالیڑوی(پالنپوری) صدرشعبۂ تدریب المعلمین ومدرس:مدرسہ قاسمیہ،رتن پور(دانتا) گجرات۔
ناشر :مدرسہ قاسمیہ،رتن پور(دانتا) گجرات۔2015ء

یہ کتاب قرآن خوانی کے ساتھ دینی فکر اور اسلامی تہذیب وتمدن کی نشو ونما میں بڑی مبارک و اہم اور نتیجہ خیز کاوش ہے۔
’’زبانی نصاب‘‘ میں معلمین کے لیے جو ہدایات تحریر کی گئی ہیں۔ان میں پانچ اہم باتوں کی طرف خصوصی توجہ دینے کے لیے کہاگیا ہے:
’’ مکاتب میں پانچ چیزیں سامنے رکھتے ہو ئے محنت کریں۔
1۔ قرآن پاک صحت کے ساتھ پڑھانا۔
2۔ عقائددرست کرانا،توحید، رسالت، آخرت سے واقف کرانا۔
3۔ اردوپڑھانا، ضروری مسائل سے واقف کرانا اور تحریر۔
4۔ سیرت رسول پاکﷺ اورسیرت صحابہ سے واقف کرانا۔
5۔ اخلاقیات درست کرانا۔
اس زبانی نصاب میں بمبئی کے دینیات نصاب کو بھی سامنے رکھا گیا ہے، جو حضرات دینیات نصاب پڑھا تے ہیں وہ وہی نصاب پڑھائیں وہ کامیاب اور مقبول نصاب ہے۔
البتہ نورانی قاعدہ میں ہمارا طریقہ استعمال کرسکتے ہیں‘‘
(ہدایات برا ئے اساتذۂ کرام،تحفہ مکاتب،زبانی نصاب ص4؍قاری محمداسلم صاحب کالیڑوی،پالنپوری)

نورانی قاعدہ میں جو تھوڑی موڑی کمزوریاں تھیں ’’ تحفہ مکاتب‘‘ میں ان کمزوریوں کوتو دور کرہی دیا گیا ہے ، ساتھ ہی اس کتاب ونصاب کو تیار کرتے وقت چونکہ دینیات (فائن ٹچ)ممبئی کے نصاب کو بھی سامنے رکھا گیا ہے،اس لیے
یہ نصاب دینیات نصاب سے بھی عمدہ وموثر تیارہوا ہے۔نورانی قاعدہ کے طریقۂ تعلیم میں جدید طریقہ پر ہجے کانظام تو پایاجاتا ہے ، لیکن چھوٹے وبڑے بچوں کو دلچسپی کے ساتھ تعلیم میں مصروف رکھنے کے لیے اس میں حرکات جسمانی کے ذریعہ تعلیم(T.P.I. Teaching method) جیسے جدید وپُر کشش طریقہ کو جس طرح متعارف ومعمول بنایا گیا ہے وہ اس کتاب وقاعدہ کو دینیات پرفائق کرتا ہے۔ دینیات کی طرح کئی رنگوں میں اس کی طباعت اگر چہ نہیں ہوئی ہے ، لیکن اپنی خصوصیات وامتیازات کی بنا پر اعلی معیار کے ماڈرن اسکولوں میں بھی اس کو قبول کیاجاسکتا ہے۔ بلکہ دینیات کتاب ونظام کی گرانی کواس کی طباعت ونظام کے ذریعہ ختم کردیا گیا، اب یہ نصاب و نظام امیروغریب میں ہرجگہ بہ سہولت نافذ کیاجاسکتا ہے، اوردینیات کے ذریعہ جو معاشرے پر دینی تہذیب وتمدن کے اثرات دیکھنے کو ملتے تھے ، اس نصاب اور نظام میں اس سے کہیں زیادہ قوت ووسعت کے ساتھ اس نصاب ونظام کے اجراء سے معاشرے میں اسلامی تہدیب وتمدن کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
خاص طور پر ٹی پی آئی میتھڈ(Total physical response Method) میں تعلیم کی وجہ سے بچے اسکول کے بجائے اسی کتاب کے اسباق کو گھروں پر بھی دہراتے رہتے ہیں،نیزاس میں نغمات(Rhyming method) کی جو تکنیک استعمال ہوئی ہے .اس سے بچوں کے ساتھ ان کے اولیا ء(Guardian) بھی کافی متاثرہو تے ہیں ۔ میں نے اس نصاب ونظام کے مطابق گجرات ہی کے ایک گاؤں کے مکتب میں اس کا تنقیدی مطالعہ کیا توطبیعت باغ باغ ہو گئی۔ بچوں نے انتہائی اچھی لے میں حروف تہجی اورگجراتی میں دینی مضامین پڑھ کرسنائے، گجراتی اگرچہ بالکل سمجھ میں نہیں آئی ’’ آ ڑو با ڑ وچھے ، آ ڑو با ڑ وچھے، مارو ناموں چھے ‘‘ جیسے بے معنی کلمات مجھے سنائی پڑ نے کے باوجود اس کے نغمہ( Rhyme)، اورجسمانی حرکات کے سا تھ پڑھا ئی(Total physical Response Method) کی وجہ سے مجھے خود ان بچوں کے طریقہ قرأت سے کافی انسیت ہو گئی۔
کسی پلیدقادیانی کے ذریعہ لکھے گیے ’’قاعدہ یسرن القرآن‘‘ کے مقابلے میں نورانی قاعدہ کے بجائے ایسے قاعدہ کی ضرورت تھی ،جو نورانی قاعدہ کی ساری خوبیوں کے ساتھ اُس کی چھوٹی موٹی کمزوریوں سے بھی پاک ہو۔اس قاعدہ کو دیکھنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچاہوں کہ یہ ’’نورانی قاعدہ ‘‘اور’’ دینیات ممبئی ‘‘ کے ہمرشتہ جدید طریقہ تعلیم کا جامع ہے ۔ اس لیے ملک کے تمام مکاتب میں اس کو نصاب کا حصہ بنانا چاہئے۔
مزید ایک بات یہ ہے کہ اس کا گجراتی میں ترجمہ بھی دستیاب ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ جولوگ ایک مردہ زبان کو اسلامی زبانی سمجھ کر اپنی پیٹھ پر لادے ہوئے ہیں ، اگر وہ اس کتاب کو اپنی علاقائی زبان میں ترجمہ کرکے مکاتب کے نصاب میں شامل کرنا چاہیں تو ان کے لیے کوئی خاص دشواری نہیں ہو گی۔ اسی لیے خیال آ تا ہے کہ مصنف نے اساتذہ کی محنت کے لیے جوہدایات لکھی ہیں ، اس میں تیسرے نمبر کا پہلا جزوء غیر ضروری بلکہ بے کار ہے۔ اور افسو س کی بات یہ ہے کہ’’ دینیات ‘‘کے برخلاف ’’ تحفۂ مکاتب ‘‘میں عربی زبان کی تدریس کا کو ئی باب(Chapter) نہیں ہے۔
جاری۔۔۔۔۔۔

نوٹ: مفتی محمد اشرف صاحب قاسمی نے اپنی کتاب "یاداشت لاک ڈاون ” میں بعض مکتبی کتب کے بعد کچھ اردو تفاسیر(جو حضرت مفتی صاحب کے مطالعہ میں رہتی ہیں یا طلباء آپ کے سامنے پڑھتے ہیں۔ )پراپنے تاثرات قلم بند کیے ہیں۔ ان تاثرات کامطالعہ فائدہ سے خالی نہیں ہے، اس لیے آئندہ قسطوں پر "بعض اردو تفاسیر” کاجلی عنوان
قائم کرکے حوالہ گروپ کیاجائے گا۔ ان شاءاللہ
العارض:
محمدفاروق قاسمی
مدرس جامعہ اصحاب صفہ،مکسی، ضلع شاجاپور، ایم پی۔
18/رمضان المبارک 1443ھ،
20اپریل2022ء

Comments are closed.