دیش کے بچوں نے لگائی دیش کی سمپتی کو آگ !

احساس نایاب ( ایڈیٹر گوشہء خواتین و اطفال بصیرت آن لائن، شیموگہ، کرناٹک )

مودی سرکار کی نئی اسکیم اگنی پتھ سے دیش کے نوجوان ہیں ناراض، جس کے چلتے دیش کی رکشا کرنے کے دعویداروں نے ہی لگائی دیش کی سمپتی کو آگ ۔۔۔۔۔۔
یوں مودی سرکار کی ایک اور اسکیم ہوچکی ہے فلاپ ۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے نوٹ بندی ، پھر جی ایس ٹی ، اس کے بعد زرعی قوانین اور اب اگنی پتھ، اگنی پتھ، اگنی پتھ ۔۔۔۔۔۔

آسان زبان میں سمجھا جائے تو
اگنی پتھ فوج میں بھرتی کو لے کر مودی سرکار کی جانب سے بنائی گئی نئی اسکیم ہے؛ لیکن نوجوانوں نے اُسے سرے سے رجیکٹ کرتے ہوئے ملک بھر مین پرتشدد احتجاج و مظاہرے کئے ہیں اس دوران دیش کے بچوں نے دیش کے وزیراعظم مودی کو ایسی ایسی گندی گندی گالیاں دی ہیں جو شاید ہی کسی ڈکشنری میں مل پائے ۔۔۔۔۔
دراصل فوج میں نئے نوجوانوں کی بھرتی کو لے کر بنائی گئی اس اسکیم کے تحت اگنی ویروں کو ساڑھے
17 سال کی عمر سے 21 سال کی عمر تک فوج میں رکھا جائے گا، 6 ماہ کی ملٹری ٹریننگ ہوگی اور 4 سالہ سروس، پھر ان نوجوانوں میں سے 25 فیصد نوجوانوں کو پرمنینٹ کیا جائے گا، جبکہ 75 فیصد نوجوانوں کو ریٹائر کر دیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔
اس حساب سے ہر سال 40 سے 50 ہزار نوجوان بےروزگار ہونگے،
ایسے میں نوجوانوں کی شکایت ہے کہ اس چار سالہ سروس میں 6 ماہ سے دیڑھ سال کا وقفہ صرف ٹریننگ میں گزرے گا ، اس درمیاں ان ٹرینڈ نوجوانوں کو ایمرجنسی حالات میں دشمن کے آگے کھڑا کردینا کافی رسکی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
مودی سرکار ہماری جانوں سے کھلواڑ کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔
ساتھ ہی وہ پینشن و گریجویٹ جیسے اخراجات سے بچنے کے لئے ہمارا مستقبل برباد کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔

جبکہ فوج میں بھرتی کی خواہش میں ہمارا کافی وقت اور پیسہ خرچ ہوچکا ہے، ایسے میں چار سال بعد فوج سے نکال کر 75 فیصد نوجوانوں کو بےروزگار کردینا ناانصافی ہے؛
کیونکہ اس اسکیم کی وجہ سے نہ ہماری تعلیم مکمل ہوپائے گی نہ ہی ہمیں بہتر جابس مل پائیں گے ۔۔۔۔۔۔
انہیں تمام شکایتوں کے چلتے بیتے چار دنوں سے مودی سرکار اور مظاہرین کے درمیان ملک بھر میں رشاکشی جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
یوپی سے نکلی اگنی تشدد کی آگ اب پورے ملک کو اپنے چپیٹ میں لے چکی ہے اور سرکار سے ناراض مظاہرین نے ملک بھر میں سرکاری و غیرسرکاری املاک کو کافی نقصان پہنچایا ہے ، پولس پر پتھراؤ کرتے ہوئے ، پولس کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا ، ایک بی جے ایم ایل اے کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا گیا ، بی جے پی دفتر کو آگ لگادی گئی ۔۔۔۔۔۔

تازہ خبروں کے مطابق علی گرھ میں مظایرین نے پولس چوکی کو نذر آتش کردیا، کئی بسوں کو آگ لگادی، تو کئی بسوں کو ٹوڑ پھوڑ کرکے اُلٹ دیا گیا اور اے ڈی جی کی گاڑی بھی توڑ دی گئی ہے ۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ اگنی پتھ کے خلاف بہار کی کچھ تنظیموں نے بند کا اعلان کیا ہے اور چند سیاسی جماعتوں نے بھی بند کی حمایت کی ہے ۔۔۔۔۔۔
اور مسلسل بگڑتی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بہار حکومت نے
15 اضلاع میں انٹرنیٹ پر پابندی لگادی ہے ۔۔۔۔۔ باوجود کئی بی جے پی رہنماؤں کے رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کی خبریں ہیں ۔۔۔۔۔

کُل ملا دیش بھر سے پرتشد واقعات دیکھے جا رہے ہیں اور کئی جگہوں پر ٹرین روک کر لوٹ مار کی گئی، ٹرین کی بوگیوں کو آگ لگادی گئی ہے.
جس کی وجہ سے درجنوں ٹرینیں منسوخ کردی گئی ہیں اس کے علاوہ پولس چوکیوں تک کو پھونک دیا گیا ہے اور مسلسل چوتھا دن گزرنے کے باوجود دنگائی مظاہرین کا غصہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا اور کئی جگہوں پر آگ زنی جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

اس دوران 1 کی موت اور کئی نوجوانوں کے زخمی ہونے کی بھی خبریں ہیں ۔۔۔۔۔۔
کئی نوجوانوں کو پولس حراست میں بھی لے چکی ہے ۔۔۔۔۔۔۔؛
لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ اتنا سب ہونے کے باوجود گودی میڈیا کی نظر میں یہ نوجوان دنگائی ، فسادی نہ ہوکر ابھی بھی مظاہرین ہیں.
اس سے بڑھ کر سرکار اور پولس ابھی تک انہیں کپڑوں سے پہچان نہیں پائی ، نہ ہی سی سی کیمروں میں ان کی شناخت ہوسکی ہے ، نہ دیواروں پر ان کے پوسٹرس چسپاں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ نہ ان کے گھروں پر بُلڈوزر چلائے گئے ہیں، ۔۔۔۔۔
اگر یہی مسلمان ہوتے تو کب کا کئی گھروں کاچراغ بجھادیا گیا ہوتا، بُلڈوزر چلاکر نہ جانے کتنے آشیانوں کو مسمار کردیا گیا ہوتا ۔۔۔۔۔۔؛

لیکن یہ دنگائی مسلمان نہیں ہیں شاید اس لئے پولس اپنا صبر و تحمل برقرار رکھتے ہوئے ان کے ساتھ بات چیت کرکے انہیں سمجھانے کی کوشش کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
اور آج پولس کی زبانی دیش کو جلانے والوں کو دیش کے اپنے بچے کہا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
کاش پچھلے جمعہ توہین رسالت کے خلاف احتجاج کررہے مسلم نوجوانوں پر اندھا دھن گولیاں برسانے کے بجائے انہیں بھی دیش کے بچے سمجھ کر پولس نے سمجھایا ہوتا تو آج شہید مدثر ہمارے بیچ زندہ ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔

خیر سخت ملک گیر احتجاج کے درمیان ایک خبر یہ بھی ہے کہ مودی سرکار نے ایک بار پھر دو قدم پیچھے لیتے ہوئے اپنے فیصلے میں تبدیلی لائی ہے اور اگنی پتھ فوجی بھرتی اسکیم کے لیے عمر کی حد 21 سال سے بڑھا کر اب 23 سال کر دی گئی ہے ۔۔۔۔۔
وہین دوسری جانب اس پورے معاملے کو لے کر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی ایک دوسرے کے خلاف سیاسی بیان بازیاں جاری ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اگنی پتھ اسکیم کو لے کر ایس ڈی پی آئی کی جانب سے پریس رلیز جاری کیا گیا ہے
جس میں مودی سرکار پر الزام ہے کہ اگنی پتھ اسکیم کے نام پر مودی حکومت سرکاری خرچہ سے آر ایس ایس کو ٹرین کرنا چاہتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔

بہت سے دانشوروں کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ سرحد پر دیش کی رکشا کرنے والے نوجوانوں کو ہتھیار کی ٹریننگ دے کر چار سالہ قلیل مدت میں بےروزگار کرکے کھُلا چھوڑ دینا ایک طرح سے ملک میں مورل پولسنگ کو بڑھاوا دینے کی سازش ہے ۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ عوام کا مطالبہ ہے کہ اگنی پتھ جیسی اسکیم بھارت کے ایم پی، ایم ایل ایس کے لئے بھی بنانی چاہیے؛ تاکہ بھارت کے ہر شہری کو لائف میں ایک بار بھارت اور جنتا کی خدمت کرنے کا موقعہ مل سکے ۔۔۔۔۔۔۔

بہرحال مقصد جو بھی ہو سرکار سے نوجوانوں کا غصہ اور ناراضگی اپنی جگہ؛ لیکن اس طرح اپنے ہی ملک کو آگ میں جھلسا دینا ، پولس پر حملے کرنا یقینا قابل مذمت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے میں یہ سوال کھڑا ہوتا ہے کہ ۔۔۔۔۔
آج دیش کو نقصان پہنچانے والے یہ فسادی نوجوان
کیا کل یہ دیش کی رکشا کرپائیں گے ؟؟؟؟؟
خیر اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ ایک منظر وہ بھی تھا جب لبیک کہنے والوں پر اندھا دھن گولیاں چلائی جارہی تھیں ، وحشیانہ طور پہ اُن پر لاٹھی دنڈوں کا استعمال کیا گیا ، نوجوانوں کو حوالات میں جانوروں کی طرح پیٹا جارہا تھا ، تو کہیں اسپتالوں میں جسم سے خون رستے نوجوانوں کی چیخ و پکار تھی تو کئی چوکھٹوں سے معصوم جنازے اٹھائے جارہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔
جمعہ کے بعد ایک سنیچر وہ بھی گزرا جب آشیانوں کو بُلڈوزر تلے کچل دیا گیا ، آج بھی جمعہ کے بعد والا سنیچر ہے؛ لیکن دنگائیوں کے آگے پولس بےبس ، بُلڈوزر لاچار اور یوگی حکومت گھٹنے ٹیکتی نظر آرہی ہے ۔۔۔۔۔
اور دیش کی ملکیت کو آگ لگانے والے دیش کے اپنے بچے کہلائے جارہے ہیں ۔۔۔۔۔۔
بہرحال یہ ناراض نوجوان اپنا حق مانگ رہے ہیں سرکار کو چاہئیے کہ جلد از جلد ان کے مطالبات پر غور کرے اور دیش کو جلنے سے بچائے ۔۔۔۔۔۔
اس پر ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے بھی ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔۔۔
نریندر مودی انہیں کپڑوں سے نہ پہچانیے، نہ ہی ان پر گولی اور بلڈوزر چلائیے ۔۔۔۔
اپنا غلط فیصلہ واپس لیجئے
دیش کی چھیاسٹھ فیصد آبادی یوا نوجوانوں کی ہے بات کو سمجھئیے ۔۔۔۔۔
اویسی نے ایک اور ٹوئیت میں کہا ہے کہ اگنی پتھ سے بےروزگاری ختم تو نہیں ہوگی؛ بلکہ اور زیادہ بڑھے گی ،،،،
اس پر انہونے ہری ونش رائے بچپن کی نظم کے چند لائنس ٹوئیٹ کئے ہیں ۔۔۔۔۔۔
تو نہ تھکے گا کبھی، تو نہ رُکے گا کبھی ، تو نہ مُڑے گا کبھی
کر شپتھ کر شپتھ
اگنی پتھ اگنی پتھ اگنی پتھ ۔۔۔۔۔۔

کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی ٹیوٹ کرتے ہوئے مودی پر طنز کرتے ہوئے لکھا ہے
اگنی پتھ، نوجوانوں نے رجیکٹ کردیا
زرعی قوانین، کسانوں نے رجیکٹ کردیا
جی ایس ٹی ، تاجروں نے رجیکٹ کردیا
نوٹ بندی ، ماہرین اقتصادیات نے رجیکٹ کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے میں بیچارے مودی جی کی تپسیہ ایک بار پھر بھنگ ہوگئی ہے ۔۔۔۔۔۔
15 لاکھ کا دعوی جھوٹا نکلا تو مودی جی نے دیش کے نوجوانوں کی غریبی ہٹانے کے خاطر 21 سال کی عمر میں انہیں لکھ پتی بنانا چاہا؛ مگر یہ پلان بھی فلاپ نکلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے میں بی جے پی اور دیش کے بچوں کے نام شاعر کا یہ شعر فٹ آتا ہے ۔۔۔۔۔۔
دل کے پھپولے جل اُٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ۔۔۔۔۔۔۔

Comments are closed.