ظلم کو ظلم کہنے پر ہنگامہ!

احساس نایاب (ایڈیٹر گوشہء خواتین و اطفال بصیرت آن لائن، شیموگہ ، کرناٹک )

ڈاکٹر سائی پلاوی مشہور و معروف ڈانسر اور فلمی اداکارہ ہیں حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران ان کے بیان کو لے کر کافی ہنگامہ مچا ہے اور اندھ بھگتوں کی جانب سے انہیں مسلسل ٹرول کیا جارہا ہے ان کی ذاتیات پر حملہ کیا جارہا ہے ۔۔۔۔۔۔
فی الحال ان کے بیان پر بات کرنے سے پہلے ان کا مختصر تعارف ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔
30 سالہ سائی پلوی نے تیلگو ، تمل اور ملیالم زبان میں کئی سوپر ہٹ فلمیں دی ہیں، جس میں پریمم ، فدا جیسی فلموں میں اپنے ٹیلینٹ اور بہترین اداکاری سے دو فلم فیر ایوارڈس کے ساتھ متعدد ایوارڈس حاصل کرکے انہوں نے بھارت کا نام روشن کیا ہے ۔۔۔۔۔۔

ڈانسنگ اور ایکٹنگ کے علاوہ سائی پلاوی ڈاکٹر بھی ہیں انہو نے 2016 میں ایم بی بی ایس مکمل کرکے ڈگری حاصل کی ہے
یہ ایک سلجھی ہوئی ذی شعور شخصیت کی مالک ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

فی الحال بھارت جس دور سے گزر رہا ہے یہاں سچ بولنا ، صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنا بہت بڑا جُرم مانا جارہا ہے
سائی پلوی نے بھی ایسا ہی ایک جُرم کیا ہے، حال ہی میں یوٹیوب چینل گریٹ آندھرا کے ساتھ بات چیت کے دوران سائی پلوی نے "کشمیر فائلس” پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:”
کشمیر فائلز میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح اُس وقت کشمیری پنڈتوں کو مارا گیا۔ اگر آپ اس معاملے کو مذہبی تنازعہ کے طور پر لے رہے ہیں، تو ایک حالیہ واقعہ پیش آیا جہاں ایک مسلم ٹرک ڈرائیور کو گائے کے نام پر مارا پیٹا گیا اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا، تو ان دونوں واقعات میں فرق کہاں ہے ۔۔۔۔۔”

بیشک اس بیان کا مقصد یہ بتانا تھا کہ کشمیری برہمنوں کے ساتھ جو ہوا وہ غلط ہے ہی؛ لیکن گائے کے نام پر جس طرح سے انسانوں کا قتل کیا جارہا ہے وہ بھی اتنا ہی غلط ہے ۔۔۔۔۔۔۔ یعنی تشدد ہر صورت تشدد ہی کہلائے گا ۔۔۔۔۔۔؛
لیکن سائی پلوی کے اس بیان سے عقل کے اندھے اندھ بھگتوں اور گودی میڈیا کے پیٹ میں مروڑ شروع ہوگیا اور دبیٹس کے نام پر سائی پلوی کے خلاف پورا مورچہ کھول دیا گیا ۔۔۔۔۔۔
یہاں تک کہ ان کے اس بیان کو لے کر حیدراباد میں بجرنگ دل رہنماؤں نے ان کے خلاف پولس میں شکایت بھی درج کرائی ہے ۔۔۔۔۔۔
جہاں ایک طرف می ٹو کے ذریعہ یا مختلف طریقوں سے ہر دن سینکڑوں لڑکیاں لائم لائٹ کی دنیا میں اپنی قسمت آزمارہی ہیں، وہیں سائی پلاوی نے فلمی دنیا میں اپنے کریئر کا آغاز بالکل سادگی اور سچائی سے کیا ہے اور آج ان کے لاکھوں کروڑوں فالوروس ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
سائی پلاوی کی سادگی اُن کا عزم اس واقعہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ حال ہی میں انہونے 2 کروڑ والی فیرنیس کریم ایڈ کرنے سے صرف اس لئے انکار کردیا کہ یہ اپنے فینس کو دھوکہ دینا نہیں چاہتی تھیں
انہوں نے اپنے اصولوں کے لئے اُس ایڈ کو ٹھکرادیا ۔۔۔۔۔۔۔
آج بھارت کو ایسے ہی سچے ، بیباک اصولوں کے پکے لوگوں کی ضرورت ہے ، چاہے وہ سائی پلوی ہوں، سوارا بھاسکر ہو، دیپکا پاڈوکون ہو یا اُن جیسے جو بھکتوں کے پاپا کی غلط آئی ڈیالوجی یعنی مظلوم مخالف آئی ڈیالوجی کو سرے سے رجیکٹ کرتے ہیں اور ان کی یہی خوبی بھگتوں کو چبھتی ہے۔۔۔۔۔۔
خیر کسی کی مخالفت سے بیشک وقتی پریشانی ہوتی ہے؛ لیکن کوئی کسی سے کسی کا نصیب نہیں چھین سکتا ۔۔۔۔۔۔
فی الحال سائی پلووی کی حمایت میں ایک بڑا سیکولر طبقہ کھڑا نظر آرہا ہے جس میں ایک نام اندرجیت لنکیش کا ہے ۔۔۔۔۔۔
اندرجیت لنکیش کرناٹک کی بیباک صحافی گوری لنکیش کے بھائی ہیں جنہیں حق کہنے پر گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
حال ہی میں سورنا نیوس چینل پر ڈبیٹ کے دوران پلوی کے بیان کو لے کر اندرجیت لنکیش نے سیدھا جواب دیتے ہوئے کہا کہ
کشمیر فائلس میں برہمنوں کا قتل جرم ہے وہیں گائے کے نام پر انسانوں کاقتل بھی جُرم ہے
جب کشمیر فائلس فلم ٹیکس فری کرکے بتائی جاتی ہے وہیں گودھرا قتلِ عام اور اس جیسے اُن تمام واقعات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جس میں بلاوجہ ایک طبقے کا قتل ہورہا ہے ۔۔۔۔۔۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بھارت میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین پر ایم ایف حسین کو غلط کہا جاسکتا ہے وہیں نپور شرما کو بھی غلط کہنا ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔۔

بہرحال کشمیر فائلس فلم بناکر کشمیری برہمنوں پر ہوئے مظالم کا سیاسی فائدہ اٹھانے اور کشمیر فائلس پر ڈبیٹس کرنے والوں کو
آج ڈرے سہمے کشمیری برہمن کیوں نظر نہیں آتے ۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟
جبکہ حال ہی میں وجے کمار نامی بینک ملازم اور مہاجر مزدور کے علاوہ 36 سالہ ٹیچر رجنی بالہ کو اسکول میں گولی مار کر قتل کردیا گیا ہے، اور اس پر انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے کشمیری برہمنوں پر پولس کے ہاتھوں اندھا دھن لاٹھیاں برسائی گئی، جس کو لے کر سبرمنیم سوامی نے امت شاہ کے استفعی کا مطالبہ کیا ہے ۔۔۔۔۔
جی ہاں خود بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سبرامنیم سوامی نے ایک ٹویٹ میں کہا،ہے کہ "جموں و کشمیر میں صدر راج ہے اور وہاں ہر روز ایک کشمیری ہندو کو قتل کیا جا رہا ہے، ایسے میں ضروری ہے کہ امت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیاجائے۔ انہیں ہوم کے بجائے وزارت کھیل کی ذمہ داری دی جا سکتی ہے کیونکہ وہ ان دنوں کرکٹ میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔لیکن افسوس اس پر اندھ بھگت اور گودی میڈیا زبان نہیں کھولے گی نہ ہی اس پر ڈبیٹس ہوں گے ۔۔۔۔
ایسے میں کشمیری برہمنوں کو لے کر ان کی فکر محض ڈھکوسلہ ہے ان کے آنسو مگرمچھ کے آنسو ہیں ۔۔۔۔۔۔
کیونکہ کشمیر فائلس فلم بناکر اُسے ٹیکس فری کردینے سے کشمیری برہمنوں کو انصاف نہیں مل جاتا، نہ ہی یہ اُن کے درد کا مداوا ہے
اُلٹا اُن کے زخمون کو کھڑیدکر ہر کوئی اپنا اپنا اُلو سیدھا کرتے ہوئے اُنہیں مزید اذیت پہنچارہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
رہی سائی پلوی کی بات تو بیشک تشدد ہر صورت تشدد ہے چاہے کشمیر میں ہو یا بھارت میں گائے اور جئے شری رام کے نام پر کیا جائے مگر اس لڑکی کو اس قدر ذہنی پریشان کیا گیا کہ گزشتہ روز ویڈیو بناکر سائی پلوی نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے ایک بار پھر یہ خلاصہ کیا ہے کہ وہ ایک ڈاکٹر ہیں اور جانوں کی قیمت جانتی ہیں، چاہے وہ کسی کی بھی جان کیوں نہ ہو ……..

Comments are closed.