"ای ڈی ” گھی نکالنے والی ٹیڑھی انگلی۔ نوراللہ نور
ای ڈی ایک ایسی سرکاری ایجنسی ہے جس کے ذمہ زرمبادلہ میں دھاندلی کرنے والوں پر گرفت کرنا ہے اور ان مجرمین کی گردن مروڑنا ہے جو اقتصادی طور پر ملک کو نقصان پہنچا رہےہیں مگر اب حکمراں جماعت اسے غلط طریقے سے استعمال کر رہی ہے اس کا بے جا استعمال بتلا رہا ہے کہ اس کا کام اب ایک ٹیڑھی انگلی کا ہے جو اپوزیشن کو مجبور کرنے کے لیے ہے اور جہاں کام سیدھے سے نہیں ہو رہا ہو وہاں حکومت اسی ٹیڑھی انگلی کا استعمال کرے۔
نیتاوں کے خرید وفروخت کا معاملہ ہو یا پھر اقتدار کا انہدام ساری کارروائی حکمران جماعت اسی سے کر رہی ہے، اگر کوئی اس کی کارکردگی پر انگشت نمائی کرے یا پھر اس کے ارادے و ہدف میں مخل ہو، اگر کوئی طاقتور اپوزیشن جھکنے پر آمادہ نہ ہو اور گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو زیر اقتدار لوگ بہت ہی دریدہ دہنی کے ساتھ اس ٹیڑھی انگلی کا استعمال کررہے ہیں۔
اس کی کئی ایک مثال ہمارے مشاہدے سے ہوکر گذر چکی ہے نواب ملک سے لیکر ادھو ٹھاکرے تک اور سنجے راؤت سے لیکر گاندھی خاندان تک ساروں کے اثرورسوخ اور قینچی نما زبان پر اس ایجنسی کی برق رفتار حرکت عمل نے بندش لگادی ہے ، اور سارے سیاسی بازیگروں کو اس ٹیڑھی انگلی سے سیدھا کرنے کا کام کیا ہے۔
اچھی کارکردگی نہ کر پانے والی حکومت نے اس کو اپنے لئے ایک ڈھال بنا لیا ہے اور مسلسل بے جا استعمال کر رہی ہے ، اس کے آڑ میں وہ اپنے ہر اس مخالف کی زبان پر قفل لگانے کا کام کر رہی ہے جو اس کے مطلوبہ ہدف میں ٹانگ اڑا رہی ہے اور اس کی خام پالیسی کا پردہ فاش کر رہے ہیں، سیاسی بدلہ کے لئے اس حساس کمیٹی و ادارے کا منفی استعمال کیا جا رہا ہے۔
نواب ملک نے اس کے افسر کی دھوتی کھول دی اور آریان خان معاملے میں ان کی تدبیر کو ناکام کردیا اور اسی طرح دیگر کاموں پر ان کے خلاف زبان درازی کی بس کیا تھا ای ڈی کی پوری ٹیم کو ان کے یہاں مہمانی کے لئے پہونچ گئی اور ان کی اس ٹیم نے نواب کو ٹھکانے پر لگادیا۔
بے جے پی کے منھ سے جیت چھین کر مہا وکاس اگھاڑی کے جھولی میں فتح ڈالنے والے ہیرو اور مراٹھیوں کے بے باک لیڈر سنجے راؤت سے تب سے وہ خار کھائے ہوئے تھے اور اب موقع ملتے ہی ان کے گھر کو ای ڈی حوالے کردیا، اور اب اس کی نگاہ مسلم اکثریتی علاقے مالونی ملاڈ کے لیڈر اسلم شیخ کی طرف ہے اور ان کے چہرے سے اس مخلوق کا ڈر صاف جھلک رہا ہے جس کی وجہ ہیکہ آج کل ان کی نشست و برخاست بھاجپا نیتا کے ساتھ ہورہی ہے اور خفیہ طور فڈنویس کے در کے چکر لگا رہے ہیں۔
ای ڈی کا یہ استعمال یہ بتلاتا ہے حکومت میں بیٹھے لوگ کس قدر اقتدار کے حریص ہیں اور حکومت میں بنے رہنے کے لیے وہ کسی بھی حد تک گزر جانے کو تیار ہے ، ان کی یہ حرکت اس بات کی طرف مشیر ہے کہ اب دیش میں سارے محکمے ان کی اشارے پر چلیں گے اور کسی بھی ادارے کو کسی کے لئے بے جا استعمال کر سکتے ہیں کوئی ان کا بال بیکا بھی نہیں کر سکتے۔
مگر ان کو شاید پتہ نہیں ہر چیز کو زوال ہے اور ہر اقتدار کو فنا ہے آج نہیں تو کل ان کو بھی گدی چھوڑنی پڑے گی پھر ان کو بھی اس کا بے جا استعمال اپنی آفت میں ضرور گھیرے گا اور یہ صرف کہنے کی بات نہیں ہے بلکہ ہم اس کی نظیریں ہم دیکھ چکے ہیں اس لئے ابھی بھی وقت رک جائے ورنہ دیر سویر ہی ان کو اپنے اس عمل پر پچھتاوا ہوگا۔
Comments are closed.