گجرات میں زندہ بچی کو دفن کرنے کا دلدوز واقعہ
زمین کھود کر بچی کو نکالاگیا، اسپتال میں علاج جاری، والدین کے خلاف مقدمہ درج

احمد آباد۔۵؍ اگست: سابر کانٹھا کے ہمت نگر میں ایک نوزائیدہ بچی زمین میں دبی ہوئی پائی گئی۔ جب کسانوں نے زمین کھود کر بچی کو باہر نکالا تو بچی زندہ تھی جسے علاج کے لیے قریبی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ تاہم پولیس نے اس سلسلے میں سرچ آپریشن شروع کر دی ہے۔ جب کہ پولیس نے اس سلسلے میں میں دو لوگوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق سابر کانتھا کے ہمت نگر کے کسان ہتیندر سنگھ کو اپنے کھیت میں صبح مٹی میں سے ایک چھوٹا سا ہاتھ نظر آیا۔ ہاتھ دیکھتے ہی کسان نے شور مچانا شروع کردیا اور دیگر لوگوں کی مدد سے اس جگہ کی کھدائی کی تو وہاں ایک زندہ بچی کو دفن پایا۔ کسان نے آناً فاناً نو زائیدہ بچی کو ہمت نگر سول ہسپتال لے گیا جہاں بچی کا علاج جاری ہے۔ مبھوئی پولیس کے سب انسپکٹر سی ایف ٹھاکور نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ہتیندر سنگھ کے کھیت میں ایک نوزائیدہ کو زندہ دفن کیا گیا ہے۔ جب کہ شیر خوار بچے کو بچا کر ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ پولیس نے ہتیندر سنگھ اور دیگر مقامی لوگوں کے بیانات درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔کسان ہتیندر سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ میں جمعرات کی صبح کھیت کا معائنہ کر رہا تھا تو میں نے نومولود کا ہاتھ دیکھا۔ میں نے محکمہ بجلی کے عملے سے مدد مانگی جو میرے کھیت سے بالکل متصل ہے۔ وہ سب بھاگے ہوئے آئے اور ان کی مدد سے انہوں نے نومولود کو بچا لیا۔ انہوں نے کہاکہ گڑھا زیادہ گہرا نہیں تھا اور چونکہ نومولود زندہ تھا اس کا مطلب ہے کہ صبح ہی کسی نے اسے دفن کیا ہوگا۔وہیں پولیس نے نومولود کے والدین کی شناخت کرلی ہے، پولیس کے مطابق ان کا تعلق گاندھی نگر سے ہے۔ بچی کے والدین کا گھر گمبھوئی میں ہے۔ وہ نوزائیدہ کو یہاں لائے تھے۔ میاں بیوی گزشتہ 15 دنوں سے گمبھوئی میں مقیم تھے۔ گمبھوئی پولیس کی تین مختلف ٹیموں نے تفتیش شروع کر کے معاملہ حل کر لیا ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران پولیس نومولود کی ماں تک پہنچ گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ نومولود کی ناف بھی نہیں کٹی تھی۔ شبہ ہے کہ اسے پیدائش کے فوراً بعد زمین میں دفن کر دیا گیا تھا۔
Comments are closed.