ڈاکٹرمظفر الاسلام کی تازہ تصنیف ”علاج بالتدبیر“ اورجمال ندولوی ؒ کی کتاب”آئینہ جمال“کا اجرا

علاج بالتدبیر دنیا کا قدیم ترین اورفائدہ مند علاج،تقریب رسم اجرامیں ماہرین فن کے تاثرات

13/اگست پھلواری شریف (پریس ریلیز)طبیہ کالج واسپتال پٹنہ کے صدر شعبہ علاج بالتدبیرکی تازہ تصنیف ”علاج بالتدبیر“اورمشہور شاعرجناب جمال ندولویؒ کی کتاب”آئینہ جمال“ کااجرا آج شہر کے معززین اورعلماء کے دست مبارک سے عمل میں آیا۔یہ تقریب اجراآل انڈیاملی کونسل بہار کے ریاستی دفتر پھلواری شریف،پٹنہ میں حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی، تقریب رسم اجراکاآغازتلاوت قرآن کریم سے ہوا، مہمانوں کا استقبال خود مصنف کتاب ڈاکٹرمظفر الاسلام نے کیا، انہوں نے اپنے دلی جذبات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب انہو ں نے آسان زبان میں لکھی ہے یہ کیسی اورطلبہ ئ علوم طب کے لیے کتنی مفید ثابت ہوسکتی ہے، اس کا فیصلہ تو قارئین ہی کریں گے، لیکن کسی کتاب کے لکھنے میں کن دشواریوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے،یہ وہی شخص سمجھ سکتا ہے، جس نے کبھی دوچار لفظ لکھاہو،کسی مصنف کی کتاب جب چھپ کر آتی ہے،تو اسے کس درجہ مسرت ہوتی ہے، اس کے اظہارکے لیے الفاظ تنگ پڑ جاتے ہیں۔اللہ کا شکر ہے کہ آج میری اس دوسری کاوش کا اجرا اس فن کے ماہرین اورعلما کے ہاتھوں ہورہاہے، ہم ملی کونسل اوراس کے ذمہ داروں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اپنے دفترمیں یہ تقریب منعقد کر کے میری عزت افزائی کی۔ کتاب پرمولانا عرفان احمد قاسمی کا لکھا ہوا تعارفی مختصر مقالہ قاری صہیب صاحب آرگنائزآل انڈیا ملی کونسل نے پڑھا، اس تعارفی نوٹ میں مبصر نے کتاب پر اپنے تاثرات کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ”علاج بالتدبیر“ ڈاکٹرمظفرالاسلام کی تازہ تصنیف ہے، ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں طب کی تاریخ، علم تشریح، اسباب ستہ ضروریہ، حجامہ،فصد،تعلیق، وغیرہ کے اصول کو بڑے ہی خوبصورتی کے ساتھ اس طرح سمجھایا ہے کہ اوسط درجہ کے طالب علم کے لیے بھی اس کتاب سے استفادہ آسان ہوگیا ہے، نیز ڈاکٹر صاحب نے قدیم اصطلاحات کے ساتھ جدید میڈیکل اصطلاحات کا بھی ذکر کردیاہے، جس نے کتاب کے افادہ کو دوچند کردیا ہے،۔ڈاکٹرمظفرالاسلام کی کتاب پر متعدد مہمانوں نے اظہار خیا ل کیا۔طبیہ کالج پٹنہ کے پرنسپل ڈاکٹر تبریزاخترلاری نے کہا کہ علاج بالتدبیرمیں دواکا استعمال نہیں ہوتا ہے،بلکہ انسانی مزاج اورماحولیات کے اعتبار سے طریقہ ہائے تدبیر استعمال کر کے بغیر دوا کے علاج کیاجاتا ہے، بہت سی ایسی بیماریاں ہیں جس کا علاج صرف طب کے پاس ہے،اس تھراپی کے ذریعہ ان بیماریوں کاعلاج بھی ممکن ہے، جن کا علاج دوسری میڈیسین میں نہیں ہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ طب نبوی ہے،جسے عام لوگوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔جب کہ وائس پرنسپل ڈاکٹر محمدغیاث الدین نے کہا کہ ڈاکٹر مظفرالاسلام قابل مبارک باد ہیں کہ انہوں نے اس فن پر کتاب مرتب کی، چوں کہ وہ اس فن کے استاذ ہیں،اوراس کی باریکیوں سے واقف ہیں،اس لیے ان کی یہ کتاب بڑی مفید ثابت ہوگی۔طبیہ کالج کے سپریم ٹنڈنٹ ڈاکٹر توحید کریاء،ڈاکٹر فضل اللہ قادری اورڈاکٹر ضیاء الدین نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے ڈاکٹر مظفرالاسلام کو ان کی اس تصنیف پر مبارک باد پیش کی۔اس موقع پر مولانا انیس قاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ علاج بالتدبیردنیا کا قدیم تریں طریقہ علاج ہے، آج جب کہ دواؤں کے منفی اثرات سے روزانہ درجنوں موتیں ہوتی ہیں،علاج بالتدبیر کو اپنا ناوقت کی ضرورت ہے، علم طب مسلمانوں کا خاص فن رہا ہے، حضرات صحابہ اس فن میں طاق تھے، متعدد صحابیات اورصحابہ فن طب کے ذیعہ لوگوں کاعلاج کرتے تھے، خود ام المؤمنین حضرت عاشہ صدیقہ ؓ اپنے وقت کی سب سے بڑی ماہر طب تھیں،ڈاکٹرمظفرالاسلام قابل مبارک باد ہیں کہ انہوں نے اس فن کے مبادیات کو بڑے ہی سہل اسلوب میں بیان کیاہے،ضرورت ہے کہ اس کتاب کا ہندی ترجمہ بھی ہو۔اس تقریب کی نظامت آل انڈیا ملی کونسل بہارکے کاگزارجنرل سکریٹری مفتی محمدنافع عارفی نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ”سب سے بہتر ین علاج حجامہ ہے“حدیث میں عمل کیئ،حجامہ،فصد، وغیرہ کے ذریعہ علاج کا ذکرملتا ہے، توعلاج بالتدبیر علاج بھی ہے، اورسنت پر عمل بھی۔
اس موقع پر جمال ندولوی ؒ کی کتاب ”آئینہ جمال“کا اجرابھی عمل میں آیا،یہ کتاب خواتین کی معاشرتی اوراصلاحی ضرورتوں کی تکمیل کرتی ہے، اس کتاب میں خواتین کے متعلق اللہ اوراس کے رسول کے احکامات کا آسان اسلوب میں ذکر کیا گیا ہے، جمال ندولوی مرحوم کی یہ کتاب ان کے صاحبزادے معروف صحافی نیر ِ اعظم کی کاوشوں سے شائع ہوئی ہے۔ نیر اعظم گزشتہ بیس سالوں سے صحافت کی دنیا میں قلمی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے والد کی تصنیفات کو شائع کرنے کا بیڑا بھی اپنے کندھے پر اٹھایاہے۔ آئینہ جمال پر اظہارخیال کرتے ہوئے معروف شاعر ناشاداورنگ آبادی برجستہ اپنا قطعہ سنا کر محفل کو محظوظ کیا،ان کا قطعہ یہ تھا۔جمال بھائی کی بے حد حسین کتاب ہے۔چمن تازہ بتازہ کھلاگلاب ہے۔تمام خویش واقارب دعائیں دیتے ہیں۔جواب اس کا نہیں کہ لاجواب ہے یہ۔
اس تقریب میں مولاناعتیق الرحمن قاسمی،ڈاکٹر پرویز اخترلاری پرنسپل طبیہ کالج پٹنہ،قاری صہیب،نجم الحسن نجمی،اثرفریدی، وارث اسلامپوری، نورالسلام ندوی،محمدشاداب عرف چھوٹابھائی،مرزاذکی احمد بیگ،مولانامحمدعالم قاسمی،سید فضل اللہ قادری،سید اسحاق اثر،مشتاق احمد، شہلال عالمگیر،عین الحق ناشاد اورنگ آبادی،سید محمدارشاد، سید ظفرحسین، محمدمنت اللہ، ظفر صدیقی، داکٹرمحمد شفاعت کریم،ڈاکٹرغزالہ اسلام،زہیرہ اسلام،ثمرین انجم،غزالہ آفرین،محمدعارف اقبال، محمدرضوان،ابومنورگیلانی،اسعد اللہ قاسمی،جمال الدین قاسمی،مولانا رضاء اللہ قاسمی،مولانا نعمت اللہ ندوی،ابونصرہاشم ندوی وغیرہ شریک تھے۔

Comments are closed.