گاؤں میں بنا مجاہدین آزادی کا مجسمہ جو آزادی کے متوالوں کی یاد کو آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہے۔
انگریزوں بھارت چھوڑو تحریک میں کود پڑے تھے پنڈ گاٶں کے لوگ۔

دیویٰ،بارہ بنکی(ابوشحمہ انصاری)پنڈ گاؤں مجاہدین آزادی کے متوالوں کا مرکز رہا ہے۔ یہاں کے بہت سے مجاہدین نے ملک کی آزادی میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔ یہاں کے بہادر بیٹوں کی جلاٸی آگ ملک سے برطانوی راج کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔9 اگست 1942 کو گاندھی جی نے جب انگریزوں ہندوستان چھوڑو کا نعرہ بلند کیا۔تب پنڈ کے سرجو پرساد، پٹو لال، اشرفی لال، رام دلارے، بھگوان بخش، کنج ویہاری، شیوچرن، کالیکا پرساد، بالادین، ننھے لال، جگدیو پرساد، ماتادین، بدری پرساد اور ویدناتھ بھی اس سول نافرمانی کی تحریک میں کود پڑے۔انگریزوں کے ظلم و ستم کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے انہوں نے برطانوی راج کے خلاف مہم شروع کی۔اپنی ہی مخالفت سے ناراض انگریزوں نے مجاہدین آزادی کو کئی مہینوں کی سخت قید کی سزائیں دیں۔ان میں سے بہت سے بارہ بنکی اور لکھنؤ کی جیلوں میں بند تھے۔ انگریزوں نے ان پر بھاری جرمانے عائد کئے۔مجاہدین آزادی نے انگریزوں کے ہر ظلم کو ہنستے ہوۓ سہا۔گاؤں میں بنا مجاہدین آزادی کا مجسمہ جو آزادی کے متوالوں کی یاد کو آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہے ۔ یومِ آزادی اور یوم جمہوریہ پر مجاہدینوں کے مجسمے پر گل پوشی کرکےگاٶں کا ہر باشندہ فخر محسوس کرتا ہے۔اس کے علاوہ گوریہ کے نتھارام، تندولا کے ونشی دھر، ماؤ جانی پور کے رام پرساد اور لالتاپرساد، ابراہیم پور کے بابا گومتی پرساد، لال پور کے بالک رام اور منجنا پور کے خوشی رام کے نام آج بھی لوگوں کو ان کے حب الوطنی کے جذبے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
Comments are closed.