Baseerat Online News Portal

تجاویز بموقع: سترہواں فقہی اجتماع ادارة المباحث الفقہیہ جمعیۃ علماء ہند، منعقده ۱۳ تا ۱۵ محرم الحرام ۱۴۴۴ھ مطابق ۱۲ تا ۱۴ اگست ۲۰۲۲ء بروز جمعہ، ہفتہ اتوار بمقام: حج بھون، بنگلور، کرناٹک

تجویز (١)

شرکت محدودہ (لمیٹیڈ کمپنی) سے متعلق مسائل کی تنقیح

شرکت محدودہ سے متعلق غور وفکر کے بعد درج ذیل امور طے پائے:

(1) شرکت محدوده (لمیٹیڈ کمپنی) اصولی طور پر شرکت عنان یا مضاربت کے قریب تر ہے، لہذا اگر ایسی کمپنی کا بنیادی کاروبار سود و قمار اور اشیاء محرمہ کی صنعت و تجارت پر مشتمل نہ ہوتو ایسی کمپنی قائم کرنا، اس میں شریک ہونا، ملازمت کرنا اور اس سے منافع حاصل کرنا جائز ہے۔

(2) لمیٹیڈ کمپنی اگر خسارے سے دو چار ہو جائے تو ذمہ داران پر کمپنی کی منقولہ اور غیر منقولہ املاک اور اثاثوں کوفروخت کر کے قرض اور دیگر بقا یا جات کی ادائیگی لازم ہے، اس کے بعد بھی اگر کمیٹی کےذ مہ میں کچھ باقی رہ جائے اور خسارے کا سبب ذمہ داران کی طرف سے لا پرواہی اور تعدی ہوتو دین کی ادائیگی بہر حال ان کے ذمہ شرعا ضروری ہوگی۔ البتہ اگر ذمہ داران کی طرف سے تعدی نہ پائی جائے تو وہ اس دین کی ادائیگی کے ذمہ دار نہ ہوں گے۔

تجویز (۲)
۔ GST میں سودی رقم صرف کرنا

۔ GST سرکاری ٹیکس کا وہ نظام ہے جس میں بالترتیب تاجر وصارف حضرات کو مختلف تناسب سے ٹیکس جمع کرنا پڑتا ہے اور سر کاری ضوابط کے مطابق بعض صورتوں میں جمع شدہ رقم واپس مل جاتی ہے اور بعض صورتوں میں نہیں ملتی اور صارفین کو ادا کرنی پڑتی ہے تو مروجہ پہلؤوں پر بحث کے بعد درج ذیل امور پر اتفاق ہوا:
(1) جس صورت میں GST میں دی جانے والی رقم صارف یا تاجر کو واپس ملنے کی امید نہ ہو اور و ہ رقم بالواسطہ یا بلا واسطہ سرکار کوپہنچتی ہوتو اس میں ردالی المالک کے اصول پر سرکاری اداروں سے حاصل شدہ سود کی رقم دینے کی گنجائش ہے۔

(2) دوکاندار صارف سے GST کے نام پر متعین رقم وصول کر لے تو اس رقم کو حکومت تک پہنچا نالازم ہے، اسے کسی تدبیر سے اپنے لیے روکنا درست نہیں ہے۔

تجویز (٣)
میڈیکل (ہیلتھ) انشورنس

صحت اللہ تعالی کی عظیم ترین نعمت ہے، اسی بنا پر اسلام میں حفظان صحت پر خاص توجہ دی گئی ہے؛ لہذا تندرستی کا خیال رکھنا اور حسب وسعت بیماریوں کا علاج کرانا مشروع ہے۔ چنانچہ مروجہ میڈیکل (ہیلتھ) انشورنس کے موضوع پر بحث کے بعد درج ذیل تجاویز منظور کی گئیں:

(1) موجود ملکی اور بین الاقوامی حالات کے تناظر میں کسی نا قابل تحمل مصارف بیماری میں مبتلا ہونے کے اندیشہ سے اگر ضرورت مند لوگ میڈیکل (ہیلتھ) انشورنس کی پالیسی سے استفادہ کر لیں تو اس کی گنجائش ہے۔

(2) انفرادا یا گروپ کی شکل میں ضرورتا میڈیکل انشورنس کراتے وقت بہتر یہ ہے کہ کمپنی سے معاہدہ کر لیا جائے کہ سالانہ پریمیم جمع کرنے کے عوض وہ سال میں کم از کم ایک مرتبہ اپنے ممبران کا میڈیکل چیک اپ ضرور کرائےگی، تو ایسے میں ہیلتھ انشورنس سے بھی استفادہ کی اجازت ہے اور میڈیکل انشورنس کی شکل میں  عقودالصیانۃ (سروس کنٹراکٹ) کے مشابہ ہے۔

تجویز (۴)
ملک میں موجودہ اسلام مخالف ماحول پر تجویز

درج ذیل تجویز منظور کی گئی:
(1) ملک کی موجودہ صورت حال کو دیکھ کر یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ملک گیر سطح پر اسلامی احکام اور مسلم شناخت کے خلاف منظم انداز سے کوششیں کی جارہی ہیں اور ان کوششوں کو مؤثر بنانے کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا کا بھرپور سہارا لیا جارہا ہے۔

(2) سوشل میڈیا پر ایسے افراد اور تنظیموں کی مالی مدد بھی کی جارہی ہے جو اسلام اور سرکار دو عصلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف نازیبا تبصروں کے لیے جانے جاتے ہیں۔

(3) کچھ میڈیا چینل اسلام کے بارے میں جاننے کے بہانے ایسے پروگرام پابندی سے پیش کر رہے ہیں جن میں ایسے افراد کو اسلام کے خلاف تبصرہ کرنے کے لیے مدعوکیا جا تا ہے جنہوں نے کسی وجہ سے اسلام ترک کر دیا ہے اور اب وہ باطل کا آلہ کار بن چکے ہیں۔ ایسے افراد جان بوجھ کر قرآن وحدیث  کے غلط مفاہیم ومطالب پیش کرتے ہیں اور اسلام کی وہ تصویر دکھاتے ہیں جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ان چینلوں پر مسلمانوں کی نمائندگی کے لیے غیر اہل علم طبقہ کے کچھ افرادکو سامنے لایا جاتا ہے تاکہ عوام میں اسلام مخالف پروپیگنڈا کامیاب ہوسکے۔ یہی  وجہ ہے کہ اس کو چہار طر فہ حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کا یہ اجتماع ایسی تمام کوششوں کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ وہ میڈ یا چینلوں سے توقع کرتا ہے کہ وہ ایسے مسائل میں اپنی دلچسپی دکھائیں گے جو ملک کی ترقی سے متعلق ہوں۔ اسلام مخالف کذب بیانی پرمشتمل پروگراموں سے فرقہ پرستی میں اضافہ ہوتا ہے جو ملک کی ترقی کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

یہ اجتماع مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ میڈیا اور سوشل میڈ یا پر چلائے جارہے ان گستاخانہ پروگراموں سے متاثر نہ ہوں، علمائے دین سے دینی راہ نمائی کے لیے رجوع کریں، باطل کے اس طریقہ واردات کو سمجھیں اور دل میں اس بات کو بٹھالیں کہ حق کی پہچان کی حقیقت ہے کہ جھوٹ اپنی موت مرجاتا ہے اس کے باوجود میڈیا یا سوشل میڈیا کے کسی چینل پلیٹ فارم پر اگر گستاخانہ موادنشر ہوتا ہے یا مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جا تا ہے اور اسلامی مقدسات کی تو ہین کر کے قانون شکنی کی جاتی ہے، تو چند منتخب افراد ایسے چینلوں اور پلیٹ فارمز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر یں اور 295A کی خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر کرائیں۔

Comments are closed.