جنگ آزادی میں مدھیہ پردیش کے کچھ مسلم مجاہدین کے نام۔ (دوسری قسط)

پیشکش: مفتی جنید احمد قاسمی (راحت گڑھ، ایم پی)

31- بہادر علی۔ (ساگر کے رہنے والے، 1857 کی جنگ آزادی میں حصہ لیا، 1858 میں انگریز کی انتقامی کارروائی میں گرفتار ہوئے اور 19 فروری کو پھانسی دی گئی۔)
32- وزیر بیگ۔ (راحت گڑھ کے رہنے والے تھے بغاوت سے پہلے ریاست کی فوج میں کانسٹیبل تھے، بغاوت کے زمانے میں نواب فاضل محمد خان کے ساتھ ہوگئے، اکتوبر 1857 میں راحت گڑھ کو برطانوی آبادکاروں سے خالی کرانے میں حصہ لیا اور 1858 کی جنگ میں قلعہ کے اندر تھے، پھر جب 28 جنوری کو مجاہدین نے قلعہ چھوڑا تو یہ بھی نکل گئے، لیکن نرسنگ پور کے راستے میں گرفتار کرلیے گئے اور سزائے موت دے دی گئی۔)
33- بزمی خان۔ (راحت گڑھ کے باشندے تھے، اکتوبر 1857 میں راحت گڑھ سےبرطانویوں کو نکالنے کے لیے جنگ لڑی، پھر 1858 کی جنگ میں شکست کے بعد نرسنگ پور کے راستے میں اپنے ساتھیوں سمیت گرفتار کیےگئے اور پھانسی کی سزا پائی)
34- بشیر اللہ خان۔ (امجھیرا کے رہنے والے تھے، وزیر اعلی کے عہدے پر فائز تھے، 1857 میں اپنے راجہ بختاور سنگھ کی قیادت میں انگریز کے خلاف بغاوت کی اور 1858 میں گرفتاری اور پھرپھانسی کی سزا پائی.)
35- بھیکم ولد پیر محمد (دھار کے رہنے والے تھے، 1857 کی جنگ آزادی میں انگریز کے خلاف جنگ کی گرفتار ہوئے اور 11 جنوری 1857 کو پھانسی دی گئی)
36- بھگا۔ (نماڑ، 1857 میں منڈلیشور میں باغی فوجیوں کو منظم کرتے ہوئے گرفتار ہوئے اور 1858میں پھانسی دی گئی)
37- چاند خان۔ (ولد چھوٹے خان، 1857 میں گوالیر میں انگریز مخالف فوج میں میں شامل ہوئے، اور 1858 میں گرفتار ہوئے اور پھانسی پر چڑھائے گئے۔)
38- دل شیر خان۔ (نماڑ کے رہنے والے تھے،1857 کی بغاوت کے دوران ایک فوج سربراہی کر رہے تھے، منڈلیشورمیں انگریزی فوج کے خلاف جنگ کی، پھرنماڑ میں گرفتار ہوئے اور 1859 میں پھانسی دی گئی۔
39-دروگو۔ (ولد مداربخش ،1857 میں نماڑ کے متعدد مقامات پر انگریز کے خلاف جنگ میں حصہ لیا، منڈلیشور میں انگریزی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور دسمبر 1857 میں پھانسی ہوئی۔)
40- جہانگیر خان۔ (ولد نامدار خان، ریاست بھوپال کے رہنے والے تھے، 1857 جنگ آزادی میں حصہ لیا، نواب فاضل محمد خان کی قیادت میں سیہور، گڈھی اور راحت گڑھ میں انگریزوں کے انخلا کے لیے جنگ لڑی اور 1858 کی راحت گڑھ قلعہ کی جنگ میں شریک رہے، اور گرفتار ہوئے، 29 جنوری 1858 کو پھانسی ہوئی۔)
41- غفور خان۔ (پیدائش: 1918, رتلام کے رہنے والے، ”رتلام اسٹیٹ پرجا منڈل“ میں شامل ہوئے، جنوری 1941 میں شہری آزادی کے لیے لڑے اور گرفتار کرکے رتلام جیل بھیج دیے گئے، جیل میں بیمار ہوئے، ستمبر 1941 اجین میں وفات پائی)
42- گلاب خان۔ ( نماڑ علاقے کے رہنے والے تھے، 1857 میں متعدد مقامات پر انگریز کے خلاف جنگ میں شریک ہوئے، 1858 میں ایک چھاپہ ماری کے دوران وہ گرفتار ہوئے اور 1859 میں جیل کے اندر وفات پائی۔)
43- گلاب شاہ۔ (بھوپال کے رہنے والے تھے، 1857 کی جنگ آزادی میں شامل ہوئے اور بھوپال ریاست میں متعدد مقامات پر انگریز کے خلاف جنگ لڑی، راحت گڑھ قلعہ کی جنگ میں بھی شریک رہے، بالآخر گرفتار ہوئے اور 25 فروری 1858 کو پھانسی ہوئی۔)
44- گلاب۔ (گڑھاکوٹھا کے رہنے والے، 1857 کی جنگ آزادی میں حصہ لیا، مجاہدین آزادی کو ہتھیار فراہم کرتے تھے، گرفتار ہوئے اور 5 مارچ 1858 میں پھانسی ہوئی۔)
45- گلاب شاہ۔ (ولد شیخ شاہ، 1798 میں بھوپال میں پیدا ہوئے، فاضل محمد خان کی قیادت میں جنگ آزادی میں شریک ہوئے،1857 میں سیہور، امباپانی(گڈھی) اور راحت گڑھ کی جنگ میں حصہ لیا، 28جنوری 1858 کو گرفتار ہوئے اور 29 جنوری 1858 کو راحت گڑھ قلعہ کے گیٹ پر پھانسی دی گئی۔)
46- ابراہیم خان۔ (مالوہ کے رہنے والے تھے، پہلے برٹش انڈین آرمی میں ایک سپاہی کے طور پر کام کرتے تھے، 1857 میں اسے چھوڑ کرمالوہ کی باغی فوج میں شریک ہوگئے، 26 فروری 1857 کو پھانسی دی گئی۔)
47- امام علی۔ (ولد میر سلطان علی 1788 کو ساگر میں پیدا ہوئے، راحت گڑھ قلعہ میں برطانوی اتھارٹی کے سیکیورٹی گارڈ کے طور پر تعینات تھے، اکتوبر 1857 میں فاضل محمد خان کے راحت گڑھ پر حملے کے وقت نواب فاضل محمد خان کی فوج میں شامل ہوگئے، اور 24 جنوری 1858 سے شروع ہونے والی راحت گڑھ کی جنگ میں شریک رہے، بالآخر گرفتار ہوئے اور 29 جنوری کو تیس مزید مجاہدین آزادی کے ساتھ قلعہ میں پھانسی دی گئی۔)
48- امام علی۔ (ساگر کے رہنے والے تھے، 1857 کی جنگ آزادی میں شریک ہوئے، راحت گڑھ میں انگریز کے خلاف 24 جنوری 1858 کو شروع ہونے والی جنگ میں شامل رہے، شکست کے بعد گرفتار ہوئے اور 25 فروری 1858 کو پھانسی ہوئی۔)
49- امام بخش۔ (ولد شیخ نبی، پیدائش بنگال کی ہے اور رہنے والے ساگر کے ہیں، راحت گڑھ جنگ میں شریک ہوئے اور گرفتاری کے بعد 25 فروری 1858 کو پھانسی ہوئی۔)
50- امام خان۔ ( مالوہ کے رہنے والے تھے، انگریزوں کی مقامی پیدل فوج کے رسالدار تھے، 1857 میں اسے چھوڑ کر جنگ آزادی میں شریک ہوئے 1857 کو شاہجہاں پور میں پھانسی دی گئی۔)
51- عنایت حسین۔ (ریاست بھوپال سے تعلق رکھتے تھے، بھوپال رجمنٹ کی گھوڑسوار فوج میں جمعدار تھے، 1857 کی جنگ آزادی میں شریک ہوئے، سیہور ریزیڈنسی پر حملہ میں بنیادی کردار ادا کیا، لڑائی کے دوران گرفتار ہوئے اور 13 جنوری 1858 کو سینکڑوں مجاہدین کے ساتھ فیلڈ گن سے اڑادیا گیا۔)
52- جہانگیر خان۔ (ساگر کے رہنے والے تھے ، 1857 میں ساگر علاقے میں انگریزی فوج کے خلاف جنگ میں شریک رہے، اور گرفتاری کے بعد پھانسی ہوئی۔)
53- جہانگیر خان۔ (ولد نامدار خان ، بھوپال ریاست کے رہنے والے تھے، 1857 کی انگریز مخالف جنگ میں شریک ہوئے، نواب فاضل محمد خان کی قیادت میں سیہور، گڈھی اور راحت گڑھ کی جنگوں میں حصہ لیا، 1858 میں راحت گڑھ قلعہ کے سقوط کے بعد گرفتار ہوئے اور 29 جنوری 1858 کو پھانسی ہوئی ۔)
54- جلیم۔ (گڑھاکوٹھا کے رہنے والے تھے، 1857 کی انگریز مخالف تحریک میں شامل ہوئے اور گرفتاری کے بعد 5 مارچ 1858 کو پھانسی ہوئی۔)
55- کبردی خان۔ (مدھیہ پردیش کے رہنے والے تھے، برٹش انڈین پیدل فوج میں بڑوانی حلقہ میں جمعدار کے عہدے پر فائز تھے، 1857کی تحریک آزادی کے موقع پر اپنی ملازمت ترک کردی،اور بڑوانی میں انگریز کے خلاف ایک فوج تیار کی اور انگریزی فوج پر کئی حملے کیے، 1858 میں ایک انگریزی فوج کے ایک چھاپہ ماری کے دوران شہید ہوئے ۔)
56- کریم خان۔ (نماڑ کے رہنے والے تھے، 1857 میں انگریز مخالف جنگ میں شریک ہوئے اور گرفتاری کے بعد پھانسی دی گئی۔)
57- کلا (ولد نتھے خان پٹھان، محمد گڑھ میں 1828 میں پیدا ہوئے، نواب فاضل محمد خان کی فوج میں شامل ہوئے 24 جنوری سے 28 جنوری تک جاری رہنے والی راحت گڑھ کی جنگ میں بھی شریک رہے، 29 جنوری کو راحت گڑھ قلعہ کے گیٹ پر پھانسی دی گئی۔)
58- کامدار خان۔ (ولد نامدار خان پنڈاری، 1823 میں بیرچھا میں پیدا ہوئے، گڈھی اور راحت گڑھ سے انگریزوں کو نکالنے کے لیے جنگ میں شریک رہے، پھر جب ہیوروز برطانوی فوج کی کمک کے ساتھ دوبارہ قبضہ کرنے پہونچا تو 24سے 28 جنوری تک جنگ جاری رہی،شکست کے بعد گرفتار ہوئے اور 29 جنوری کو راحت گڑھ قلعہ کے دروازہ پر پھانسی دی گئی۔)
59- خیراتی خان۔ (بھوپاور، امجھیرا اسٹیٹ، مالوہ علاقے کے رہنے والے تھے، بھوپاور برطانوی ریزیڈنسی میں پولیٹیکل ایجنسی کے چپراسی کے طور پر ملازم تھے، 1857 کی جنگ آزادی کے دوران ملازمت چھوڑدی، ایک حملے کے دوران دھار میں گرفتار ہوئے اور 1858 میں پھانسی ہوئی۔)
60- خضر خان۔ (ساگر ضلع کے رہنے والے تھے ، انگریز کے خلاف فاضل محمد خان کی قیادت میں جنگ آزادی ساگر علاقے میں حصہ لیا، راحت گڑھ کی اکتوبر 1857 کی جنگ میں بھی شریک ہوئے اور 24 جنوری 1858 سے شروع ہونے والی جنگ میں بھی شامل رہے، قلعہ چھوڑنے کے بعد نرسنگھ پور کے راستے میں کیپٹن سلی کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور پھانسی ہوئی۔)

یہ ساری تفصیلات مندرجہ ذیل کتاب سے حاصل کی گئی ہیں:
DICTIONARY OF
MARTYRS
INDIA’S FREEDOM STRUGGLE
(1857-1947)
Vol. 2
Uttar Pradesh, Uttarakhand, Madhya Pradesh,
Chhattisgarh, Rajasthan and Jammu & Kashmir
(1857-1947)
Part I (A-K)
MANAK
PUBLICATIONS PVT. LTD
Published by
INDIAN COUNCIL OF HISTORICAL RESEARCH

Comments are closed.