بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی انصاف کے ساتھ مذاق

 

امریکی حکومتی کمیشن نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ قرار دیا

واشنگٹن۔ ۲۰؍اگست: امریکی حکومتی کمیشن نے بلقیس بانو کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے ۱۱؍قصورواروں کی رہائی کو انصاف کے ساتھ مذاق اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ کمیشن نے مزید کہا کہ ‘یہ معاملہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ تشدد کر کے سزا سے بچ جانے کے پیٹرن کا حصہ ہے۔سنہ ۲۰۰۲میں گجرات میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے دوران ایک حاملہ خاتون بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے تمام گیارہ قصورواروں کو گزشتہ دنوں ریاستی حکومت کی جانب سے رہائی کے فیصلے کو ملک کے علاوہ اب بیرون ممالک ميں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن ’یوایس سی آئی آر ایف‘ نے گینگ ریپ کے تمام مجرموں کی رہائی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اس پر سخت نکتہ چینی کی۔ امریکی کمیشن کے کے نائب صدر ابراہم کوپر نے کہا کہ یوایس سی آئی آر ایف گجرات فسادات کے دوران ایک حاملہ مسلم خاتون کا ریپ کرنے اور متعدد افراد کا قتل کرنے والے گیارہ افراد کی غیر منصفانہ رہائی کی مذمت کرتا ہے۔اس کے علاوہ یو ایس سی آئی آر ایف کے کمشنر اسٹیفن شنیک نے کہا کہ یہ معاملہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کرکے بچ جانے کے پیٹرن کا ہی حصہ ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ سنہ ۲۰۰۲کے گجرات فسادات میں جسمانی اور جنسی تشدد میں ملوث قصورواروں کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکامی دراصل انصاف کے ساتھ مذاق ہے، یہ معاملہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ تشدد کر کے سزا سے بچ جانے کے پیٹرن کا ایک حصہ ہے۔دراصل ۲۰۰۲گجرات میں مسلم مخالف فساد کے وقت ایک ہندو ہجوم نے بلقیس بانو پر حملہ کر دیا تھا، وہ اس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھیں، اس وقت ۲۱سالہ بانو کو اس کے محلے کے درندوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس کے خاندان کے چودہ افراد کو ہلاک کیا گیا، جن میں اس کی تین سالہ معصوم بیٹی بھی شامل تھی، جس بچی کو ماں کی گود سے چھین کر مجرموں نے پتھر سے ٹکرا دیا تھا۔بلقیس بانو کو انصاف پانے میں برسوں لگے، آخر کار ۲۰۰۸میں مجرموں کو سزائیں ہوئیں۔ اس دوران بانو کو ہر وقت جان سے مارنے کی دھمکیاں ملتی رہیں، بار بار نقل مکانی کرنے اور روپوش ہونے پر مجبور ہوئیں۔ اور ۲۰۱۹میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ بانو کو تقریباً 62000 ڈالر معاوضہ ادا کرے، اور یہ بھی کہا کہ بانو کو ایک خانہ بدوش اور یتیم کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا تھا۔لیکن چند روز قبل ہی بلقیس بانو کے قصوروار عمر قید کی سزا کاٹ رہے ۱۱؍افراد کو گجرات کی ریاستی حکومت کی طرف سے معافی پر جیل سے رہا کیا گیا، جس فیصلے کی ہندوستان میں شدید تنقید کی سوائے موجودہ حکومت کے۔ گودھرا کے بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے نجی چینل سے ایک انٹر ویو کے دوران کہا کہ بلقیس بانو کے ساتھ عصمت دری کرنے والے ۱۱؍افراد برہمن تھے اور اچھے اخلاق کے مالک تھے۔قابل ذکر ہے کہ بھارت میں عمر قید کی سزا موت تک ہوتی ہے، لیکن معافی کے تحت مجرم ۱۴؍ سال بعد جلد رہائی حاصل کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔ اگرچہ تازہ ترین معافی کی پالیسی کہتی ہے کہ عصمت دری اور قتل کے مجرموں کو وقت سے پہلے رہا نہیں کیا جا سکتا، لیکن بلقیس بانو کیس کی پالیسی میں یہ فرق نہیں کیا گیا۔

Comments are closed.