شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی نہ صرف قومی بلکہ بین الا قوامی سطح پر بھی اپنی شناخت رکھتا ہے:پروفیسر نوین چند لوہنی

سینئر کو ہمیشہ اپنے جونیر کی مدد کرنے کا جذبہ اپنے اندر رکھنا چاہئے:پروفیسر جمال احمد صدیقی
شعبۂ اردو ، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی، میرٹھ نے سابق طلبہ کے ساتھ تزک و احتشام سے منایا بیس سالہ سفر کا جشن
میرٹھ5؍ستمبر(پریس ریلیز)
شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی نہ صرف قوٍمی بلکہ بین الا قوامی سطح پر بھی اپنی شناخت رکھتا ہے۔ بیرون ملک کے سفر کے دوران خصوصاً روس میں جب مجھے یہ معلوم ہوا کہ ہماری یو نیورسٹی کی ایک سابق طالبہ یہاں پروفیسر ہے تو مجھے بے حد خوشی ہوئی۔‘‘یہ الفاظ تھے پروفیسر نوین چند لوہنی کے جو شعبے میں منعقد المنائی میٹ2022ء میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے اد کر رہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ سابق طلبہ کو ہمیشہ شعبے سے منسلک رہنا چاہئے۔اور اپنے کاموں سے اپنا،اپنے شعبے اور یونیورسٹی کا نام روشن کر نا چاہئے۔
اس سے قبل پرو گرام کا آغاز مولانا جبرئیل نے تلا وت کلام پاک سے کیا۔ بعد ازاں مہمانوں کا پھولوں کے ذریعے استقبال کیا گیا۔اس مو قع پر سعید احمد سہارنپوری نے اپنی مترنم آ واز میں غزل پیش کر کے سماں باندھ دیا پرو گرام کی صدارت کے فرا ئض معروف ناقد و افسانہ نگار اور صدر شعبۂ اردو، پرو فیسر اسلم جمشید پوری نے انجام دیے۔ مہمان خصوصی کے بطور ڈین فیکلٹی آ ف آرٹس پرو فیسر نوین چند لوہنی نے شر کت کی اور مہمانان اعزا زی کے بطورصدر شعبۂ لائبریری سائنس اور ڈپٹی لائبریرین پرو فیسر جمال احمد صدیقی اور شعبے کی سابق استاد محتر مہ ڈاکٹر نسرین بیگم نے شر کت کی۔استقبا لیہ کلمات ڈا کٹر ارشاد سیانوی، شکریے کی رسم ڈاکٹر الکا وششٹھ اور نظا مت کے فرائض ڈاکٹر یامین انصار ی اور ڈاکٹرآصف علی نے مشترکہ طور پر انجام دیے۔اس موقع پر سب سے پہلے مدیحہ اسلم کے ذریعے بنائی گئی شعبے کی ڈاکیو منٹری فلم ناظرین کو دکھائی گئی جسے خوب سرا ہا گیا۔بعد ازاں شعبے کی استاد ڈا کٹر شاداب علیم نے شعبے کے بیس سالہ سفر پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ2002ء میں شعبۂ اردو کا قیام عمل میں آ یا اور اس کی یہ خوش بختی رہی کہ اس کی قیادت نہایت فعال شخصیت پروفیسر اسلم جمشید پوری کے متحرک ہاتھوں میں آئی جن کی جانفشانی اور محنت شاقہ سے آج شعبہ نہ صرف ہندوستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنی ایک الگ شناخت قائم کرچکا ہے۔آج شعبۂ اردو کے طلبا نہ صرف پرنٹ میڈیا بلکہ الیکٹرانک میڈیا،دور درشن، اشتہار، فلم اسکرپٹ، کے ذریعہ انسٹیوشن، اسکول، کالجز اور یو نیورسٹیز میں نہ صرف اپنا بلکہ شعبے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کا نام روشن کر رہے ہیں۔اس موقع پر معروف جادو گر معراج انصاری نے بہت ہی خوبصورت’’ میجک شو‘‘ پیش کیا۔ جس نے ناظرین کو بہت محظوظ کیا۔
پروفیسر جمال احمد صدیقی نے کہا ہم یہاں المنائی میٹنگ میں شر کت کررہے ہیں یہ اہم نہیں ہے بلکہ یہاں سے جانے والے طالب علم اپنی ترقیات اور عہدوں کے رہتے ہوئے اپنے شعبے کو یاد رکھیں اور حتی المقدور اس کی مدد کریں۔یہ بڑی بات ہے۔سینئر کو ہمیشہ اپنے جونیر کی مدد کرنے کا جذبہ اپنے اندر رکھنا چاہئے۔
اپنی صدارتی تقریر میں پرو فیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ آج مجھے اپنے سابق طالب علموں کو دیکھ بہت خوشی ہورہی ہے کہ ان میں سے بہت سے طلبا بہت سے طلبااپنے اپنے میدانوں میں فتح یاب ہو رہے ہیں۔ یہاں سے نکلنے والے طلبا ہندوستان ہی نہیں بیرونی ممالک میں بھی شعبے کا نام روشن کر رہے ہیں۔ہما را مقصد ایسے طلبا کی بھی مدد کرنا ہے جو مالی اعتبار سے کمزور ہیں ۔کسی بھی طالب علم کی کتاب کی رسم اجراء کا انتظام شعبۂ اردو بحسن و خوبی ادا کرتا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔دوسر ے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر آصف علی ،نظامت ڈاکٹر فر مان نے کی۔جبکہ اس اجلاس میں مہمانِ خصوصی ڈاکٹر حسین بن علی نقوی(جن کوشعبہ اردو کے پہلے ،ڈاکٹرہونے کا شرف حاصل تھا)،مہمان اعزازی ڈاکٹر شاداب علیم تھیں۔اس اجلاس میں شعبے کے سابق طالب علموں نے اپنا تعارف اور اپنی تخلیق پیش کی۔اس موقع پر شعبہ ارود کے سابق طالب علموں کی ایک تنظیم بھی نامزد کی گئی۔
اس مو قع پر ڈا کٹر یامین انصاری، ڈاکٹر فرمان چو دھری،ڈاکٹر یونس جمشید،عبد القادر تیاگی،ڈاکٹر آمرین، ڈاکٹر شبستاں پروین،ڈاکٹر تسلیم جہاں،محمد فیضان ،شمشاد ،فیضان ظفر،عابد علی، مفتی راحت علی صدیقی قاسمی،مولا نا اسرار،مولانا عبداللہ،عظمیٰ پروین،فرح ناز،گلناز،بھوت،طاہرہ پروین،تابش فرید،سیدہ مریم الٰہی روضا خان،علمہ ملک،عبد الواحد،شیبا،اطہر خان،شاداب ویٹھوی ،روزی،شوبی زہرا نقوی،شاہویز زیدی،نوید خان،رہنما شفا،شاکر مطلوب،اصفہ انجم ،شاہ زمن،ساہ نور ،محمد شاکر،قیصر عباس،۔ سمیت2002ء سے موجودہ سیشن تک کافی تعداد میں طلبہ وطالبات موجود رہے۔ اس مو قع پر-2020-2022 کے سبھی طالب علموں کو ٹیبلیٹ تقسیم کیے گئے۔

Comments are closed.