پی ایف آئی کا’ کیرل بند ‘تشدد کی نذر

 

مشتعل کارکنان کا بسو ں میں توڑ پھوڑ، ہائی کورٹ کا از خود نوٹس،سخت کارروائی کا حکم، کرناٹک میں تنظیم پر پابندی کی تیاری

تراونت پورم۔۲۳؍ ستمبر:  کیرالہ میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی طرف سے بلائی گئی ہڑتال جمعہ کو پرتشدد ہو گئی جب حامیوں نے مختلف مقامات پر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے ایس آر ٹی سی) کی بسوں پر پتھراؤ کیا۔ جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور معمولات زندگی بھی متاثر ہوئے۔مشتعل افراد نے کئی مقامات پر کے ایس آر ٹی سی کی کئی سرکاری بسوں پر پتھراؤ کیا جن میں ملاپورم، پلکڑ، کوزی کوڈ، کننور، پیرومباوور، پنڈلم، پٹھانمتھیٹا، کٹکاڈا اور ترواننت پورم شامل ہیں ۔ پولیس سکیورٹی کے فقدان کی وجہ سے پرائیویٹ بسوں نے ملاپورم، کوزی کوڈ، ایرناکولم اور کئی دیگر اضلاع میں اپنی خدمات روک دیں۔ تاہم بعض مقامات پر پرائیویٹ کاریں، جیپیں اور آٹورکشا چلے۔ ملاپورم، پلکڑ، ایرناکلم، کننور اور کوزی کوڈ سمیت کئی اضلاع میں تشدد کے خوف سے کئی دکانیں اور دیگر نجی ادارے بند رہے۔نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق کنور کے مٹنور میں آر ایس ایس آفس پر پٹرول بم بھی پھینکے گئے، حالانکہ اس میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں۔ موقع پر پولس موجود ہے، پولس کے مطابق کوللم میں موٹرسائیکل سوار پی ایف آئی کارکنان نے دو پولس اہلکاروں پر بھی حملہ کردیا، ادھر ترونت پورم میں تشدد کرنے والے پانچ پی ایف آئی کارکنان کو پولس نے حراست میں لے لیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق مظاہروں کے پرتشدد ہونے کے بعد کیرالہ ہائی کورٹ نے پی ایف آئی کے رہنماؤں کے خلاف از خود نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف فوری کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ پی ایف آئی نے ریاست میں اچانک ہڑتال کا اعلان کیا، حالانکہ ہڑتال پر عدالت نے پہلے ہی پابندی عائد کررکھی ہے۔ عدالت نے کہا کہ جاری حملوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ کہا گیا ہے کہ ہڑتال کرنا ہے تو پہلے پیشگی اطلاع دینی چاہئے ۔ بند کے خلاف معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کیرالہ پولیس کو ہدایت دی کہ وہ بند کی حمایت نہ کرنے والے شہریوں اور سرکاری املاک کے تحفظ کے لیے مناسب انتظامات کرے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے خبر دی ہے کہ این آئی اے کے چھاپوں کے خلاف پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی طرف سے آج بلائے گئے ریاست گیر سطح پر بند کی حمایت کرنے والے لوگوں نے مبینہ طور پر ایک آٹو رکشہ اور ایک کار کو نقصان پہنچایا، ساتھ ساتھ کیرالہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KSRTC) کی کئی بسوں میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نقصان پہنچایا۔ میڈیا رپورٹوں کی مانیں تو قریب ۷۰بسوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے جس کے نتیجے میں کے ایس آرٹی سی کو قریب دیڑھ کروڑ روپیوں کا نقصان ہوا ہے۔اس کے علاوہ آج ریاست میں بس سروس بند ہوجانے سے جو نقصان ہوا ہے، وہ پھر الگ ہے۔ ادھر کانگریس نے جمعہ کو بھارت جوڑو یاترا روک دی تھی، اس پر بھی بی جے پی نے طنز کسا کہ پی ایف آئی اور اسلامک جہاد تنظیمو ںنے بند کا اعلان کیا اور کانگریس نے آج اپنی پد یاترا روک دی اس سے گھٹیا اور شرمناک کچھ نہیں ہوسکتا۔ دریں اثناء کیرالہ کے پولیس سربراہ انیل کانت نے تمام پولیس افسران کو ہڑتال سے متعلق تشدد کو ختم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر، بینکوں، دیگر اداروں اور کے ایس آر ٹی سی بسوں کے آپریشن کے لیے پولیس سیکورٹی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے تشدد اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی بھی ہدایت کی۔ادھر کرناٹک کے وزیر داخلہ اراگا گیانیندر نے جمعہ کو کہا کہ مرکزی حکومت نے بنیاد پرست اسلامی تنظیموں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (اس ڈی پی آئی) پر پابندی لگانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔گیانیندر نے کہا کہ ان دونوں بنیاد پرست تنظیموں کو کئی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت حاصل ہے اور ان کا منصوبہ انتشار پھیلانا ہے۔انہوں نے کہا ’’لوگوں کو ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کے خاتمے میں تعاون کرنا چاہیے اور ان تنظیموں کو ذات، مذہب، نفع اور نقصان کے لحاظ سے نہیں دیکھنا چاہیے‘‘۔انہوں نے الزام لگایا کہ ان تنظیموں کو کانگریس کی حمایت سے پنپنے کا موقع ملا۔واضح رہے کہ جمعرات کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ ریاست اور پورے ملک میں پی ایف آئی لیڈروں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے لیے پی ایف آئی نے جمعہ کو کیرالہ میں ہڑتال کی کال دی تھی۔پی ایف آئی کے ریاستی میڈیا کوآرڈینیٹر اے عبدالستار نے ایک بیان میں کہا ’’گرفتاری آر ایس ایس کے زیر کنٹرول فاشسٹ مرکزی حکومت کے خفیہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔ مرکزی ایجنسیوں کو اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ آئینی اقدار اور شہری حقوق کو پامال کرنے والی فاشسٹ حکومت کے خلاف ہڑتال کی حمایت کے لیے تمام جمہوریت پسندوں کو آگے آنا چاہیے۔

Comments are closed.