رابطہ مدارس اسلامیہ مدھیہ پردیش کا اجلاس اختتام پذیر، رابطے کے ذمہ داران اپنے اپنے ژون میں مدارس کا بذات خود معائنہ کریں: مولانا شوکت علی بستوی۔صوبہ میں ایک بھی مدرسہ حکومت کی جانب سے بند نہیں کیا گیا، خوف کا ماحول نہ بنایا جائے: مولانا محمد احمد خان

 

بھوپال: 17؍ اکتوبر 2022ء (پریس ریلیز) جامعہ اسلامیہ عربیہ مسجد ترجمہ والی بھوپال میں اتوار کو دارالعلوم دیوبند کے استاذ تفسیر و ادب و کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے ناظم عمومی مولانا شوکت علی قاسمی بستوی کی زیر صدارت مدارس اسلامیہ مدھیہ پردیش کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔
نظامت کے فرائض مولانا مفتی ضیاء اللہ قاسمی نے اد کیے، اجلاس میں مولانا تصور حسین فلاحی اندور، مولانا مفتی عبد الرشید سیو، جناب حافظ تقی اجین، مولانا سلامت اللہ صاحب کھنڈوہ، مولانا غازی ولی احمد نے اپنے اپنے تاثرات پیش کیے، جس میں مدارس کے داخلی و خارجی نظام کو بہتر بنانے، زمین کے کاغذات مکمل رکھنے، اکابرین کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کرنے اور دیگر ضروری اموروں کی طرف توجہ دلائی گئی، اور کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کی تاریخ کو بھی بیان کیا گیا اور کہا گیا کہ ہم سب کے لئے لازمی و ضروری ہے کہ ہم سب رابطہ کے تمام اصولوں پر سو فیصد عمل کریں۔

رابطہ مدارس اسلامیہ مدھیہ پردیش کے صدر مولانا مفتی محمد احمد خان نے اپنے خطاب میں آپ کے دل میں مدارس اسلامیہ کے تحفظ و بقا کو لےکر اپنے درد و کڑھن کو بیان کیا، آپ نے صوبہ کے مدارس کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ الحمد للہ ابھی تک صوبہ میں کہیں بھی کسی بھی مدرسہ کو حکومت کی جانب سے بند نہیں کیا گیا ہے؛ اس لیے ڈر و خوف کا ماحول نہ بنایا جائے، بلکہ اللہ پر توکل رکھا جائے، اہل اللہ سے ربط قائم کیا جائے، توبہ و استغفار کے ساتھ ذکراللہ کی مجلسیں قائم کی جائے۔ اجتماعیت کی طاقت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ اگر ہم سب متحد ہوکر رہیں گے تو کل کو کوئی مصیبت یا پریشانی آتی ہے تو ہر شخص آپ کے ساتھ کھڑا ہوگا؛ اس لیے ہم سب مل جل کر آپسی مشورہ سے سارے کاموں کو انجام دیں۔

آخر میں کل ہند مدارس اسلامیہ کے ناظم عمومی مولانا شوکت علی قاسمی نے رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ کے قیام کے بنیادی مقاصد کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ مدارس کے لئے آنے والا دور پہلے سے کئی زیادہ کٹھن اور مشکل بھرا ہونے والا ہے؛ کیوں کہ دشمن قوتوں کا ایجنڈا پینترا بدل کر مختلف طریقوں اور حیلوں سے کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے؛ اس لیے ہم ہر وقت چوکنے رہیں، مدرسہ کی صاف صفائی، بورڈنگ (دارالاقامہ) کا بہتر نظم، مدرسہ کا رجسٹریشن، سالانہ آڈٹ رپورٹ، اور تمام سرکاری کاغذات کو درست رکھیں، بچوں کو پیار محبت سے پڑھایا جائے، مارپیٹ سے بالکل احتراز کیا جائے، رابطہ کے صوبائی ذمہ داران اپنے اپنے ژون میں مدارس کا بذات خود معائنہ کریں اور جو کمیاں پائیں اس پر تنبیہ کریں اور اس کمی کو پورا کروائیں، اگر کسی مدارس کے ذمہ دار کو کوئی بات سمجھ نہ آئے تو وہ رابطہ مدارس کے ذمہ داران سے معلوم کریں، اور آپ کی ہی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔

اس اجلاس میں مولانا اشفاق الرحمن اکاؤتہ، مولانا یعقوب سیندھوا، مولانا عتیق الرحمن گڑھی، مولانا منیر شہڈول، مولانا مفتی محمود الحسن جبلپور، مولانا مقصود احمد رتلام، مولانا مفتی علی احمد ودیشہ، مولانا مفتی اسحاق گوالیار، حافظ ریاض احمد ڈبرا، محی الدین (ببو بھائی) دیواس، مولانا مفتی لئیق احمد آشٹہ، حافظ شہریار آشٹہ، مفتی ابوالکلام بھوپال، مفتی مفتی رئیس احمد بھوپال، مفتی علی قدر حسینی بھوپال، مولانا عبدالحفیظ بھوپال، حاجی عبد المجید خان سالار، مولانا مفتی رشید الدین، مفتی تبریز خان، مفتی ذکاء اللہ شبلی اندور، مفتی مظہر مالوہ، مولانا غیاث الدین اندور، مولانا انیس الرحمن گنا، حافظ فراق دتیا، مولانا قاری مختار امریا، مولانا مفتی عبد الحکیم سیکاں راجگڑھ، حاجی عطاء الرحمن شیوپوری، حاجی یوسف پٹیل بیتول، مولانا عبد العزیز صاحب ترجمہ والی مسجد بھوپال، مولانا سلمان اشوک نگر اور صوبہ کے مختلف اضلاع سے تقریباً 400 مدارس کے نظماء و مہتممین حضرات نے شرکت فرمائی۔

Comments are closed.