سچے عاشقان رسولﷺ حضورؐ کی پسند اور ناپسند کا خیال رکھتے ہیں: مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی

جمعیۃ علماء شہر کانپور کے زیر اہتمام مدرسہ رشید العلوم شکلا گنج میں جلسہ رحمت عالمؐ کا انعقاد
کانپور(پریس ریلیز) جمعیۃ علماء شہر و مجلس تحفظ ختم نبوت کانپور کے زیر اہتمام منائے جا رہے رحمت عالم ؐ مہینہ کے تحت آسام بنگال کمپاؤنڈشکلا گنج واقع مسجد رشید میں قاری محمد شمشاد و حافظ محمد شاداب کی زیر سرپرستی جلسہ رحمت عالم منعقد ہوا۔ جلسہ میں بطور مہمان خصوصی تشریف لائے رحمت عالم ؐ مہینہ کے روح رواں مولاناامین الحق عبد اللہ قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان جس سے محبت کا دعویدار ہوتا ہے اس کی پسند اور ناپسند کا خیال رکھتا ہے، جس طرح بچے سے اظہار محبت ہوتا ہے ویسے ہی اگر والدین یا کسی اپنے سے بڑے سے اظہار محبت کیا جائے گا وہ گستاخی اور نافرمانی کہلائے گی کیونکہ دونوں کی حیثیتیں الگ الگ ہیں۔ ماہ ربیع الاول کو حضورﷺ سے خاص نسبت ہے حاصل ہے۔ اسی میں حضورؐ کی ولادت ہوئی اور اس مہینے میں آپ ؐ دنیا سے رخصت بھی ہوئے۔ حضورؐ کی نسبت کی وجہ سے اس مہینے میں ہم بہت سے کام بھی کرتے ہیں، اب اپنے تمام کاموں میں اس کا خیال رکھیں کہ جو کام جس انداز سے ہم نبی ؐ کے نام پر کر رہے ہیں وہ واقعی محبت کا تقاضہ ہے بھی یا ہمارے اس عمل سے کہیں بے ادبی تو نہیں ہو رہی ہے؟ مولانا نے حضورؐ اور صحابہ کرامؓ کی مجلسوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ آپؐ نہ بہت بلند اور نہ ہی بہت پست آواز میں گفتگو کرتے تھے، جب جہاں جیسی ضرورت ہوتی مجلس کے تقاضے کا خیال رکھتے اور موجود صحابہ کرامؓ انتہائی ادب کے ساتھ آپؐ کی باتیں بغور سنتے اور اپنی آواز حضورؐ کی آواز سے نیچی رکھتے تھے۔ حضورؐ سے سچی محبت کا مطلب یہی ہے کہ ہماری پسند اور ناپسند حضورؐ کی پسند اور ناپسند کے مطابق ہو۔ ہمیں دوسروں کو تکلیف سے بچانے والا بننا ہے نہ کہ دوسروں کی تکلیف پہنچانے والا۔ ہم اپنے رسولﷺ کی زندگی کو دیکھیں اور اپنا اخلاق و کردار ایسا بنائیں کہ سراپا دعوت بن جائیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ دعویٰ تو ہمارا نبیؐ سے محبت کا ہو اور کام ہم وہ کر رہے ہیں جن سے حضورؐ نے منع فرمایا ہو تو یہ کیسی محبت ہے۔ مولانا نے بتایا کہ حضورؐ گانے بجانے اور ڈھول کو ختم کرنے کیلئے آئے تھے اور اگر حضورؐ کا نام ہی ڈھول باجے اور فلمی گانوں کی طرز پر لیا جائے گا تو اس سے زیادہ افسوس کا مقام اور کیا ہو سکتا ہے؟ایسا کرکے ہم اپنے دین کی مزید بدنامی کا سبب نہیں بن رہے؟ ایسا کرنے سے ایمان تک جانے کا خطرہ ہے۔انہوں نے کہا ہم امت دعوت ہیں اور دعوت صرف تقریروں سے نہیں بلکہ اپنے کردار و عمل سے ہوتی ہے، ہم اپنا کردار ایسا بنائیں کہ لوگ خود کہیں کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا، دھوکہ نہیں دیتا، لڑائی جھگڑا نہیں کرتا، جب ہم یہ کام کر لیں گے تو نفرت پھیلانے والی طاقتیں کتنا ہی زور لگا لیں وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔ مولانا نے کہا کہ دیگر لوگ شریعت کے مکلف نہیں ہیں،ہم نے آپ نے حضورؐ کا کلمہ پڑھا ہے لہٰذا ہم شریعت کے مکلف ہیں،لوگوں تک صحیح بات پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے، اس کیلئے حالات اور ماحول کا پر امن رہنا ضروری ہے۔ اس لئے یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے آس پاس کے ماحول کو خراب نہ ہونے دیں اور کسی بھی طرح سے امن مخالف طاقتوں کو کامیاب نہ ہونے دیں۔
اس سے قبل جلسہ کا آغاز قاری مجیب اللہ عرانی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ مولانا محمد عاقب نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ اس موقع پر جلسہ میں قاری محمد معراج، مولانا محمد اسلام قاسمی، قاری عزیز اللہ، قاری محمد شفیق، مولانا محمد راشد، مولانا طفیل، قاری دلدار حسین، مولانا محمد طارق، حافظ محمد عثمان، حافظ محمد شہاب، حافظ شاداب، حافظ محمد الیاس، محمد کاشف، محمد اسلم، محمد عمران، محمد عظمت، محمد سلمان کے علاوہ کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے۔

 

Comments are closed.