ملکاارجن کھڑگے بنے کانگریس کے نئے صدر،24سال بعدکانگریس کوملاغیرگاندھی سربراہ

نئی دہلی(ایجنسی) کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھرگے کو پارٹی کا نیا قومی صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔ تقریباً 24 سال بعد گاندھی خاندان سے باہر کے کسی لیڈر کو ملک کی سب سے قدیم پارٹی کا صدر منتخب کیا گیاہے۔ اس سے پہلے سیتارام کیسری غیر گاندھی صدر تھے۔ کانگریس صدر کے عہدے کے لیے 17 اکتوبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس بار مقابلہ سینئر پارٹی لیڈر ملکارجن کھرگے اور ششی تھرور کے درمیان تھا۔ جن میں سے ملکارجن کھرگے ششی تھرور کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔ کانگریس صدر منتخب ہونے کے بعد سینئر لیڈر سونیا گاندھی اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کھرگے سے ملاقات کی اور انہیں جیت پر مبارکباد دی۔
کانگریس صدر کے انتخاب کے لیے کل 9385 ووٹ ڈالے گئے، جن میں سے 416 ووٹوں کو بوگس قرار دیا گیا۔ 8969 درست ووٹوں میں سے ملکارجن کھرگے کو 7897 ووٹ ملے جبکہ باقی 1072 ووٹ ششی تھرور کو ملے۔اس پر ششی تھرور نے کہا، کانگریس کا صدر بننا بڑے اعزاز کی بات ہے، بڑی ذمہ داری ہے، میں ملکارجن کھرگے جی کواس الیکشن میں ان کی کامیابی پر مبارکباددیتاہوں۔ آخری فیصلہ کھرگے کے حق میں آیا، میں انہیں کانگریس کے انتخابات میں جیت کے لیے تہہ دل سے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا، ’ہم سبکدوش ہونے والی کانگریس صدر سونیا گاندھی کے مقروض ہیں جنہوں نے انتہائی نازک حالات میں پارٹی کو قیادت اور طاقت فراہم کی۔ میں کانگریس صدر کے عہدے کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے میں تعاون کے لیے راہول گاندھی، پرینکا گاندھی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
کانگریس کے تقریباً 9900 مندوبین پارٹی سربراہ کے انتخاب کے لیے ووٹ دینے کے اہل تھے۔ کانگریس ہیڈکوارٹر سمیت تقریباً 68 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ ہوئی۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور کئی دیگر سینئر لیڈروں سمیت تقریباً 9500 مندوبین (الیکٹورل کالج کے ارکان) نے پیر کو پارٹی کے نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ دیا۔
کانگریس پارٹی کی 137 سالہ تاریخ میں چھٹی بار صدر کے عہدے کے لیے انتخابات ہوئے ہیں۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش کے مطابق صدر کے عہدے کے لیے 1939، 1950، 1977، 1997 اور 2000 میں انتخابات ہو چکے ہیں۔ اس بار 22 سال بعد صدر کے عہدے کا انتخاب ہوا ہے۔

دریں اثنا، ووٹوں کی گنتی کے دوران ششی تھرور کی ٹیم نے پارٹی کی چیف الیکٹورل اتھارٹی کو خط لکھ کر اتر پردیش میں انتخابات کے دوران ’’انتہائی سنگین بے ضابطگیوں‘‘کا مسئلہ اٹھایا اور مطالبہ کیا کہ ریاست میں ڈالے گئے تمام ووٹوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔ تھرور کی مہم ٹیم نے پنجاب اور تلنگانہ میں بھی انتخابات کے انعقاد میں ’’سنگین مسائل‘‘ اٹھائے تھے۔
ٹیم نے کہا تھا، پارٹی کے سنٹرل الیکشن اتھارٹی کے چیئرمین مدھوسودن مستری کو لکھے ایک خط میں، تھرور کے چیف الیکشن ایجنٹ سلمان سوز نے کہا ہے کہ حقائق ’’نقصان دہ‘‘ ہیں اور اترپردیش میں انتخابی عمل میں ’’کریڈیبلٹی اور ساکھ کی کمی‘‘ ہے۔
اس کے ساتھ ہی راہل گاندھی نے آفیشیل اعلان ہونے سے پہلے ہی کانگریس صدر کے لیے ملکارجن کھرگے کے نام کا اعلان کر دیا تھا۔ جب راہول گاندھی سے پارٹی میں ان کے کردار سے متعلق ایک سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، ’’کانگریس صدر میرے کردار کا فیصلہ کریں گے، کھرگے جی سے پوچھیں۔ کانگریس صدر سپریم ہیں۔ میں صرف صدرکوہی رپورٹ کروں گا۔ پارٹی کا نیا صدر پارٹی میں میرے کردار کا فیصلہ کرے گا۔‘‘

Comments are closed.