6گھنٹے تک وارڈمیں پڑی رہی لاش،ماں ،ماں کہہ کرجگانے کی کوشش کرتی رہی 2سالہ معصوم بیٹی

ممبئی(ایجنسی)راجستھان کے ضلع ٹونک میں ایک سرکاری ہسپتال کی لاپرواہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں دو بچے 6 گھنٹے تک اپنی ماں کی لاش کے پاس بیٹھے رہے۔ 2 سالہ بیٹی نے سمجھاکہ ماں سوئی ہوئی ہے اوراس وجہ سے بار بار چادر اٹھانے کی کوشش کرتی رہی۔ اسی بستر پر ماں کی لاش کے پاس 3 ماہ کا بچہ کھیلتا رہا۔ دونوں اس بات سے بے خبر تھے کہ ان کی ماں اب اس دنیا میں نہیں رہی۔ جس وارڈ میں 20 سالہ شادی شدہ خاتون کی لاش پڑی تھی، اسی وارڈ میں کئی دوسرے مریض بھی داخل تھے ۔ لاش تقریباً 6 گھنٹے تک ساتھ والے بیڈ پر پڑی رہی لیکن کسی نے اسے نکالنے کی زحمت نہیں کی۔ ہسپتال انتظامیہ سے لے کر پولیس تک غافل رہی۔
اس دوران بچوں کی آیا انہیں کہتی رہیں کہ ماں سو رہی ہے، ڈسٹرب نہ کریں۔ پھر بھی 2 سالہ بچی بار بار چادر ہٹا کر اپنی ماں اور ماں کو پکارتی رہی۔ کافی دیر تک آواز نہ آئی تو وہ رونے لگی۔ یہ دیکھ کر وارڈ کے باقی مریضوں کی آنکھیں بھی نم ہو گئیں۔
معلومات کے مطابق راجستھان کے ٹونک ضلع کے نگرفورٹ کے رہنے والے کالو نے بتایا کہ شبانہ (20) اس کی بہن تھی۔ اس کے سسرال ریواڑی، ہریانہ میں ہیں۔ ڈیلیوری 3 ماہ قبل ہوئی تھی۔ اس کی وجہ سے شبانہ نگرفورٹ آئی تھی۔ جمعہ کی رات انہیں سینے میں درد ہو رہا تھا۔ سنیچر کو گھر والے اسے دکھانے کے لیے کوٹا لے جا رہے تھے۔
وہ نگرفورٹ سے نینوان تک آٹو کے ذریعے آیا تھا۔ پھر بس میں بیٹھ گیا۔ لیکن شبانہ کی طبیعت بس میں ہی مزید بگڑنے لگی۔ ایسے میں وہ بس سے اترے اور شبانہ کو رات 12 بجے کے قریب نینوان اسپتال لے آئے۔ علاج کے کچھ ہی دیر بعد اس کی موت ہوگئی۔
اس کے بعد ہسپتال کے عملے نے لاش کو چادر سے ڈھانپ دیا۔ لاش تقریباً 6 گھنٹے تک بستر پر پڑی رہی لیکن کسی نے اسے نکالنے کی زحمت نہیں کی۔ پولیس کی آمد کے بعد لاش کو مردہ خانے منتقل کر دیا گیا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ شبانہ کی موت کس بیماری سے ہوئی۔
وارڈ میں داخل مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے متعدد بار یہاں تعینات نینوان پولیس کانسٹیبل سے جلد پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست کی۔ لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ نگرفورٹ پولیس کا انتظار کرنے کو کہہ کر سب کے منہ بند کیے جا رہے تھے۔ شام تقریباً 6.30 بجے ناگرفورٹ پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو وہاں سے نکال کر مردہ خانہ میں رکھا۔ دوسرے دن اتوار کو شبانہ کا شوہر آیا۔ اس کے بعد لواحقین کی رضامندی کے بغیر لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق شبانہ کا خاندان یومیہ اجرت پر کام کرتا ہے۔ لواحقین نے پوسٹ مارٹم کرانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اس کے پیٹ میں کچھ دیر سے مسئلہ ہے۔ تاہم پولیس نے کہا کہ وہ شدید خون کی کمی کا شکار تھی۔

Comments are closed.