گوگل پر 16 کروڑ ڈالر کا جرمانہ

نئی دہلی(ایجنسی)ملک کے سرکاری ادارے ’دی کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا‘ (سی سی آئی) نے ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر الزام لگایا ہے کہ وہ بازار میں اپنے ایپس کے غلبے کو یقینی بنانے کے لیے اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ ’یک طرفہ معاہدے‘ کرتی رہی ہے۔
سی سی آئی نے 20 اکتوبر جمعرات کے روز گوگل کو حکم دیا کہ وہ اپنے اینڈرائڈ پلیٹ فارم کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر فوری طور پر تبدیل کرے۔ ادارے نے امریکی ٹیک کمپنی پر غیر مسابقتی طور طریقوں پر عمل کرنے کے لیے 161.95 ملین امریکی ڈالر یعنی تقریباً ساڑھے 13 ارب روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔
سی سی آئی کا کہنا ہے کہ گوگل اپنے اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کے متعدد اسمارٹ فونز، ویب سرچز، براؤزنگ اور ویڈیو ہوسٹنگ سروسز کے لائسنس کا ’’غلط استعمال‘‘ کر رہا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ گوگل بازار میں موجود بہت سی کمپنیوں کے ساتھ زبردستی ایسے معاہدے کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گوگل کروم، یوٹیوب، گوگل میپس اور اس جیسی اس کی دیگر ایپس کا استعمال کیا جائے۔
سی سی آئی نے اس الزام کے تحت گوگل کو اسمارٹ فون بنانے والوں کے ساتھ ریونیو شیئرنگ کے بعض معاہدوں سے بھی روک دیا ہے کہ ان طریقوں سے، ’’گوگل نے خاص طور پر اپنی سرچ سروس محفوظ بنانے میں مدد حاصل کی اور اس نے اس کے لیے مسابقتی بازار سے مکمل طور پر الگ ہو کر ایسا کیا۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ گوگل کا یہ طرز عمل مسابقت کو روک رہا تھا، جس سے کمپنی کو صارفین کے ڈیٹا تک مسلسل رسائی ملنے کے ساتھ ہی منافع بخش اشتہارات کے مواقع بھی فراہم ہوتے رہے ہیں۔
سی سی آئی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’کمپنیوں کو صلاحیت کی بنیاد پر مقابلہ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور یہ ذمہ داری غالب کھلاڑیوں (موجودہ صورت میں، گوگل) پر عائد ہوتی ہے کہ اس کا طرز عمل میرٹ کی بنیاد پر ہونے والے مسابقتی عمل کو نہ روکے۔‘‘
سی سی آئی نے گوگل سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ڈیوائس مینوفیکچررز کو اپنی ایپس کو پہلے سے انسٹال کرنے پر مجبور نہ کرے اور اسے مینوفیکچررز اور صارفین کو ابتدائی ڈیوائس سیٹ اپ کے دوران اپنی پسند کی ایپس انسٹال کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔
امریکی کمپنی گوگل کو عدم اعتماد سے متعلق دنیا میں کئی دیگر کیسز کا بھی سامنا ہے اور اب ہندوستان میں بھی اسے ٹیک سیکٹر کے سخت ضوابط کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نگراں ادارہ اسمارٹ ٹی وی مارکیٹ میں گوگل کے کاروباری طرز عمل اور ادائیگیوں سے متعلق ’گوگل پے‘ جیسی ایپ کے نظام کی بھی چھان بین کر رہا ہے۔
اینڈرائڈ سے متعلق اس تحقیقات کا عمل سن 2019 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب، دو افراد اور لاء اسکول کے ایک طالب علم نے اس سے متعلق شکایت درج کی تھی۔
ملک میں بھی گوگل کو تقریباً وہی معاملہ در پیش ہے، جس کا اسے یورپ میں سامنا ہے۔ وہاں بھی ریگولیٹرز نے کمپنی پر مینوفیکچررز کو اینڈرائڈ ڈیوائسز پر اپنی ایپس کو پہلے سے انسٹال کرنے پر مجبور کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
Comments are closed.