آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے شعبہ خواتین کو صرف وقتی طور پر موقوف کیا ہے ختم نہیں، غلط فہمی کی بنا پر جو کچھ ہوا میں اس سے رجوع کرتی ہوں : ڈاکٹر اسماء زہرا

نئی دہلی (پریس بیان) گذشتہ کچھ دنوں سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے شعبہ خواتین کے تعلق سے سوشل میڈیا پر بحث و مباحثہ کا سلسلہ جاری تھا اور مستقل طور پر یہ افواہ پھیلائی جارہی تھی کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے شعبہ خواتین کو مستقل طور پر ختم کردیا گیا ہے، جب کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے شعبہ خواتین کو عارضی طور پر صرف موقوف کیا ہے، ختم نہیں کیا ہے، اس سلسلے میں شعبہ خواتین کی کوآرڈینیٹر محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرا نے غلط فہمی کی بنیاد پر اس معاملے کو سوشل میڈیا تک پہونچا دیا لیکن جب انہیں اپنی اس غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے فورا رجوع کیا اور شعبہ خواتین اور اراکین بورڈ کے تعلق سے جو غلط فہمی پھیل گئی تھی اس کے ازالے کے لیے انہوں نے خط جاری کرکے اس کی وضاحت کی، ڈاکٹر اسماء زہرا نے اپنے بیان میں لکھا کہ :
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا شعبہ خواتین برسوں سے خدمت انجام دے رہا ہے اور بہت سی بہنیں اس سے جڑ کر کام کرتی رہی ہیں، شعبہ خواتین کے کاموں کی بہتری اور تنظیم، نیز گائیڈ لائن بنانے کے لئے مجلس عاملہ کے اجلاس (منعقدہ لکھنو) میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس کی سفارش پر شعبہ خواتین (ویمنس ونگ) کو عارضی طور پر موقوف کیا گیا تاکہ ایک ضابطے کے تحت غلطیوں سے بچتے ہوئے اس شعبے کے کاموں کو آگے بڑھایا جائے، شعبہ خواتین (ویمنس ونگ) کے عارضی طور پر موقوف کرنے کی بات کو غلطی سے اس شعبے کو ختم کرنا سمجھ لیا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر بحث جاری ہوگئی، معاملہ کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران نے دہلی میں میٹنگ طلب کی جس میں پورے معاملے پر تفصیل سے گفتگو ہوئی اور یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ شعبہ خواتین (ویمنس ونگ) کو عارضی طور پر موقوف کیا گیا ہے، نہ یہ کہ اس کو تحلیل کیا گیا ہے اور گائڈ لائن بننے کے بعد حسب سابق یہ شعبہ خدمت انجام دے گا اور اپنی سرگرمیوں کو بورڈ کی طے شدہ گائڈ لائن کے مطابق انجام دے گا، ان شاءاللہ! یہ بات بھی واضح رہے کہ شعبہ خواتین کی ذمہ دار کی حیثیت سے میں نے ایک خط ذمہ داران وارکان عاملہ بورڈ کولکھا تھا جو کہیں سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور داخلی باتیں منظر عام پر آجانے کی وجہ سے بحث چھڑ گئی جس کی وجہ سے بورڈ کا وقار مجروح ہوا، جب کہ میرا مقصد بورڈ کے وقار کو مجروح کرنا ہرگز نہیں تھا۔ اس خط میں بعض ایسی باتیں تھیں جو خلاف واقعہ اور غلط فہمی پر مبنی تھیں۔ میں ان سے رجوع کرتی ہوں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہمارا اجتماعی اور باوقار پلیٹ فارم ہے اس کے وقار واعتبار کی ہر قیمت پر حفاظت کرنا چاہیے۔ میرا ذاتی احساس یہ ہے کہ یہ بورڈ کا داخلی مسئلہ تھا جسے سوشل میڈیا میں نہیں آنا چاہیے تھا۔

شعبہ خواتین سے جڑی بہنوں نے اکابرینِ بورڈ کی سرپرستی میں کام شروع کیا اور ان شاءاللہ گائڈ لائن آنے کے بعد مزید محنت اور سرگرمی کے ساتھ اس شعبہ سے جڑی رہیں گی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق اخلاص و للہیت کے ساتھ دینی و ملی خدمات کا موقع ہم سبھوں کو دیتا رہے اور ملت کے لئے کی جانے والی کوششوں کو قبول فرمائے۔( آمین یا رب العالمین)

Comments are closed.