سروے سے مدارس کو غیر قانونی ثابت نہیں کیا جاسکتا، مدارس آرٹیکل ۳۰؍ اور رجسٹرڈ سوسائٹی کے تحت چل رہے ہیں، سبھی مدارس کا بورڈ سے رجسٹرڈ ہونا لازمی نہیں: چیئرمین یوپی مدرسہ بورڈ

لکھنؤ (محمد عامر ندوی) اترپردیش میں مدارس کے سروے کا عمل تقریبا مکمل ہو چکا ہے، لیکن مدارس کے قانونی اور غیرقانونی ہونے کی بحث تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے واضح کیا ہے کہ سروے کی بنیاد پر مدرسہ کوغیر قانونی نہیں کہا جاسکتا ہے، نہ ہی کسی مدرسہ پر کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے سبھی مدارس آئین کے آرٹیکل ۳۰؍ میں دیے گئے حقوق اور رجسٹرڈ سوسائٹی کے تحت چل رہے ہیں، اس لئے مدارس کا بورڈ سے رجسٹرڈ ہونا لازمی نہیں ہے۔ یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے انقلاب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ پوری طرح واضح کر رہا ہوں کہ سروے سے کسی مدرسہ کو غیر قانونی نہیں ثابت کیا جاسکتا ہے، نہ ہی سروے کا یہ مقصد ہے اور نہ ہی سروے کی بنیاد پر کسی مدرسہ پر کارروائی کرنے کا ارادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی مدارس قانونی طور پر چل رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ پھر مدارس کے غیر قانونی ہونے کی باتیں کس بنیاد پر کی جارہی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سبھی مدراس اسلامک ایجوکیشن کے زمرہ میں آتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل ۳۰؍ میں ملک کی اقلیتوں کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مذہبی تعلیمی ادارے کھول سکیں۔ سبھی مدارس رجسٹرڈ سوسائٹی کے تحت چل رہے ہیں؛ اس لئے وہ پوری طرح قانونی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک رجسٹریشن کا معاملہ ہے تو مدرسہ بورڈ اپنی شرطوں پر مدارس کا رجسٹریشن کرتا ہے، مدرسہ بورڈ کے مدارس، بورڈ کے ہی نصاب تعلیم کو پڑھا سکتے ہیں، جبکہ دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم ندوۃ العلماء جیسے اداروں کا اپنا نصاب تعلیم ہے، ان سے ملحق مدارس کو رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند جیسے متعدد اہم ادارے نہ صرف بڑی تعداد میں طلبہ کو تعلیم یافتہ بنارہے ہیں، بلکہ اپنی فکر پوری دنیا تک عام کر رہے ہیں، یہ بڑی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو مدارس ”مدرسہ بورڈ“ سے رجسٹریشن کرانا چاہیں گے ہم انہیں منظوری دیں گے۔ مدارس کی تعداد کے متعلق بتایا کہ ابھی تک ۷۵۰۰ مدارس کا سروے ہوا ہے۔ بجنور میں ۴۵۰، بستی میں ۳۸۶، گونڈہ میں ۲۸۱، دیوریا میں ۲۷۰، سہارنپور میں ۲۵۸، شاملی میں ۲۴۴، سنت کبیر نگر میں ۲۴۰، مظفرنگر میں ۲۲۲، سدھارتھ نگر میں ۱۸۵ مدارس ہیں؛ لیکن یہ تعداد حتمی نہیں ہے۔ حقیقی تعداد اور صورتِ حال سبھی اضلاع سے رپورٹ ملنے کے بعد واضح ہوگی۔
Comments are closed.