خواتین وکلاء کابال سنوارناعدالت کوناگوار،کھلی عدالت میں بال بنانے یاسنوارنے سے روکے جانے کانوٹس جاری،احتجاج کے بعدواپس

ممبئی(ایجنسی)پونے کی ضلعی عدالت کا ایک نوٹس اس وقت سرخیوں میں آیا جب سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے اسے ٹویٹر پر شیئر کیا۔ اس نوٹس میں لکھا گیا کہ یہ مسلسل دیکھا جا رہا ہے کہ خواتین وکلاء کھلی عدالت میں اپنے بال بناتی ہیں یا سنوارتی ہیں۔ جس کی وجہ سے عدالت کے کام کاج میں خلل پڑتا ہے، اس لیے انہیں ایسی کارروائیوں سے گریز کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
رجسٹرار کے دفتر سے منسلک ایک اہلکار نے کہا، ’’نوٹس صرف کمرہ عدالت کی سجاوٹ کو برقرار رکھنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ کسی بھی تنازعہ سے بچنے کے لیے اسے واپس لے لیا گیا ہے۔‘‘
نوٹس شیئر کرتے ہوئے اندرا نے لکھا – واہ! اب دیکھیں خواتین وکیلوں کی وجہ سے کون اور کیوں بھٹک رہا ہے؟ یہ نوٹس 20 اکتوبر کو عدالت میں چسپاں کیا گیا تھا۔ تاہم احتجاج کے بعد اسے واپس لے لیا گیا۔ منگل کو اندرا جے سنگھ نے اس بارے میں دوبارہ ٹویٹ کیا۔
پونے بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ پانڈورنگ تھورے نے کہا ہے کہ ان کے دفتر کو ایسا کوئی نوٹس نہیں ملا ہے۔ تھورے نے کہا- وکلاء کو جاری کردہ تمام نوٹس پونے بار ایسوسی ایشن کو بھیجے جاتے ہیں، لیکن آج تک ہمیں ایسا کوئی نوٹس نہیں ملا ہے۔ تاہم ہفتہ کو اعتراضات اٹھائے جانے کے بعد نوٹس کو فوری طور پر واپس لے لیا گیا تھا۔
اس سال فروری میں جسٹس ریکھا پلی دہلی ہائی کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کر رہی تھیں اور وکلاء انہیں سر کہتے ہوئے بول رہے تھے۔ اس پر ریکھا پلی نے اعتراض کیا اور کہا کہ وہ سر نہیں ہیں۔ بار بار ہونے والے اس واقعہ سے تنگ آکر جج نے سینئر وکیل کو روکا اور کہا کہ میں سر نہیں ہوں ۔ مجھے امید ہے کہ آپ یہ دیکھ سکتے ہیں۔ جس پر وکیل نے تپاک سے معافی مانگ لی۔ تاہم کہانی یہیں ختم نہیں ہوئی، وکیل نے مزید کہا کہ’آپ ایسی کرسی پربیٹھی ہیں کہ جس کی وجہ سے میں ایسا کہ گیا‘۔

Comments are closed.