بھوپال گیس حادثہ: 1984جیساہی منظرتھا،کلورین گیس لیک ہونے پرلوگ بستی خالی کرکے بھاگے

بھوپال(ایجنسی) مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں بدھ کی رات کلورین گیس کے اخراج کے بعد 15 افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ مدر انڈیا کالونی میں گیس لیکج سے بھگدڑ مچ گئی، لوگ گھروں سے بھاگنے لگے۔ کئی لوگوں نے پوری رات شہر کے دیگر علاقوں میں اپنے رشتہ داروں کے گھروں کے اندر یا باہر گزاری۔ گیس لیکج کی وجہ سے وہاں رہنے والے لوگوں کے گلے اور آنکھوں میں جلن ہونے لگی۔ کئی لوگوں کو سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا تھا۔ ساتھ ہی کچھ لوگوں نے قے کی شکایت بھی کی۔
حادثہ اس وقت پیش آیا جب عیدگاہ واٹر فلٹر پلانٹ میں پانی صاف کیا جا رہا تھا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک چھوٹا سا واقعہ ہے اور اب صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔
اس حادثے نے بستی میں رہنے والے لوگوں کو سال 1984 میں بھوپال گیس کے واقعے کی یاد تازہ کردی۔ جب زہریلی گیس کے اخراج سے ہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئےتھے اور ہزاروں لوگ اب بھی اس کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں سے لڑ رہے ہیں۔
بدھ کی رات گیس لیک ہونے پر ایسا منظر دیکھنے میں آیا جیسا کہ 1984 کے گیس سانحہ کے دوران دیکھا گیا تھا۔ بستی میں رہنے والے لوگوں کو جب اس بات کا علم ہوا اور انہیں پریشانی ہونے لگی تو کہرام مچ گیا اور لوگ گھروں کو تالے لگا کر بھاگنے لگے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پوری بستی خالی ہو چکی ہے، لوگ یہاں سے چلے گئے ہیں۔
وہاں رہنے والی روبینہ بی نے بتایا کہ نالے سے جھاگ نکل رہا ہے۔ نلکوں سے جھاگ نکل رہا تھا۔ میرا بیٹا سب کے ساتھ بھاگ رہا تھا۔ وہ خود بھی گیس کی لپیٹ میںآ گیا۔ اس کی آنکھیں بڑی بڑی ہو گئیں۔اسے بہت بے چینی ہو رہی تھی۔ بے ہوش ہونے پر اسے ہسپتال لے جایا گیا۔
ایک اور رہائشی شفیعہ نے بتایا کہ گلے اور آنکھوں میں جلن تھی، قے ہو رہی تھی، پھر اس کا دم گھٹنے لگا، سب کو وہاں سے بھاگنا پڑا، بچوں کو الٹیاں آرہی تھیں،بھگدڑ مچ گئی، لوگ اپنے بچوں کو لے کر بھاگ رہے تھے،دیکھتے دیکھتے پوری بستی خالی ہوگئی ۔
وہاں رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ جب میں یہاں سے گزرا تو مجھے آنسو آنے لگا، کھانسی آ رہی تھی۔ سانس لینے میں بھی دشواری تھی۔ ایسا لگتا تھا جیسے 1984میں گیس کا حادثہ ہوا تھا۔
گیس لیکج کے بارے میں بات کرتے ہوئے انجینئر سدھیر کمار نے کہاکہ جب سلنڈر ختم ہو جاتا ہے تو ہم اس عمل کے ذریعے نیا سلنڈر ڈالتے ہیں۔ 10.30 تک، ہم نے ایک نیا سلنڈر لگا دیا تھا۔ اس وقت سلنڈر ٹھیک کام کر رہا تھا۔ 5 بجے تک ٹھیک کام کیا۔ اس وقت جب ہم معمول کے چیک اپ کے لیے گئے تو لیکیج کا پتہ چلا۔ اس کے فوراً بعد ہم نے لیکج کو روکنے کا کام شروع کر دیا۔ اس کی اطلاع اعلیٰ حکام کو دی گئی۔ اس کے بعد ماہرین کی ٹیم وہاں پہنچی اور اسے کنٹرول کیا۔
ضلع کلکٹر اویناش لاوینیا نے بتایا کہ عیدگاہ واٹر فلٹر پلانٹ میں پانی کی صفائی کے دوران غلطی سے سلنڈر سے کلورین گیس لیک ہو گئی، جس کی وجہ سے علاقہ کے باشندوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

Comments are closed.