نتیش کمارکو مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی فکر نہیں

 

اویسی سے اتحاد کے بجائے ڈر کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں: نظر عالم

دربھنگہ۔۶؍جنوری:(محمد رفیع ساگر) وزیراعلیٰ نتیش کمار نے گذشتہ دنوں پٹنہ میں اپنی رہائش گاہ پر اپنی پارٹی سے جڑے مسلم لیڈران اورملی رہنماوں کے ساتھ ایک بیٹھک کی تھی۔ آیا بیٹھک مسلم مسائل کے سدباب کے لئے وزیر اعلی کی مثبت سوچ کا نتیجہ تھا یا پھر اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لئے ذاتی مفاد میں سیاسی لیڈروں نے میٹنگ کے بہانے یہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ انہیں لوگ مسلمانوں کا مسیحا سمجھیں ۔ لیکن بیٹھک میں وزیراعلیٰ کی باتوں سے صاف ہوگیا کہ یہ لوگ خود سے نتیش کمار کو اپنا سیاسی آقا ماننے اور درباری کرنے کے لئے پہنچے تھے۔حالانکہ اس میٹنگ کا وزیراعلیٰ نتیش کمار نے بڑا ہی فائدہ اٹھایا ۔انہوں نے مسلم اتحاد میں دراڑیں ڈالنے کے لئے اپنے لیڈروں کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور بیرسٹر اسدالدین اویسی کے خلاف بولنے کی کھلی چھوٹ دے دی۔تاکہ وہ اپنے ایجنڈے پر قائم رہیں۔ وزیراعلیٰ کی اس بیٹھک کا صاف صاف ایجنڈا تھا کہ آئندہ ہونے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخاب میں ایم آئی ایم کو کس طرح بہار میں روکا جائے اورمسلمانوں کا ووٹ حاصل کیا جائے۔ بیٹھک کے ذریعہ وزیراعلیٰ نے اپنے لیڈران اور مفادپرست علماء سے صاف لفظوں میں کہا کہ اویسی کی پارٹی کو بہار میں ناکام بنانا ہے اور مسلمانوں کا ووٹ جدیو کو دلوانا ہے۔ جب کہ بہار ہی نہیں اس وقت ملک کے جو حالات ہیں اس میں مسلمانوں کی مضبوط آواز کے طور پر بیرسٹر اسدالدین اویسی جانے جاتے ہیں۔ اور خاص کر نوجوان طبقہ کی بڑی حمایت حاصل ہے۔ نتیش کمار اگر خودکوسماجوادی اور مسلمانوں کے خیرخواہ مانتے ہیں تو ایم آئی ایم کو اتحاد میں لینا چاہئے۔ لیکن اتحاد میں لینے کی جگہ ان دنوں بہار میں ڈر کی سیاست کرنے لگے ہیں جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوپائیں گے۔

Comments are closed.