جوشی مٹھ تباہی کی کگار پر :ماہرین

 

زمین دھنسنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا ، عدالت میں مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر، حکومت کا فوراً گھر خالی کرنے کا حکم ، راہل گاندھی افسوس کرتے ہوئے فطرت کے خلاف پہاڑوں پر کھدائی اور غیر منصوبہ بندتعمیرات کو وجہ قراردیا

دہرہ دون۔۷؍ جنوری:ہمالیہ کے دامن میں قدیم گلیشیر پر بسے شہر جوشی مٹھ کے تعلق سے ماہرین ارضیات نے واضح کیا ہے کہ زمین دھنسنے کا عمل تیز ہوگیا، جس سے کسی بھی وقت یہ زمیں دوز ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ یہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے، سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت عرضی دائر کرکے مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔ راہل گاندھی نے بھی اس معاملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اطلاع کے مطابق جیوتشی پیٹھ کے جگد گرو شنکر اچاریہ سوامی اوی مکتیشور سرسوتی مہاراج نے سنیچر کو سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے۔ انہوں نے عرضی میں کہا کہ زمین دھنسنے کی زد میں ڈھائی ہزار سال سے بھی زیادہ قدیم مٹھ بھی آگیا ہے، پورا علاقہ اس سے دہشت میں ہے، لہذا سپریم کورٹ اس کےلیے فوری اقدامات کے نفاذ کا حکم جاری کرے۔ حکومت کو حکم دے کہ فوراً اس تعلق سے پیش قدم کرے اور مناسب اقدامات اُٹھائے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی کو بتایاکہ مٹھ کی دیواروں اور فرش پر بھی دراڑیں آگئی ہیں، ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے اس تاریخی اورقدیم ورثے کے وجود پر بحران آگیا ہے۔ عرضی میں اس علاقے کے عوام کی جان ومال کی حفاظت کے علاوہ زمین دھسنے، زمین پھٹنے، جیسی تباہی سے نپٹنے کےلیے اسے قومی آفت کی فہرست میں رکھنے کا بھی مطالبہ کیاگیا ہے۔ عرضی میں متاثرین کی بازآبادکاری کے ساتھ انہیں اقتصادی مدد مہیا دلانے کا بھی حکم دینے کی عدالت سے درخواست کی گئی ہے۔ دریں اثناء کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں کی تصویریں خوفناک ہیں اور لوگوں کو راحت پہنچانے کے لیے فوری طور پر سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ایک فیس بک پیغام میں راہل گاندھی نے کہاکہ ‘اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ سے آنے والی تصویریں بہت خوفناک ہیں، جنہیں دیکھ کر میں بہت پریشان ہوں۔ گھروں میں چوڑے شگاف ، پانی کا بہاؤ ، زمین میں دراڑیں اور سڑکوں کا خستہ حال ہونا انتہائی تشویشناک ہے ۔ ایک حادثے میں تودے گرنے سے بھگوتی مندر بھی منہدم ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ ‘ آج جوشی مٹھ کے لوگ فطرت کے خلاف پہاڑوں پر مسلسل کھدائی اور غیر منصوبہ بند تعمیرات کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ اس سخت سردی میں اس آفت نے لوگوں کے گھروں کو چھین لیا ہے۔ راہل گاندھی نے وہاں موجود تمام کانگریسی کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد از جلد لوگوں کی مدد کریں اور انہیں محفوظ مقامات پر پہنچانے میں مدد کریں ۔ انہوں نے اتراکھنڈ حکومت پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اس سخت موسم میں لوگوں کا نوٹس لے اور ان کی فوری بحالی کا انتظام کرے اور مندر کی حفاظت کو یقینی بنائے۔بتادیں کہ دھامی حکومت نےکہا ہے کہ جوشی مٹھ کے حالات پر نظر رکھی جارہی ہے۔ حکومت نے مکینوں کو فوری طور پر گھر خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے، اس کےلیے ہیلی کاپٹر بھی تعینات کردیے گئے ہیں۔ جوشی مٹھ میں ۶۰۰ سے زائد گھروں میں دراڑیں آگئی ہیں، شہر مسلسل دھنس رہا ہے۔ جس سے عوام میں خوف ودہشت ہے۔ ہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ ہمالیائی شہر جوشی مٹھ میں یہ تباہی کئی سال پہلے سے مسلسل جاری ہے اور اس کے مزید سنگین شکل اختیار کرلینے کا اندیشہ ہے۔ معروف ماہر ارضیات اور دہرادون میں واقع واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کلاچند سین کا کہنا ہے کہ جوشی مٹھ کے ذیلی علاقوں میں زمین کا دھنسنا کافی پہلے شروع ہوا تھا اور اب بھی جاری ہے ۔ڈاکٹر کلاچند سین نے کہا کہ جوشی مٹھ شہر ایک پرانے تودے کے ملبے پر بنایا گیا تھا۔ یہ زلزلے کے سب سے زیادہ خطرے کے ساتھ سیسمک زون فائیو میں بھی آتا ہے اور لینڈ سلائیڈنگ کے لئے انتہائی حساس ہے۔ اس اہم ادارے نے ۲۰۲۱کے ایک مطالعہ کی قیادت کی جس میں اس خطے کی انتہائی کمزوری کی نشاندہی کی گئی، جس کی ارضیاتی بنیاد کی مضبوطی ہمیشہ سے سوالات کے گھیرے میں رہی ہے۔ یوریشین پلیٹ کے نیچے انڈین پلیٹ کے مسلسل ٹوٹنے کی وجہ سے نہ صرف یہ خطہ ٹیکٹونی طور پر سب سے زیادہ متحرک ہے ، بلکہ انسانی سرگرمیوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے یہ غیر مستحکم بھی ہوتا جا رہا ہے اور کسی وقت زمین دوز ہوسکتا ہے۔ چمولی ضلع میں تقریباً چھ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع اس قصبہ کے بارے میں ماہر ارضیات ڈاکٹر کلا چند سین نے کہا کہ ‘یہاں بہت زیادہ تعمیراتی سرگرمیاں ہو رہی ہیں۔ حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی مشرا کمیٹی کے ذریعہ ۱۹۷۶میں جاری کردہ سخت انتباہ کے باوجود سیاحت کی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اس علاقے میں بہت سے ہوٹل، ریستوراں، عمارتیں اور سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں۔علاوہ ازیں پانی نکلنے کے ناقص نظام نے پانی کے قدرتی بہاؤ میں مزید خلل ڈالا ہے، جس کی وجہ سے پانی ان جگہوں سے باہر نکلنے پر مجبور ہوگیا، جہاں سے اس کو نہیں نکلنا چاہئے۔ ڈاکٹر سین نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں پانی کو اس کے قدرتی طریقے سے بہنے دینا ہوگا اور پانی نکلنے کے پورے نظام کو دوبارہ بنانا پڑے گا ۔

Comments are closed.