شادی، طلاق اور وراثت پر یکساں قانون بنانے کا پارلیمنٹ کو اختیار: سپریم کورٹ

 

نئی دہلی۔۷؍ جنوری: سپریم کورٹ نے ۶؍ جنوری کو کہا کہ شادی، طلاق، وراثت، گود لینے اور دیکھ بھال پر یکساں قانون بنانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے نہ کہ عدالت کو۔ یہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دھنجے وائی چندر چوڑ کی صدارت والی تین ججوں کی بینچ نے کہی تھی جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور وکیل اشونی کمار اپادھیائے کی عرضی پر سماعت کررہی تھی۔ اشونی نے ۲۰۲۰ میں شادی بیاہ، طلاق، گود لینے، دیکھ ریکھ اور تحفظ کے مدعے پر ایک قانون کی درخواست کو لے کر عرضی دائر کی تھی۔ بینچ نے کہاکہ ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پارلیمنٹ اس طرح کے قانون پاس کرے گی، عدالت عظمی میں مسلم خاتون کے وکیل حذیفہ احمدی نے یہ کہتے ہوئے عرضی کی مخالفت کی کہ اپادھیائے نے یہ واضح نہیں کیا کہ انہو ںنے پہلے بھی اس طرح کی عرضی دائر کی تھی او ربعد میں اسے واپس لے لیا تھا، مرکز کی نمائندگی کررہے سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سازی کی پالیسی کا معاملہ ہے۔ ادپاھیائے نے کہا کہ وہ اس طرح کے احکامات نہیں مانگ رہے بلکہ چاہتے ہیںکہ عدالت لاء کمیشن سے اس معاملے کی تحقیقات کرنے کو کہے، لاء کمیشن کے حوالے سے ہمارا حوالہ کسی چیز میں مددگار ہونا چاہیے۔پارلیمنٹ کی مدد چونکہ پارلیمانی خودمختاری ہے۔انہوں نے آگے سوال کیا کہ کیا عدالت پارلیمنٹ کو قانون بنانے کا حکم دے سکتی ہے؟ اپادھیائے نے مثال دی کہ یہ صنفی انصاف کا معاملہ ہے حالانکہ بینچ نے اپادھیائے کو درخواست کو برقرار رکھنے کے معاملے میں دلائل سننے کو کہا۔

Comments are closed.