الہ آباد ہائی کورٹ کا طلاق شدہ مسلم خواتین پر فیصلہ شریعت کے خلاف: مولانا زاہد رضا

میرٹھ۔ ۸؍جنوری: الہ آباد ہائی کورٹ نے بدھ کے روز فیصلہ سنایا تھا کہ طلاق شدہ مسلم خواتین اپنے سابق شوہر سے اپنی بقیہ زندگی گزارنے کے لیے کفالت حاصل کرنے کی حقدار ہیں جب تک کہ وہ دوبارہ شادی نہ کرلیں۔ اس فیصلے کے بعد اتراکھنڈ حج کمیٹی کے سابق چیئرمین مولانا زاہد رضا رضوی مرادآباد پہنچے جہاں انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہائی کورٹ کے ہر فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ خواتین کے لیے صحیح نہیں ہے۔ اتراکھنڈ حج کمیٹی کے سابق چیئرمین مولانا زاہد رضا رضوی نے کہا کہ مسلمانوں کے معاملات کے لیے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ تشکیل دیا گیا ہے، طلاق کے بعد بھی عورت کو تاحیات کفایت شعاری دینا شریعت کے خلاف ہے، کیونکہ طلاق کے بعد، عورت کی عدت پوری ہونے کے بعد، عورت کو تمام حقوق حاصل ہیں کہ وہ کسی اور سے شادی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی اس معاملے میں مسلم پرسنل لا بورڈ سے کوئی مشورہ کیا گیا، یہ فیصلہ خواتین کے خلاف اور شریعت میں مداخلت ہے۔اسی طرح کا ایک فیصلہ شہربانو اور محمد احمد کا سنہ1987 میں بھی آیا تھا اس فیصلے کو قبول نہیں کیا گیا اور مسلمانوں نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا، جس کے بعد پارلیمنٹ میں بل پاس کر کے اس فیصلے کو تبدیل کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ طلاق شدہ مسلم خواتین اپنے سابق شوہر سے اپنی بقیہ زندگی گزارنے کے لیے کفالت حاصل کرنے کی حقدار ہیں جب تک کہ وہ دوبارہ شادی نہ کرلیں۔ عدالت نے مسلم خواتین (Protection of Rights on Divorce) ایکٹ 1986 کی دفعہ 3 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نان و نفقہ کی ادائیگی صرف عدت تک محدود نہیں ہے۔ مطلقہ کے عدت کی مدت تین ماہ اور 13 دن ہوتی ہے۔
Comments are closed.