بھیما کوریگاوں تشدد : گوتم نولکھا کا بین الاقوامی کال پر بیٹی سے بات کرنے کا مطالبہ

 

نئی دہلی؍ممبئی۔۹؍ جنوری: بھیما کوریگاو¿ں تشدد کے ملزم گوتم نولکھا نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنظر بندی کے دوران بین الاقوامی کال پر اپنی بیٹی سے بات کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔ جسٹس کے ایم جوزف کی صدارت والی بنچ نے این آئی اے کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ معاملے کی اگلی سماعت 17 فروری کو کرنے کا حکم دیا ہے۔سماعت کے دوران ایڈوکیٹ نتیہ رام کرشنن نے نولکھا کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے این آئی اے کے فون سے ایک بار بات کرنے کی اجازت دی تھی، لیکن این آئی اے انہیں بین الاقوامی کال کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ اس لیے بیٹی کی طرف سے آنے والی انٹرنیشنل کال پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔10 نومبر 2022 کو سپریم کورٹ نے بھیما کوریگاو¿ں تشدد کے ملزم گوتم نولکھا کو گھر میں نظر بند کرنے کا حکم دیاتھا۔ جسٹس کے ایم جوزف کی سربراہی والی بنچ نے کہا تھا کہ یہ نظر بندی ایک ماہ کے لیے ہوگی۔ ایک ماہ بعد اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ عدالت نے کہا تھا کہ گوتم نولکھا 2020 سے حراست میں ہیں۔ اس سے پہلے بھی انہیں گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا، اس دوران انہوں نے کسی شرط کی خلاف ورزی نہیں کی۔ گوتم نولکھا کی اس کیس کے علاوہ کوئی مجرمانہ تاریخ نہیں ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ این آئی اے نظر بندی والی جگہ کی تلاشی لے سکتی ہے، لیکن اس دوران ملزم ہو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔عدالت نے کہا تھا کہ نظربندی والے گھر کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی۔ ان کے گھر پر سیکورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔ نولکھا کو چہل قدمی کے علاوہ گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ وہ اپنی سیر کے دوران کسی سے نہیں ملیں گے۔ انہیں روزانہ 10 منٹ تک فون پر بات کرنے کی اجازت ہوگی اور سیکورٹی اہلکار بات کرنے کے لیے فون فراہم کریں گے۔ گھر میں فون اور انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہوگی۔این آئی اے نے 10 نومبر 2022 کے حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ 18 نومبر 2022 کو سپریم کورٹ نے نولکھا کی نظر بندی کے حکم کو واپس لینے سے انکار کر دیاتھا۔ اس کے بعد دسمبر میں عدالت نے نولکھا کی نظر بندی میں توسیع کر دی۔ سپریم کورٹ نے 8 اپریل 2020 کو گوتم نولکھا اور آنند تیلتمبڈے کو سرینڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔ یکم جنوری 2018 کو بھیما کوریگاو¿ں کے دو سو سال پورے ہونے پر پروگرام میں تشدد ہوا تھاجس میں ایک شخص ہلاک اور کئی افراد زخمی ہوئے۔ اس معاملے میں پولیس نے 162 لوگوں کے خلاف 58 مقدمات درج کیے ہیں۔

Comments are closed.