ریاست میں حالات بگاڑنے کی کوشش، بجرنگ دل کارکن کررہا تھا مسلم لڑکی کے ساتھ چھیڑخانی

شیموگہ سے احساس نایاب کی خصوصی رپورٹ
بجرنگ دل کارکن کئی دنوں سے کررہا تھا مسلم لڑکی کو ہراسان ۔۔۔۔
بہن کی عزت پر آنچ آئی تو بھائی کی غیرت جاگی اور بہن کی تحفظ کا خیال ایک بھائی کے لئے وبال جان بن گیا ۔۔۔۔۔۔ اب شرپسند ہندو تنظیمیں اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں جس کی وجہ سے شیموگہ ضلع کے ساگر تعلقہ میں پچھلے دو دنوں سے حالات کشیدہ ہیں ۔۔۔۔۔۔
جب بات ایک بہن کی عزت پر آتی ہے تو دنیا میں شاید ہی ایسا کوئی بھائی ہوگا جس کا خون نہ کھولے گا جس کی غیرت نہیں جاگے گی،
شیموگہ کے ساگر نامی تعلقہ میں بھی ایسا ہی ایک معاملہ پیش آیا ہے
جہان بجرنگ دل کارکن سنیل نامی بدماش نے صبا انجم نامی ایک باحجاب مسلم لڑکی کو کالج جاتے وقت راستہ روک کر برقعہ اور حجاب نکالنے اور مذہب تبدیل کرنے پر دباؤ ڈالتا رہا، مسلسل راہ چلتے صبا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا رہا.
صبا انجم کے مطابق اُن کے ساتھ ہراسانی کا یہ سلسلہ اُس وقت سے شروع ہوا ہے جب سے حجاب معاملہ منظرعام پر آیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
بجرنگ دل کارکن سنیل کی ان حرکتوں سے ذہنی طور پر پریشان ڈری سہمی صبا انجم نے آخر کار اپنے بھائی سمیر کو ساری بات بتادی ۔۔۔۔۔
سمیر آخر ایک غیرتمند بھائی تھا اور ہر بھائی کی طرح سمیر نے بھی سنیل کو سمجھانے کی کوشش کی اس دوران معاملہ کچھ بگڑ گیا اور غیرارداتا سنیل پر حملے کی واردات پیش آئی ۔۔۔۔۔۔
جسے بجرنگ دل اور دیگر ہندوتنظیموں کی جانب سے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور اسی وجہ سے گذشتہ دو دنوں سے ساگر میں حالات کشیدہ ہیں ۔۔۔
سنیل کی حمایت میں بجرنگ دل و دیگر ہندو تنظیموں کی جانب سے گزشتہ روز احتجاج کیا گیا اور آج ساگر بند کا بھی اعلان کیا گیا تھا ۔۔۔۔۔
اس حوالے سے سنیل پر حملے کے الزام میں گرفتار سمیر کی بہن نے آج پریس کانفرنس کرکے بجرنگ دل کارکن سنیل کے خلاف سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمیر نے بہن کی تحفظ کے خاطر یہ قدم اٹھایا ہے اس کے ہیچھے کوئی فرقہ وارانہ مقصد نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔
ضلع شیموگہ کے ایس پی نے بھی اس پورے معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے سمیر کی بہن صبا انجم کے بیان کی تصدیق کی ہے اور اسے نجی معاملہ بتایا ہے ۔۔۔۔۔
باوجود ہندو تنظیموں کی جانب سے ایک نجی معاملہ کو لے کر ساگر میں ہنگامہ جاری ہے جس کی کئی ویڈیوز سوشیل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں ۔۔۔۔۔
جس میں صاف نظر آرہا ہے کہ پولس کے سامنے ہی بجرنگ دل کارکنان ہاتھوں میں بھگوا جھنڈے لئے سبزی فروش دکانداروں کو ڈرا دھمکاکر دکانیں بند کروارہے ہیں ۔۔۔۔
اسی طرح ایک دوسری ویڈیو میں مسجد کے آگے بھگوا جھنڈے لئے شرپسندوں کا ہجوم جمع ہے اور
ایک طرف جئے شری رام کے نعرے تو دوسری جانب اللہ اکبر کی گونج سنائی دے رہی ہے ۔۔۔۔۔۔
فی الحال ساگر کے مقامی مسلم ذمہ داروں کی جانب سے بھی پریس کانفرنس کرنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments are closed.