Baseerat Online News Portal

مدرسہ ریاض العلوم مسجد فرقانیہ گوونڈی میں ۲۶حفاظ طلبہ کے سروں پردستارفضیلت باندھی گئی

دارالعلوم دیوبندکے نائب مہتمم اوراستاذحدیث مفتی محمدراشداعظمی ،قاری حبیب احمد باندوی ودیگرعلمائے کرام کاپُرمغزخطاب

 

ممبئی(بصیرت آن لائن) شہرممبئی کی معروف دینی درسگاہ مدرسہ ریاض العلوم مسجدفرقانیہ گوونڈی کے ۲۶؍حفاظ طلبہ کے تکمیل حفظ قرآن کے موقع پرعظیم الشان جلسہ دستاربندی کااہتمام کیاگیاجس کی صدارت جامعہ عربیہ ہتھوڑاباندہ کے مہتمم قاری سیدحبیب احمدباندوی نے کی ۔اس موقع پردستاربندی کے عظیم الشان اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبندکے نائب مہتمم اوراستاذحدیث مفتی محمدراشداعظمی نے کہاکہ موجودہ دورمیں مدارس کی اہمیت اسلامی حکومتوں سے زیادہ ہے،یہ مدارس اسلامی حکومتوں سے زیادہ مفیداورکارگرہے،جب تک یہ مدرسے باقی رہیں گے اس وقت تک اسلام باقی رہے گا اوران شاء اللہ یہ مدرسے قیامت تک باقی رہیں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس وقت ۲۶؍طلبہ جومدرسہ ریاض العلوم سے فارغ ہوئے ہیں اوران کے سروں پرابھی علمائے کرام نے دستارفضیلت باندھی ہے دراصل یہی حفاظ طلبہ مدرسہ کی کارکردگی کے عملی نمونے ہیں،یہی طلبہ مدرسہ کے مفیداوراورمدرسہ کی تعلیم وتربیت کی بہترین مثال ہیں ۔کورونااورلاک ڈاؤن کے زمانے میں جب کہ پوری دنیاکاکاروبارٹھپ پڑگیاتھا،ہرشخص اپنی جان کی حفاظت کے لئے اپنے گھروں میں مقیدتھا،یہ قرآن کریم کااعجازہی ہے کہ ایسے ناموافق اوروبائی حالات میں میرے علم کے مطابق تقریبادس ہزارطلبہ نے قرآن کریم کوحفظ کیااورمیرااندازہ ہے کہ یہ تعداداس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے،دنیاکی کوئی تعلیم اس کی مثال نہیں پیش کرسکتی جوکہ علم دین اوربالخصوص حفظ قرآن نے پیش کی ہے۔مفتی اعظمی نے مزیدکہاکہ آپ کومعلوم ہوناچاہئے کہ قرآن کریم آسمانی کتابوں میں سے زیادہ اہم اورسب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے،اس کانزول اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے محبوب نبی اورپیغمبرآخرالزماں محمدصلی اللہ علیہ وسلم پرکیا،وحی کانزول اتنابوجھل ہوتاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس اونٹنی پرسوارہوتے وہ اونٹنی وحی کابوجھ برداشت نہ کرپانے کی وجہ سے بیٹھ جاتی لیکن یہ معجزہ ہے کہ آج امت محمدیہ کابچہ بچہ اس قرآن کواپنے سینے میں اٹھائے پھررہاہے،حدیث میں آتاہے کہ جس شخص کابیٹاقرآن کریم ناظرہ پڑھ لیتاہے اللہ تعالیٰ اس ماں باپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردیتاہےاورجس کابیٹاحافظ ہوجاتاہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میدان حشرمیںاس کے باپ کو بلائیں گے اوراللہ تعالیٰ بیٹے سے کہیں گے کہ پڑھو،بیٹاقرآن کریم پڑھتاجائے گااوراللہ تعالیٰ باپ کادرجہ بڑھاتاجائے گا۔مفتی راشداعظمی نے قرآن کریم کے سمجھنے کے تعلق سے کہاکہ قرآن کریم کواللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے سمجھا،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھا،تابعین نے صحابہ سے سیکھااوریہ سلسلہ تاہنوزجاری ہے ،کہ جولوگ کہتے ہیں کہ صرف ترجمہ پڑھ کرہم قرآن سمجھ لیں گے وہ غلط کہتے ہیں اورگمراہ کررہے ہیں،قرآن کریم کاحق ہے کہ اس کواستاذسے پڑھاجائے اورسیکھاجائے تبھی آپ قرآن کے صحیح معانی اورمطالب سمجھ پائیں گے۔انہوں نے آخرمیں کہاکہ میں نہیں کہتاہوں کہ آپ دنیاوی عصری تعلیم حاصل نہ کریں لیکن دین کاعلم بنیادی طورپرحاصل کریں ،ماں باپ کوچاہئے کہ وہ پہلے اپنے بچوں کودینی تعلیم دلائیں تاکہ آخرت میں ان کی نجات کاسبب بنے،میں تمام حاضرین سے کہتاہوں کہ وہ اپنی اولادکودینی تعلیم سے آراستہ کریں،حافظ قرآن بنائیں اوراپنی آخرت کومحفوظ کریں،مفتی اعظمی نے مدرسہ کے مہتمم اورمدرسہ کے تمام ٹرسٹیان بالخصوص ڈاکٹرایس آئی علی کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ مدرسہ کی تعمیروترقی میں ان حضرات کانمایاں کردارہے،بالخصوص ڈاکٹرایس آئی علی مدرسہ کے لئے ہمیشہ فکرمندرہتے ہیں اورمدرسہ کی تعمیروترقی کے لئے مہتمم مدرسہ کے ساتھ سرگرم عمل رہتے ہیں،اللہ انہیں اس کابدلہ دنیامیں بھی اورآخرت میں بھی عطافرمائے۔اس موقع پرمعروف عالم دین اورملی وسماجی کارکن مولاناحکیم محموداحمدخاں دریابادی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم جس ملک میں رہ ہے ہیں وہاں ہم اقلیت میں ہیں،ہمیں اکثریت کے ساتھ رہنے کے طورطریقوں اوراصول وضابطہ کوسیکھناچاہئے اوراسی کے مطابق ملک میں زندگی گذارنی چاہئے ۔دارالعلوم امدادیہ کے صدرمفتی مولاناسعیدالرحمن فاروقی قاسمی نے کہا کہ حفاظ کرام کاہم جتنازیادہ اعزازواکرام کریں گے ہم دنیاوآخرت میں اتنے ہی کامیاب وکامران ہوں گے،اگرآپ دنیاوآخرت میں اپنی بھلائی چاہتے ہیں توحفاظ وعلمائے کرام سے رابطہ پیداکریں اوران کے ساتھ اعزازواکرام کامعاملہ کریں،عصری تعلیم خدمت خلق کاذریعہ نہیں ہے بلکہ دینی تعلیم ہی خدمت خلق کااصل ذریعہ ہے۔آخرمیں صدارتی خطاب کرتے ہوئے جامعہ عربیہ ہتھوڑاباندہ کے مہتمم قاری حبیب احمدباندوی نے کہاکہ بڑے ہی خوش نصیب ہیں وہ والدین جن کے بچوں نے قرآن کریم مکمل حفظ کیااوران کے سروں پرآج دستارفضیلت باندھی گئی،یقیناان کی دنیااورآخرت دونوں سنورگئی،انہوں نے مزیدکہاکہ یہ مدرسے اسلام کے قلعے ہیں ،اسلام کی حفاظت انہی مدارس سے ہوتی ہے،آپ لوگوں کوچاہئے کہ آپ مدارس سے محبت کریں،علماء سے محبت کریں کیوں کہ علماء سے محبت کرنے والوں کے لئے بھی خوشخبری ہے۔جلسہ کاآغاز مدرسہ ریاض العلوم کے سینئراستاذقاری محمد شمیم کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا،نعت نبی کانذرانہ مدرسہ کے استاذحافظ صغیراحمد،مولانااحمدحسین اورمسجدانوارگوونڈی کے امام وخطیب مفتی محمدشرف الدین عظیم قاسمی نے پیش کیا۔مدرسہ کے مہتمم مفتی محمداحمدقاسمی نے مدرسہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کی ،نظامت کے فرائض جمعیۃ علمامہاراشٹرکے جنرل سکریٹری مولانامحمدذاکرقاسمی نے انجام دیئے۔جلسہ دستاربندی سے خطاب کرنے والے دیگرعلماء میں مولاناحیات اللہ قاسمی اورمولانامامون رشیدشامل ہیں ۔اس موقع پرعلماء ،ائمہ اورشہرکے دانشوران کی بڑی تعدادموجودتھی،بطورخاص جامعہ عربیہ معراج العلوم چیتاکیمپ کے مہتمم قاری محمدصادق خان ،دارالعلوم وقف دیوبندکی مجلس مشاورت کےرکن حافظ اقبال چوناوالا،انجمن اہل السنہ والجماعہ کے جنرل سکریٹری مولانارشیداحمدندوی،سماجوادی پارٹی کے مہاراشٹرصدراورایم ایل اے ابوعاصم اعظمی،مدرسہ اشاعت العلوم گوونڈی کے نائب ناظم مولاناامتیازبھوئیرا،جمعیۃ علماگوونڈی کے جنرل سکریٹری مولاناصدرعالم قاسمی وغیرہ قابل ذکرہیں۔جلسہ دستاربندی کوکامیاب بنانے میں مدرسہ کے ٹرسٹیان بالخصوص ڈاکٹرایس آئی علی،مدرسہ کے مہتمم مفتی محمداحمدقاسمی ،مدرسہ کے سینئراستاذمولانامحمدظفیرالدین قاسمی اوردیگرتمام اساتذہ کرام پیش پیش رہے ۔قاری حبیب احمدباندوی کی رقت آمیزدعاپرجلسہ کااختتام ہوا۔

Comments are closed.