Baseerat Online News Portal

اخلاص کے بغیر کوئی عمل قابل قبول نہیں: حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی

دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ میں ختم بخاری شریف کے موقع پر حضرت امیر شریعت کا بصیرت افروز خطاب

پھلواری شریف  (بصیرت نیوز ڈیسک ) ہر عمل کا لازمی عنصر اخلاص وللٰہیت ہے، اخلاص کے ساتھ تھوڑا عمل بھی بہت ہوتا ہے، بغیر اخلاص کے کثیر عمل بھی ضائع ہو جاتا ہے اور اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے، اس لیے اپنے ہر عمل میں اخلاص پیدا کیجئے،جب تک دل صاف نہیں ہوگا اور خلوص کے ساتھ کاموں کو نہیں کریں گے،سب بیکار ہے،اللہ کے دربار میں کسی بھی عمل کو قبولیت اسی وقت حاصل ہو گی جب اس میں اخلاص کا سرمایہ ہوگا۔ بغیر اخلاص کے علم، شہادت اور سخاوت جیسے جنت میں لے جانے کا باعث بننے والے خیر کے اعمال بھی اللہ کے دربار میں رائیگا ں ہو جائیں گے۔ یہ نصیحت آمیز خطاب امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ وسجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر حضرت مولاناا حمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے آج مورخہ 19فروری 2023 روز اتوار کو دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ میں ختم بخاری شریف کے موقع پر بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے فرمایا۔

اجلاس کے صدر مفکر ملت حضرت امیر شریعت نے دارالعلوم الاسلامیہ سے فارغ ہونے والے 09طلبہ کو بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے،اپنی سند کے ساتھ احادیث بیان کرنے اور پڑھنے، پڑھانے کی اجازت دی۔آپ نے اپنی سند بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے حدیث پڑھانے اور بیان کرنے کی اجازت حاصل ہے،حضرت مولانا محمد یحیٰ ندوی مد ظلہ سے، انہیں اجازت حاصل ہے حضرت مولانا عبد اللطیف رحمانی رحمۃ اللہ علیہ سے، انہوں نے حدیث پڑھی ہے حضرت شاہ فضل رحمان گنج مراد آبادی سے اور انہوں نے شاہ عبد العزیز محدث دہلوی سے اورا نہوں نے اپنے والد حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے احادیث بیان کرنے اور پڑھنے، پڑھانے کی سند حاصل کی ہے۔ بر صغیر میں احادیث کی تما م اسناد حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ سے ہی ملتی ہیں۔ ان سے آگے کی سند اس طرح مذکور ہے:(۱) الشاہ ولی اللہ المحدث الدہلوی رحمۃ اللہ علیہ (۲) الشیخ ابو طاہر المدنی رحمۃ اللہ علیہ(۳) الشیخ ابراہیم الکردی رحمۃ اللہ علیہ (۴) الشیخ احمد القشاشی رحمۃ اللہ علیہ (۵) الشیخ احمد بن عبد القدوس الشناوی رحمۃ اللہ علیہ (۶) الشیخ شمس الدین محمد بن الرملی رحمۃ اللہ علیہ(۷) شیخ الاسلام زکریا بن محمد الانصاری رحمۃ اللہ علیہ (۸) الشیخ احمد بن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ(۹) الشیخ ابراہیم بن احمد التنوخی رحمۃ اللہ علیہ(۱۰) الشیخ احمد بن ابی طالب الحجار رحمۃ اللہ علیہ(۱۱) الشیخ حسین بن مبارک الزبیدی رحمۃ اللہ علیہ (۱۲) الشیخ عبدالاول بن عیسی الہروی رحمۃ اللہ علیہ(۱۳) الشیخ عبد الرحمن بن مظفر الداؤدی رحمۃ اللہ علیہ(۱۴) الشیخ عبد اللہ بن احمد السرخسی رحمۃ اللہ علیہ(۱۵) الشیخ محمد بن یوسف الفربری رحمۃ اللہ علیہ(۱۶) الشیخ محمد بن اسماعیل البخاری رحمۃ اللہ علیہ

اس موقع پر حضرت امیر شریعت نے فرمایا کہ اما م بخاری نے آخر میں جس حدیث کو بیان کیا ، اس میں خاص طور پر اس پہلو کو ملحوظ رکھا کہ اللہ کے یہاں حسن نیت ، اخلاص نیت کے بعد کردار کی بلندی ہی معیار ہو گا اور میزان میں یہ سب سے زیادہ بھاری عمل ہو گا۔انہوں نے بچوں سے افہام و تفہیم کے پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ الفاظ و معنی تطبیق و تجزیہ اور تحقیق کا مزاج بنانے کی ضرورت ہے۔

دارالعلوم الاسلامیہ کے صدر المدرسین اور شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد منت اللہ قاسمی نے بخاری شریف کی آخری حدیث پر محدثانہ ومحققانہ کلام کرتے ہوئے فرمایا کہ بخاری شریف قرآن مجید کے بعد سب سے زیادہ صحیح کتاب ہے،اس لیے کہ اس میں امام بخاری نے سند کے لحاظ سے پہونچنے والی لاکھوں حدیثوں میں سے چند ہزار حدیثوں کو جمع کیا ہے،اسی وجہ سے اس کتاب کو تلقی بالقبول حاصل ہے۔آپ نے بھی اپنی سند کے ساتھ طلبہ کو حدیث بیان کرنے کی اجازت دی، آپ کی سند اس طرح ہے: مفتی محمد منت اللہ قاسمی عن شیخ نصیر احمد خان عن شیخ الاسلام حسین احمد مدنی عن شیخ الہند محمود حسن دیوبندی عن مولانا محمد قاسم نانوتوی عن مولانا عبد الغنی مجدددی عن شیخ محمد اسحاق الدہلوی عن الشیخ عبد العزیز الدہلوی عن الشیخ الامام ولی اللہ محدث الدہلوی رحمہم اللہ اس سے آگے کی سند اوپر مذکور ہو چکی۔

حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی نائب امیرشریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ واستاذحدیث دارالعلوم وقف دیوبندنے فرمایا کہ ہمارے اکابر نے دارالعلوم الاسلامیہ کو پروان چڑھانے کے سلسلہ میں جو خواب دیکھا تھا وہ ان شاء اللہ شرمندۂ تعبیر ہوگا،آج جو طلبہ ہمارے یہاں سے فارغ ہوکر جارہے ہیں وہ قوم کے معمار ہیں،اور قوم کو ان پر بہت بھروسہ ہے،حضرت نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دین کی سربلندی کے لیے خدمت کرنے کا اپنا مزاج بنائیں،اپنے سماج اور معاشرہ میں آپ جائیں اور انہیں دین کے بنیادی علم سے آشنا کریں، دارالعلوم الاسلامیہ کے اساتذہ اور طلبہ کے سلسلہ میں مزید فرمایا کہ وہ دیگر جگہوں کے مقابلہ میں بہت ممتاز ہیں،اس لیے کہ اس ادارہ کا رشتہ امارت شرعیہ سے جڑا ہوا ہے۔دارالعلوم الاسلامیہ کے سکریٹری مولانا سہیل احمد ندوی صاحب نے آنے والے مہمانوں کا استقال کرتے ہوئے مدرسہ کا تعارف اور اس کے احوال و کوائف پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ ابھی مدرسہ کی سب سے بڑی ضرورت ہاسٹل کی تعمیر ہے،طلبہ ٹین کی شیڈ میں رہتے ہیں،جو پریشانی کا باعث ہے،اگر آپ حضرات نے تھوڑی سی محنت کرلی تو یہ ہاسٹل تعمیر ہوجائے گا،اور اللہ آپ کو جزائے خیر دے گا۔ اجلاس کے مہمان خصوصی قاری محمد بن حسان مکی امام وخطیب جامعہ المنصور مکۃ المکرمہ نے بھی ایمان و عمل کی درستگی اور تقویٰ اختیار کرنے کے تعلق سے قیمتی نصیحتیں کیں اور انہیں کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔اس اجلاس ختم بخاری کے موقع سے مولانا مشیر عالم قاسمی استاذ دارا لعلوم الاسلامیہ کی دو کتابوں جدید سائنس اور جدید حساب کا اجرا بھی حضرت امیر شریعت اوردیگر علماء کرام کے ہاتھوں عمل میں آیا۔اجلاس کی نظامت دار العلوم الاسلامیہ کے استاذ حدیث مولانا مفتی شکیل احمد قاسمی نے کی، اجلاس کا آغاز قاری محمد بن حسان مکی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ دارا لعلوم کے دو طالب علموں رحمت اللہ پورنوی اور سلمان دربھنگوی نے بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔

دورۂ حدیث شریف کی تکمیل کرنے والے طلبہ کو سند فضیلت اور اجازت حدیث کے ساتھ معارف الحدیث مکمل سیٹ اور خلعت بطورتحفہ عنایت کی گئیں۔جن خوش نصیب طلبہ نے اس بار دورہئ حدیث شریف پڑھ کر سند فضیلت حاصل کی ان کے نام محمد عثمان بھاگل پور، محمد شاہد حاجی پور، محمد توقیر عالم بیگو سرائے، محمدغفران دربھنگہ، ابو سفیان گڈا، محمد ابو ذر کٹیہار، محمد کاشف ویشالی، محمد عبید اللہ دبرا ،سہرسہ اور محمد اطہرامام بیگوسرائے ہے۔ اس موقع پر بارہ حفاظ کرام کی دستار بندی بھی ہوئی جن کے نام محمد سہیل، محمد عارف، محمد صابر، محمد عادل(پٹنہ)، محمد سعد، محمد سلمان،محمد دلنواز(ارریہ)، محمد حفظ الرحمن، اسرار الحق،محمد امان اللہ(سوپول)،ابو حنیفہ پورنیہ اور عزیر رشید گڈا ہیں۔ان طلبہ کوحضرت امیر شریعت اور دیگر علماء کرام کے ہاتھوں دستار باندھی گئی اور انعامات سے نوازا گیا۔اس سے قبل طلبہ کی انجمن بزم قاضی مجاہد الاسلام کے تحت ان طلبہ نے جنہوں نے تقریریب مسابقہ میں پوزیشن حاصل کی تھی اردو، عربی، فارسی، انگریزی اور ہندی زبان میں تقریری پروگرام بھی پیش کیا، اردو تقریرعبیدالرب دربھنگوی،محمد عبید اللہ سہرساوی اور رحمت اللہ دربھنگوی نے پیش کی، جبکہ راشد دربھنگوی نے فارسی، محمد معتضد باللہ دربھنگوی نے انگریزی، زعیم الحق پورنوی نے عربی اور انس عبد اللہ نالندوی نے ہندی زبان میں تقریر کی، طلبہ کے اس پروگرام کی نظامت راشد سیتا مڑھی نے کی جبکہ اس پروگرام کا آغاز عبد اللہ جہان آباد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ، جبکہ رحمت اللہ پورنیہ اور سلمان دربھنگوی نے نعت شریف پیش کیا۔

اس اجلاس میں قائم مقام ناظم امارت شرعیہ مولانا محمد شبلی القاسمی، مہتمم دار العلوم الاسلامیہ مولانا مفتی یحیٰ غنی،مولانا ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی، مولانا اعجاز احمد قاسمی سابق چیئر مین مدرسہ بورڈ، جناب احسان الحق صاحب رکن شوریٰ امارت شرعیہ، جناب انجینئر اجرالحسن صاحب،جناب عبد الوہاب انصاری سابق اے ڈی ایم، مولانا رضوان احمد ندوی معاون مدیر نقیب،مولانا محمد ابو الکلام شمسی معاون ناظم امارت شرعیہ، مولانا شمیم اکرم رحمانی معاون قاضی شریعت، داکٹر وسیم احمد رحمانی سہرسہ، مولانا حافظ احتشام رحمانی رکن شوریٰ امارت شرعیہ، مولانا منہاج عالم ندوی، جناب ڈاکٹر سید نثارا حمد ایڈمنسٹریٹر ایم ایم رحمانی پارامیڈیکل، جناب اعجاز احمد صاحب، مولانا سید محمد عادل فریدی، جناب عرفان احمد پرسنپل آئی آئی سی ای، صبغۃ اللہ رحمانی مظفرپور کے علاوہ عوام و خواص کی بڑی تعداد شریک رہی، اجلاس کو کامیاب بنانے میں دارالعلوم الاسلامیہ کے تما م ذمہ داران، اساتذہ، ملازمین اور طلبہ نے اہم کردار ادا کیا۔

Comments are closed.