نبیؐ کے ساتھ صحابہؓ کی شان رفعت و عظمت بیان کرنا بھی اللہ کی سنت: علماء

اتری فہیمؔ ان کی گواہی میں آیتیں ………ماں عائشہؓ کی شان طہارت ہے بے مثال
مشاعرہ نعت و مدح صحابہؓ نے ایک بار پھر تاریخ رقم کی، نصف شب تک نعت و منقبت سے گونجتا رہا میدان
کانپور(پریس ریلیز) جہاں نبی ؐ کی نعت ہوتی ہے وہیں ان کے جانثار صحابہ کا تذکرہ ہوتا ہے، جس طرح اللہ نے حضورﷺ کے ذکر کو بلندکیا اسی طرح آپؐ کے شاگرد حضرات صحابہ کرامؓ کے ذکر کو بھی اللہ نے بلند فرمادیا۔ یہاں تک کہ جو لوگ آپؐ اور آپ کے صحابہؓ کا ذکر خیر و محبت کے ساتھ کرتے ہیں اللہ پاک ان کے مقام کو بھی بلند فرمادیتے ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء کانپور کے زیر اہتمام مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی نگرانی میں منعقدہ سہ روزہ تاریخی اجلاس معراج النبیؐ کے آخری دن مشاعرہ نعت و مدح صحابہؓ سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم و استاذ حدیث مولانا مفتی محمد راشد اعظمی نے کیا۔
مفتی صاحب نے کہا کہ اللہ نے آپؐ کے سینے کو کھول دیا۔ اس کائنات میں جتنا کھلا ہوا سینہ رسول پاکﷺ کا ہے اتنا کسی کاسینہ نہیں ہے۔ جب سے دنیا بنی ہے اسی وقت سے رسول اکرمﷺ کا ذکر بلند ہے، جب حضرت آدم ؑ نے توبہ کیا ہے تو حضور ؐ کے واسطہ سے کیا ہے تب جاکر ان کی توبہ قبول ہوئی۔ حضور ؐ کا ذکر اللہ نے آسمانوں سے نازل ہونے والی تمام کتابوں میں کیا، کہیں آپؐ کے اخلاق کا تو کہیں آپؐ کے اوصاف حمیدہ کا اور کہیں آپؐ کے پاکیزہ کردار کا جگہ جگہ ذکر فرمایا۔ آج جو دنیا میں بہار آئی ہوئی ہے یہ آپؐ ہی لگائی ہوئی پودھ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ کے آنے سے قبل آپؐ کی نعت خود اللہ نے، معصوم مخلوق فرشتوں نے کی، آپؐ کے مبعوث ہونے کے بعد سب سے پہلے آپ کے چچا ابو طالب نے آپؐ کی بہت اچھے انداز میں نعت کی،حضرت حسان بن ثابتؓ آپؐ کی مجلس کی خصوصی شاعر تھے، اُنہوں نے آپؐ کی شان میں نعت کہی تو آپؐ نے خوش ہوکر انہیں اپنی چادر عنایت فرمادی، اسی طرح حضرت کعبؓ بھی ہیں جنہوں حضورؐ کی شان میں نعتیں کہیں ہیں۔ مولانا نے حضرات صحابہ کرامؓ، دار العلوم دیوبند کے بانی مولانا قاسمؒ نانوتوی، مولانا ابو الوفاء شاہجہانپوری، شیخ سعدی،شفیق جونپوری، داغ، ماہر القادری، ظفر علی خاں کے اشعار سنائے۔ نعت ایسی ہونی چاہئے جس کو سن کر ہمارے دل میں حضورؐ کی محبت پیدا ہو جائے۔ شعراء سے کہا کہ حضورؐ کا کوئی پیغام اور سیرتؐ کو اپنے اشعار کا حصہ بنائیں تو آپ کے اشعار میں چار چاند لگ جائیں گے۔
اجلاس معراج النبیؐ کی صدارت فرمارہے جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدرمولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے مشاعرہ کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی شوقیہ یا رسمی مشاعرہ نہیں بلکہ ایک مشن ہے حضور ﷺ سے محبت اور صحابہ کرامؓ خصوصاً خلفائے اربعہ کو خراج وعقیدت پیش کرنے کا۔ صحابہؓ کرام اہل بیت جس میں آپ ؐ کا پورا گھرانہ ہے جس میں ازواج مطہرات، بنات طاہرات وسبھی نواسے نواسیاں وغیرہ شامل ہیں بلا تفریق ہر ایک سے محبت وعقیدت رکھنا ہمارے ایمان کا جز ہے۔ صحابہؓ کی مدح سرائی ہمارے ایمان کو تازگی بخشتی ہے۔
شعراء کرام نے اپنی شاعری میں نبیؐ کی زندگی کے کسی نہ کسی واقعے کو سامنے رکھ کر اشعار پڑھے۔ مشاعرے میں پیش کئے گئے اشعار کے اقتباسات درج ذیل ہیں۔
سانپ نے ڈس کر کہا ابوبکرؓ،کر دینا معاف
جان کر ادنیٰ دیوانہ رسول اللہﷺ کا
یقین فیض آبادی
کوئی مانے یا نہ مانے مگر اپنا ہے عقیدہ
جسے مصطفی بنائیں وہ امام سب سے اچھا
ڈاکٹر شمیم رامپوری
نعلین پہنے عرش معلی پہ وہ گئے
عظمت تو دیکھئے ذرا مرے رسولؐ کی
سجاد اعظم لکھیم پوری
نہ تاج و تخت کی خواہش نہ مال و ذر کی حسرت ہے
تمنا ہے کہ ہو جاتا کہیں نوکر مدینے میں
محمد وسیم بہرائچی
میری قسمت کا بلندی پہ ستارہ ہوگا
جس گھڑی گنبد خضریٰ کا نظارہ ہوگا
عمر عبد اللہ بارہ بنکوی
جب تک آقاؐ کی محبت نہیں آنے والی
کبھی ایمان میں طاقت نہیں آنے والی
گھر میں اللہ کے قرآن کی تلاوت بھی کرو
صرف تاویز سے برکت نہیں آنے والی
کلیم طارق سیدنپوری
اپنا کے کوئی دیکھے انساں تو حقیقت میں
ملتا ہے سکوں کتنا سرکارؐ کی سنت میں
فاروق عادل لکھنوی
سردار انبیاء کی امامت ہے بے مثال
حاصل ہوئی جو دل کو وہ راحت ہے بے مثال
روٹی بھی کھائی جو کی کبھی بھوکے سوگئے
سلطان دوجہاں کی قناعت ہے بے مثال
٭٭٭
اتری فہیمؔ ان کی گواہی میں آیتیں
ماں عائشہؓ کی شان طہارت ہے بے مثال
فہیم پہانوی
خاک طیبہ سے لپٹ جاؤں گا میں جاتے ہی
پھر مجھے بھی نہیں معلوم کدھر جاؤں گا
اشفاق بہرائچی
بدر وخندق کی بھی تاریخ یہی کہتی ہے
مصطفی ترے جیالوں کی طرح کوئی نہیں
مفتی طارق جمیل قاسمی
نظامت کے فرائض معروف ناظم مشاعرہ مجاہد حسنین حبیبی نے بحسن وخوبی انجام دئیے، مشاعرے کا آغاز قاری مجیب اللہ عرفانی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ آخر تک سامعین ہمہ تن گوش رہے سبحان اللہ، سبحان اللہ کی صدائیں گونجتی رہیں عشق نبیؐ و صحابہؓ میں ڈوب کر کہے گئے اشعار دلوں کے ساز کو چھیڑتے رہے اور لوگوں پر سرور ومستی کی کیفیت طاری رہی۔ مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے تمام شعراء، شرکاء اور تمام معاونین کا شکریہ ادا کیا۔ رات2/بجے مولانا عبد اللہ قاسمی کی دعا پر مشاعرہ اختتام پذیر ہوا۔
مشاعرہ میں شہری جمعیۃ کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خاں کے ساتھ شہر کے علماء،ائمہ سمیت کثیر تعدادمیں لوگوں نے شرکت کی۔
Comments are closed.