چین نے روس کے ساتھ اپنے تعلق کو’چٹان کی طرح مضبوط‘ بتایا

بصیرت نیوزڈیسک
روس کی سرکاری میڈیا کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ ای 21 فروری منگل کے روز ماسکو پہنچے۔ یوکرین پر روسی حملے کے تقریباً ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر ان کا یہ دورہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے منگل کو ماسکو میں روس کے سکیورٹی چیف نکولائی پیٹروشیف سے ملاقات کی اور ایک بیان میں کہا کہ جب مغربی دباؤ کے خلاف مزاحمت کی بات آتی ہے، تو بہتر ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
پیٹروشیف نے کہا کہ عالمی تسلط کو برقرار رکھنے کی کوشش کے تحت مغربی ممالک روس اور چین کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا، ”یوکرین میں مغرب کی طرف سے پیش کردہ خونی واقعات اسی کی ایک مثال ہیں۔” انہوں نے کہا، ”سب کچھ روس اور چین کے خلاف کیا جا رہا ہے اور ترقی پذیر ممالک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔”
وانگ کا دورہ ماسکو ایک ایسے وقت ہوا، جب امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز غیر اعلانیہ طور پر یوکرین کا دورہ کیا تھا تاکہ کییف کے لیے امریکی حمایت کو اجاگر کیا جا سکے۔
وانگ نے روس کے لیے چین کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان تعلقات ”چٹان کی طرح ٹھوس” ہیں اور ”بین الاقوامی صورتحال کے امتحان میں غیر متزلزل طور پر کھڑے رہیں گے۔”
روسی رہنما پیٹروشیف نے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا، ”روس اور چین دونوں کو مغرب کی طرف سے روکنے کی مہم کے دوران، یہ خاص طور پر اہم ہے کہ بین الاقوامی میدان میں روس اور چین کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کو مزید گہرا کیا جائے۔”
وانگ اور پیٹروشیف کی ملاقات کے بعد چین نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دونوں ممالک نے ایشیا پیسیفک خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور سرد جنگ کے دور کی ”ذہنیت” کو متعارف کرانے کی مخالفت کرنے پر اتفاق کیا۔
چین نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر ”حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے، ہر قسم کی یکطرفہ غنڈہ گردی کی مخالفت کرنے، نیز بین الاقوامی تعلقات کو جمہوری طرز پر فروغ دینے اور کثیرالجہتی دنیا کے لیے کام کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔”
یہ بیانات ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب یوکرین اور کییف کی حمایت کرنے والے ممالک نے اقوام متحدہ میں روس کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کی اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
یوکرین کے مطلوبہ اقدام کا مقابلہ کرنے کے لیے روس نے اقوام متحدہ کے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ جنرل اسمبلی میں کییف کے ”غیر متوازن اور روس مخالف” اقدام کے خلاف ووٹ کریں۔

Comments are closed.