مرکزعلم ودانش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تعلیمی وثقافتی سرگرمیوں کی اہم خبریں

اے ایم یو نے جسٹس اے ایم احمدی کو خراج عقیدت پیش کیا
علی گڑھ، 3 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی برادری نے سابق چیف جسٹس آف انڈیا اور اے ایم یو کے سابق چانسلر جسٹس اے ایم احمدی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ایک تعزیتی جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصورنے کہا کہ جسٹس احمدی ایک عظیم شخصیت کے حامل اور بے مثال پیشہ ورانہ دیانت اور لگن رکھنے والے انسان تھے۔ اے ایم یو کا ان سے قریبی اور طویل تعلق رہا ہے کیونکہ انہوں نے یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے دو میعاد کے لئے خدمات انجام دیں۔
پروفیسر منصور نے جسٹس احمدی کی گرانقدر خدمات کو بیان کیا اور ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
وائس چانسلر نے کہا ’’جسٹس احمدی کو نہ صرف ہندوستان کے ایک ممتاز چیف جسٹس کے طور پر یاد کیا جائے گا بلکہ ایک مثالی انسان کے طور پر بھی یاد رکھا جائے گا جو اپنے اعلیٰ اقدار کے لیے معروف تھے‘‘۔
پروفیسر منصور نے کہا ’’جسٹس احمدی کا انتقال اے ایم یو برادری کے لیے ایک بڑا خسارہ ہے۔ میں ان کے اہل خانہ اور دوستوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور ان کے لیے جنت میں اعلیٰ مقام کے لیے دعا گو ہوں‘‘۔
اے ایم یو رجسٹرار مسٹر محمد عمران آئی پی ایس نے تعزیتی قرارداد پڑھی اور مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔
انھوں نے کہا ’’سپریم کورٹ سے سبکدوش ہونے کے بعد، جسٹس احمدی ستمبر 2003 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چانسلر بنے اور جنوری 2010 تک اس عہدے پر دو مرتبہ فائز رہے‘‘۔
آخر میں مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
میٹنگ میں یونیورسٹی کے اہلکار، فیکلٹیوں کے ڈین ، مختلف شعبوں کے سربراہان اور دیگر عہدیداران شریک تھے ۔
٭٭٭٭٭٭
مذاہب کے مشترکہ اخلاقی مشن پر خطبہ
علی گڑھ 3 مارچ: سبھی مذاہب اخلاقیات کی تعلیم دیتے ہیں جو خدا کی محبت اور انسانیت کی خدمت پر مبنی ہے، اور وقت کی ضرورت ہے کہ ہندوستان میں اور عالمی سطح پر پرامن بقائے باہمی پر زور دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر لطیف حسین شاہ کاظمی، شعبہ فلسفہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کیا۔ وہ دہلی یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات کے حصہ کے طور پر ’’ہندوستان میں فلسفے کے سو سال ‘‘ موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں ہندوستان میں پرامن بقائے باہمی کے لیے مذاہب کا مشترکہ اخلاقی مشن عنوان پر خطبہ دے رہے تھے۔
پروفیسر کاظمی نے فلسفہ کی اہم شاخوں میں سے ایک کے طور پر اخلاقیات کے معنی اور دنیا کے عظیم مذاہب جیسے عیسائیت، یہودیت، ہندومت، بدھ مت، سکھ مت اور اسلام میں اخلاقی فلسفے کے اطلاق کی وضاحت کی۔ انہوں نے ہر مذہب میں موجود اخلاقیات کے بنیادی کردار کی وضاحت کی ۔
٭٭٭٭٭٭
سیمپلنگ تکنیک پر خطبہ
علی گڑھ، 3 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات کے پروفیسر ایس ایم خان نے چودھری رنبیر سنگھ یونیورسٹی، جند (ہریانہ) کے زیر اہتمام دو ہفتے کے صلاحیت سازی پروگرام میں بطور ریسورس پرسن حصہ لیا۔ پروگرام کو آئی سی ایس ایس آر نے اسپانسر کیا تھا۔ انہوں نے ’سیمپلنگ تکنیک، سیمپل لینے کی غلطیوں اور سیمپل سائز کے کمپیوٹیشن‘ پر بات کی۔ اس کے علاوہ شماریاتی سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے سیمپل سے متعلق دیگر امور کی بھی وضاحت کی۔
٭٭٭٭٭٭
سیمنٹ مینوفیکچرنگ پر سیمینار
علی گڑھ 3 مارچ: زیڈ ایچ کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سول انجینئرنگ شعبہ نے انڈسٹری- انسٹی ٹیوٹ کے تعامل کے تحت ”سیمنٹ مینوفیکچرنگ کا عمل” موضوع پر ایک روزہ تکنیکی سیمینار کا انعقاد کیا، جسے الٹراٹیک سیمنٹ نے اسپانسر کیا تھا۔
انجینئر ابھیشیک آنند (کیوسی اینڈ پروسیسنگ منیجر)نے سیمنٹ کی صنعت اور تعمیراتی شعبے میں اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سیمنٹ کی مختلف اقسام، ان کی خصوصیات اور ان کے استعمال پر گفتگو کی۔ انہوں نے سیمنٹ کی مینوفیکچرنگ کے عمل میں ہر مرحلہ کی تفصیل سے وضاحت کی، اور خام مال کی اہمیت، پیداواری عمل میں ٹکنالوجی کے کردار، اور پائیداری اور ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے صنعت کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔
انجینئر وپن چودھری، زونل سربراہ-ٹیکنیکل، الٹراٹیک سیمنٹ نے آدتیہ برلا گروپ کی کمپنیوں میں ملازمت کے امکانات پر روشنی ڈالی اور اپنے صنعتی تجربات بیان کئے ۔ انہوں نے آدتیہ برلا گروپ کی مختلف کمپنیوں پر بات کی جن میں الٹراٹیک سیمنٹس، گراسم انڈسٹریز، ہنڈالکو، اور آدتیہ برلا فیشن اینڈ ریٹیل شامل ہیں۔ انہوں نے ان کمپنیوں کے اندر مختلف جاب پروفائلز اور فنکشنز، اور مختلف عہدوں کے لیے درکار مہارتوں اور اہلیت پر تبادلہ خیال کیا۔
مہمان مقررین اور شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے پروفیسر رضوان احمد خاں، پروگرام کوآرڈینیٹر نے کہا کہ سیمنٹ کی تیاری ایک اہم عمل ہے جو ہماری معیشت اور معاشرے کو متاثر کرتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب ہم پائیدار ترقی کے لیے کوشاں ہیں، یہ ضروری ہے کہ سیمنٹ مینوفیکچرنگ کے عمل کی مکمل سمجھ ہو۔
قبل ازیں، اپنے افتتاحی کلمات میں صدر شعبہ پروفیسر اظہار فاروقی نے کہا کہ علم اور تجربے کا اشتراک اس صنعت میں جدت اور ترقی کو آگے بڑھانے کی کلید ہے۔ انجینئر امن راج نے پروگرام کی نظامت کی اور پروفیسر رضوان نے شکریہ ادا کیا۔
٭٭٭٭٭٭
لیڈرشپ اور پیشہ ورانہ مہارت کے کورس میں شرکت
علی گڑھ 3 مارچ: جے این میڈیکل کالج، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سائیکیاٹری شعبہ کے ڈاکٹر فیصل شان نے ڈاکٹر رام چندرا این مورتی فاؤنڈیشن فار مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورولوجیکل سائنسز کے زیر اہتمام نمہنس ، بنگلورو میں ابتدائی کیریئر سائیکاٹرسٹس کے لیے منعقدہ نویں لیڈرشپ اینڈ پروفیشنل اسکلز کورس میں شرکت کی۔ وہ اس کورس کے لیے پورے ہندوستان سے منتخب کیے گئے ابتدائی کیریئر والے 16 سائیکیاٹرسٹس میں سے ایک تھے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ یہ کورس ان کی قائدانہ اور پیشہ ورانہ مہارتوں کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس تجربے سے حاصل کردہ علم سے وہ مریضوں کو زیادہ بہتر فائدہ پہنچاسکیں گے۔
٭٭٭٭٭٭
پروفیسر رضاء اللہ انصاری کے انتقال پر افسوس کا اظہار
علی گڑھ 3 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ طبیعیات کے سابق پروفیسر شیخ محمد رضاء اللہ انصاری کے انتقال پر رنج و افسوس کا اظہار کیا گیا ۔ پروفیسر رضاء اللہ اکتوبر 1969 میں اے ایم یو کے شعبہ طبیعیات سے بطور ریڈر وابستہ ہوئے تھے اور جنوری 1983 میں پروفیسر مقرر ہوئے۔ انہوں نے 1956 میں دہلی کالج (اب ذاکر حسین کالج) سے فزکس کے لیکچرر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔
ان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا’’ پروفیسر رضاء اللہ کا انتقال ہم سب کے لئے باعث رنج ہے۔ میں ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتا ہوں، اور مرحوم کی روح کے لیے سکون کی دعا کرتا ہوں۔ اللہ ان کے اہل خانہ کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے‘‘۔
اپنے تعزیتی پیغام میں شعبہ طبیعیات کے چیئرمین پروفیسر سجاد اطہر نے سوگوار کنبہ کے لیے صبر و ہمت کی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کالج میں خدمات انجام دیتے ہوئے پروفیسر رضاء اللہ کو الیگزینڈر وان ہمبولٹ فیلوشپ سے نوازا گیا اور انھوں نے تحقیق کے لیے انسٹی ٹیوٹ آف تھیوریٹیکل فزکس میں کام کیا۔ بعد میں وہ ٹوبنگن (جرمنی) کی ایبر ہارڈ کارل یونیورسٹی گئے، جہاں انہوں نے 1966 میں میتھ میٹیکل فزکس میں ڈی ایس سی مکمل کی۔
جرمنی میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے ہندوستان اور اسلامی ممالک میں سائنس کی تاریخ میں بھی مہارت حاصل کی۔ انہوں نے 1966-1969 کے دوران ریسرچ اسکالر اور جرمن کونسل آف ریسرچ کے ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کیا۔
پروفیسر انصاری نے فلکی طبیعیات میں گہری دلچسپی پیدا کی اور اے ایم یو سے وابستہ ہونے کے بعد سولر فزکس اور انٹر اسٹیلر میٹر فزکس پر توجہ مرکوز کرنے والا ایک گروپ تیار کیا۔ فلکیات اور فلکی طبیعیات میں ان کی خدمات کے اعتراف میں 1972 میں انھیں رائل اسٹرونومیکل سوسائٹی (لندن) کا فیلو منتخب کیا گیا اور اس کے بعد 1973 میں بین الاقوامی فلکیاتی یونین کے وہ رکن بنے۔ 1984-86 کے درمیان ہمدرد انسٹی ٹیوٹ (اب جامعہ ہمدرد)، نئی دہلی میں ہسٹری آف سائنس اینڈ میڈیسن کا شعبہ قائم کرنے میںبھی انھوں نے مدد کی۔
پروفیسر انصاری تہران (ایران) میں یونیسکو کے ایک پروجیکٹ میں بھی شامل رہے جو اسلامی قرون وسطی کے دوران سائنس میں مسلمانوں کی خدمات سے متعلق تھا ۔
ان کی ایک اور قابل ذکر خدمت مہاراجہ سوائے جئے سنگھ کے فلکیاتی جدول’’زج محمد شاہی‘‘ کے قدیم فارسی متن کی تدوین ہے ۔ یہ پروجیکٹ انھوں نے انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی، نئی دہلی کے مالی تعاون سے مکمل کیا۔
بعد کے دنوں میں انھوں نے خاص طور پر قرون وسطی کے ہندوستان (فارسی مآخذ) اور اسلامی ممالک میں سائنس کی تاریخ کے مطالعہ پر توجہ مرکوز کی۔ وہ انٹرنیشنل یونین آف ہسٹری اینڈ فلاسفی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی کے صدر منتخب ہوئے اور انہوں نے قدیم اور قرون وسطی کے فلکیات کی تاریخ کے کمیشن کے بانی صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
٭٭٭٭٭٭
انٹر ہال کرکٹ ٹورنامنٹ 9 مارچ سے
علی گڑھ، 3 مارچ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں کرکٹ کلب کے کپتان اور انٹر ہال کرکٹ ٹورنامنٹ کے آرگنائزنگ سکریٹری مسٹر سید مصطفیٰ حیدر نے بتایا کہ انٹر- ہال کرکٹ ٹورنامنٹ 9 مارچ سے شروع ہوگا۔
اے ایم یو کے مختلف اقامتی ہالوں کے کرکٹ کپتان 4 مارچ کو شام چار بجے ولنگڈن کرکٹ پویلین میں میچ کے ڈرا کے لیے موجود رہیں گے۔
٭٭٭٭٭٭
Comments are closed.