Baseerat Online News Portal

پارلیمنٹ میں تعطل ختم کرنے کی کوئی درمیانی راہ دکھائی نہیں دیتی: جئے رام رمیش

 

نئی دہلی۔۱۸؍ مارچ: نئی دہلی: سینئر کانگریس قائد جئے رام رمیش نے اتوار کے دن کہا کہ انہیں پارلیمنٹ میں تعطل ختم کرنے کا کوئی ”درمیانی راستہ“ دکھائی نہیں دیتا کیونکہ اڈانی معاملہ کی جے پی سی تحقیقات کے اپوزیشن کے مطالبہ پر کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ برطانیہ میں راہل گاندھی کے ریمارکس پر معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پی ٹی آئی کو انٹرویو میں جئے رام رمیش نے کہا کہ اڈانی مسئلہ پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تحقیقات کے مطالبہ پر زور دینے 16 اپوزیشن جماعتوں کے متحد ہونے سے حکومت ہل کر رہ گئی ہے۔ وہ تھری ڈی (ڈسٹارٹ‘ ّڈیفین اور ڈائیورٹ) مہم چلارہی ہے۔ سابق مرکزی وزیر نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کی کوششوں پر بھی تنقید کی جو راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت ختم کرانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھمکانے اور حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔راہل گاندھی کے ریمارکس پر پارلیمنٹ میں جاری تعطل کے بیچ کانگریس جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنس نے یہ بات کہی۔ جمعہ کے دن وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ میں تعطل ختم ہوسکتا ہے کہ بشرطیکہ اپوزیشن بات چیت کے لئے آگے آئے۔انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن اگر 2 قدم آگے بڑھے تو حکومت بھی 2 قدم آگے بڑھے گی۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا کوئی درمیانی راستہ نکل سکتا ہے‘ جئے رام رمیش نے کہا کہ مجھے ایسا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ جے پی سی تحقیقات کے لئے ہم جو مطالبہ کررہے ہیں اس سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی نہیں۔ راہل گاندھی معافی مانگنے والے نہیں۔ جے پی سی کے جائز اور معقول مطالبہ سے توجہ ہٹانے کے لئے بی جے پی‘ راہل گاندھی معافی مانگو پر اڑی ہے۔ موجودہ وزیراعظم‘ چین‘ جرمنی‘ جنوبی کوریا اور دنیا کے مختلف ممالک میں ملک کے سیاسی مسائل کو اٹھاچکے ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لئے بین الاقوامی فورمس کا استعمال کرچکے ہیں۔ معافی تو انہیں مانگنی چاہئے‘ راہل گاندھی کیوں مانگیں۔ راہل گاندھی نے آج ہمارے ملک میں جمہوریت کی جو صورتِ حال ہے صرف اسے بیان کیا ہے۔ جئے رام رمیش نے الزام عائد کیا کہ ملک میں ”غیرمعلنہ ایمرجنسی“ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اجلاس کے التوا کے لئے سرکاری بنچس نے مجبور کیا‘ اپوزیشن نے نہیں۔