Baseerat Online News Portal

صدرجوبائیڈن نے روس سے امریکی صحافی کورہاکرنے کاکیامطالبہ

بصیرت نیوزڈیسک
وال اسٹریٹ جرنل کے بورڈ آف آوپینین ایڈیٹرز‘ نے جمعرات 30 مارچ کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں تحریر کیا کہ امریکہ میں تعینات روس کے سفیر کے ساتھ ساتھ وہاں کام کرنے والے تمام روسی صحافیوں کو ملک بدر کر دینے کا عمل قطعاً اچنبھے کا باعث نہ ہو گا اور یہ کم ازکم متوقع اقدام ہے۔ اس مضمون میں مزید کہا گیا، ’’گرفتاری کا وقت امریکہ کو شرمندہ کرنے اور روس میں کام کرنے والے غیر ملکی پریس کو ڈرانے کی ایک سوچی سمجھی اسکیم کا حصہ اور اشتعال انگیزی ہے۔‘‘
ماسکو نے 31 سالہ امریکی صحافی ایوان گرشکووچ کو دراصل جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا ہے جس کے بعد امریکہ اور روس کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ مغربی ممالک نے روسکے اس اقدام پر ماسکو حکومت کی مذمت کرتے ہوئے وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ایوان گرشکووچ کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔ وائٹ ہاؤس نے امریکی صحافی کے ساتھ روس کے اس رویے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔
اُدھر روسی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ امریکی صحافی کو جاسوسی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ دریں اثناء ماسکو نے واشنگٹن کو تنبیہ کی تھی کہ وہ امریکی صحافی کی گرفتاری کے بدلے میں جوابی کارروائی کے طور پر روسی میڈیا کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔
یاد رہے کہ روس کی خفیہ ایجنسی نے کہا کہ اُس نے امریکی شہری گرشکووچ کو غیر قانونی کام انجام دینے کی وجہ سے گرفتار کیا کیونکہ وہ واشنگٹن حکومت کے مفادات میں جاسوسی کر رہے تھے۔ روسی ذرائع کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ایوان گرشکووچ کو روس کے کرائے کے فوجیوں کے گروپ ‘واگنر‘ اور روس کے ایک عسکری صنعتی تنصیب کے بارے میں معلومات جمع کرنے جیسی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے سبب گرفتار کیا گیا۔
کریملن کے ترجمان ديمتری پیسکوف نے ادارتی بورڈ کے تمام روسی صحافیوں کو نکالے جانے کے مطالبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اخبار ایسا کہہ سکتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اس کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔‘‘ پیسکوف نے مزید کہا، ’’گرشکووچ کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔‘‘

Comments are closed.