سرکاری ٹیچروں کے حقوق کی لڑائی ہمارا آئینی اختیار،نئی تعلیمی پالیسی کی واپسی تک تحریک جاری رہے گی :قمر مصباحی

حکومت سے سرکاری اسکولوں میں بحال اساتذہ کو بلا کسی شرط اور امتحان کے ریاستی ملازمین کا درجہ دینے کی مانگ

جالے(محمدرفیع ساگر؍بی این ایس)آئین ہندنےہمیں یہ حق دیا ہےکہ ہم حکومت کی غیر آئینی پالیسی کے خلاف اور اپنے حقوق کی حصولیابی کیلئے تنظیم بنانے کے ساتھ اپنی تنظیم اوراس کے مقاصد کو پر کرنے کے لیے احتجاج و مظاہرہ کے ساتھ صدائےحق بھی بلند کرسکتے ہیں۔مذکورہ باتیں بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے ریاستی صدر قمر مصباحی نے ریاستی حکومت کے ذریعہ اساتذہ مخالف نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے پر محکمۂ تعلیم کے ذریعہ تادیبی کارروائی کئے جانے کیلئے دھمکی بھرا لیٹر جاری کرنے کے بعد جارحانہ انداز میں کہیں۔ انہوں نے کہا ہمارا دستور ہمیں یہ حق دیتا ہے کہ اپنے حق وحقوق کیلئے تنظیم بناکر کام کریں اور اگر حکومت کوئی یک طرفہ قانون و اصول و ضوابط بناتی ہے تو اس کی بھرپور مخالفت کریں لیکن فی الحال ریاستی حکومت و اس کے تعلیمی محکمہ نے جو نئی تعلیمی پالیسی بناکر بیس سالوں سے اپنے فرائض کی ادائیگی کر رہے ٹیچروں کو ریاستی ملازمین کا درجہ لینے کیلئے بی پی ایس سی جیسے عظیم ریاستی امتحان کو پاس کرنے کا گائڈ لائن جاری کیا ہے وہ سراسر غلط اور حکومت کی اساتذہ مخالف ذہنیت کی علامت ہے جس کا ہم اور ہماری تنظیم اس وقت تک مخالفت کرتی رہےگی جب تک حکومت بہار اس قانون کو واپس نہ لے لے۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ حکومت کے افسران کی ہٹلر شاہی دیکھئے اس اصول و ضابطہ کے خلاف احتجاج بلند کرنے پر یہ دھمکی بھرا لیٹر بھی جاری کیا گیا ہے کہ جو لوگ اس کی مخالفت کریں گے اس کے خلاف محکمہ تعلیم و پولیس انتظامیہ تادیبی کارروائی کرے گی جو کہ ہم ٹیچروں کو نہ صرف پریشان کرنے کیلئے جاری کیا گیا ہے بلکہ ہمارے آئینی حقوق کی دبانے کیلئے بھی جاری کیا گیا ہے۔اس لئے حکومت کو چاہئے کہ بلا کسی شرط و امتحان کے ریاست کے تمام سرکاری اساتذہ کو ریاستی ملازمین کا درجہ فی الفور دے ورنہ اساتذہ مسلسل اسکے خلاف جدوجہد کرتے رہیں گے۔

Comments are closed.