Baseerat Online News Portal

دیئے کی لَو سے جو آنکھ اپنی لڑا رہا ہے

مسیح الدین نذیری معروف پورہ مئو یوپی

غزل

دیئے کی لَو سے جو آنکھ اپنی لڑا رہا ہے

کوئی کسک ہے جسے وہ خود میں جلارہا ہے

لگی ہوئی ہے مری جڑوں کو گھٹن کی دیمک

مرے ہنر کو تمہارا غم جیسے کھارہا ہے

یہ کیا ستم ہے کہ مجھ پہ دعوی کرے ہے کوئی

اسے کوئی اور شخص اپنا بتارہا ہے

مجھے کہیں دور وہ نظر آرہا ہے لیکن

میں کش مکش میں ہوں آرہا ہے کہ جارہا ہے

کسی کو ڈولی میں اپنی لے جارہا ہے کوئی

کوئی ہے بے بس جو ہونٹ اپنے چبارہا ہے

بتا تو دیتا کہ جارہا ہے تو کیا سبب ہے؟

بس اک اذیت کا عمر بھر سامنا رہا ہے

میں مسکرا کر بتارہا ہوں کہ ٹھیک ہوں میں

وہ سن رہا ہے جواب اور مسکرا رہا ہے

کسی پہ لکھنا، کسی کو پڑھنا کسی کو سننا

یہی نذیری گئے دنوں مشغلہ رہا ہے

 

مسیح الدین نذیری پورہ معروف مئو

Comments are closed.