Baseerat Online News Portal

قطر میں”جشن شین کاف نظام” اور عالمی مشاعرہ 26 کو۔ -یہ رمزی اٹاوی، مخمور سعیدی ،فراق گورکھپوری صاحبان کی دعاؤں کا ثمرہ

: نظام –ایم آئی ظاہر ۔8112236339

قطر/ نئی دہلی/ لکھنؤ/ جودھپور۔میری غزلوں میں ڈھل گیا ہوگا،جانے کتنا بدل گیا ہوگا،دھوپ سر پہ اتر گیی ہوگی،چاند چہرے کا ڈھل گیا ہوگا،،،جیسے اشعار کے خالق، بر صغیر میں جدید خوبصورت لب و لہجے کے معروف شاعر نقاد اور جید عالم و مفکر، شین کاف نظام کے اعزاز میں قطر کی باوقار ادبی تنظیم "کاروان اردو قطر” کے زیراہتمام 26 مئی کو ڈی پی ایس ایم آئی ایس آڈیٹوریم الوکرہ میں شام سات بجے جشن شین کاف نظام اور عالمی مشاعرہ کا انعقاد کیا جائے گا۔

معروف شاعر اور تنظیم کے صدر عتیق انظر نے قطر سے فون پر بتایا کہ اس جشن کے تحت منعقد ہونے والے بین الاقوامی مشاعرہ میں دنیا بھر سے اردو کے معروف شعراء شرکت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ اس شاندار تقریب میں نظام کو لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔ایوارڈ کے تحت انہیں نقد انعام سے بھی نوازا جائے گا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال راولپنڈی سے شائع ہونے والے معروف ادبی رسالے "چہار سو” نے نظام پر خصوصی شمارہ شائع کیا تھا، جس کی اردو ادب کی دنیا میں خصوصی پذیرائی ہوئی تھی۔ نظام کا نام اردو کے بڑے مابعد جدید نقادوں میں آتا ہے،وہ ابوظہبی اور شارجہ جیسے کئی ممالک کا ادبی سفر کر چکے ہیں۔ رابطہ کرنے پر نظام نے ایک ملاقات میں انکساری سے کہا کہ یہ اردو ادب کے رمزی اٹاوی، مخمور سعیدی ،فراق گورکھپوری اور موہن لال کول جیسے بزرگ ‌معروف شعراء کی دعاؤں کا ثمرہ ہے۔

 

یہ شعراء شرکت کریں گے۔

اقبال اشہر، عتیق انظر، ڈاکٹر۔ طارق قمر، نصرت عتیق، عقیل نعمانی، رحمان فارس، ڈاکٹر۔ نوشہ اسرار، ابرار کا شف، مقصود انور، اعزاز حیدر، ڈاکٹر۔ ندیم جیلانی اور راشد عالم راشد۔

——-

*شین کاف نظام: ایک نظر۔ اپنے خوبصورت اور منفرد لہجے کے لیے جانے جانے جانے والے قلمکار اردو ادب کی معتبر آواز شین کاف نظام، بھارت کے صوبہ جودھپور شہر میں 26,نومبر 1947کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک مشہور اردو شاعر، ناقد اور ادیب ہیں۔ انہوں نے دیوناگری رسم الخط میں دیوانِ غالب اور دیوانِ میر کے ساتھ ہی کئی شعری مجموعے ترتیب دیے ہیں۔ وہ غالب، منٹو اور شعری صنف دوہا پر اتھارٹی ہیں۔

ان کے شعری مجموعے : لمحوں کی صلیب، دشت میں دریا، ناد، سایہ کوئی لمبا نہ تھا، بیاضیں کھو گئی ہیں، گمشدہ دیر کی گونجتی گھنٹیاں، رستہ یہ کہیں نہیں جاتا و اور بھی ہے نام راستے کا۔

ان کی تنقیدی تصانیف ‘لفظ در لفظ’ اور’ معنی در معنی’ بھی منظرِ عام پر آچکی ہیں۔ نظام کے شعری مجموعے ‘گمشدہ دیر کی گونجتی گھنٹیاں’ کو سن 2010 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ انہوں نے 2007 میں راجستھان اردو اکادمی سے شائع راجستھان کے اردو شاعر مخمور سعیدی کی زندگی اور ادبی خدمات پر ‘بھیڑ میں اکیلا’ عنوان سے کتاب مرتب کی ہے۔ وہیں مشہور محقق کالی داس گپتا رضا پر غالبیات اور گپتا رضا اور جدید اردو شاعر میراجی نامی کتب بھی ترتیب دی ہیں۔ نظام نے مشہور پاکستانی شاعر منیر نیازی کی منتخب شاعری پر بھی کتاب مرتب کی ہے۔

انہیں ملے انعامات :گنگادھر ایوارڈ (2019کا ایوارڈ 2021 میں ملا) راجستھان رتن (2022) سنسکرتی سوربھ، کولکاتہ (2018), آچاریہ ودیانواس مشرا سمرتی سمان، بنارس (2016), شانِ اردو ایوارڈ، نئی دہلی (2015), جے این یو گورو رتن (2015), ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (2010), نیشنل اقبال سمان (2006-2007), بیگم اختر غزل ایوارڈ، دہلی (2006), بھاشا بھارتی ایوارڈ، میسور (2001), راجستھان اردو اکادمی، جے پور کا محمود شیرانی ایوارڈ (1999-2000) سے نوازا جا چکا ہے ۔(خبر نگار معروف شاعر صحافی برائے امور خارجہ نیوز ریڈر نیوز اینکر اسکرپٹ رائٹر اور کالم نگار ہیں۔)

Comments are closed.