چینی وزیر خارجہ کوبرطرف کردیاگیا،وجہ کیاہے؟

بصیرت نیوزڈیسک
چین کے وزیر خارجہ کن گینگ کو منگل کے روز ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ سابق وزیر خارجہ وانگ ایی کو مقرر کیا گیا ہے۔
کن کو ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، تاہم سرکاری میڈیا نے اطلاع دی کہ صدر شی جن پنگ نے اس فیصلے پر عمل آوری کے لیے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔
چین کے سرکاری میڈیا ادارے ژنہوا نے اطلاع دی کہ ’’منگل کے روز ہونے والے ایک اجلاس کے دوران چین کی اعلیٰ مقننہ نے وانگ ایی کو وزیر خارجہ مقرر کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’ کن گینگ کو وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔‘‘
کن گینگ کو دسمبر 2022 میں وزیر خارجہ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، جو ابتدا میں کافی فعال تھے، تاہم گزشتہ 25 جون کے بعد سے انہیں عوام، سطح پر کہیں بھی نہیں دیکھا گیا۔ آخری بار انہیں بیجنگ میں روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
انہوں نے انڈونیشیا میں بین الاقوامی سفارتی سربراہی اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ اس غیر حاضری پر چین کی وزارت خارجہ نے یہ وضاحت پیش کی تھی کہ صحت کے بعض پیچیدہ مسائل کی وجہ سے وہ شرکت نہیں کر پائے۔
لیکن ان کے مقام اور سامنے نہ آنے کے حوالے سے تفصیلات کی کمی کی وجہ سے ایسی قیاس آرائیوں کو مزید ہوا ملی کہ شاید چینی قیادت سے ان کی ان بن ہو گئی ہے، یا پھر ان کے خلاف سرکاری سطح پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ایک اور افواہ بھی بڑے پیمانے پر گردش کررہی ہے کہ کن گینگ ہانگ کانگ کی ایک ٹی وی رپورٹر کے ساتھ غیر ازدواجی تعلقات میں ملوث رہے ہیں، تاہم اس اطلاع کی بھی کسی بھی سطح پر ابھی تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
منگل کو وزارت خارجہ نے کہا کہ کن گینگ کی موجودہ حیثیت کے بارے میں بتانے کے لیے اس کے پاس ”کوئی معلومات نہیں ” ہیں۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی اپنے اندرونی عملے کے معاملات میں کافی مبہم رویہ اپناتی ہے اور ملک میں میڈیا اور آزادی اظہار دونوں پر ہی بہت زیادہ پابندیاں ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی میں خارجہ امور کے کمیشن کے رہنما کے طور پر وانگ ایی نے چین کے حکومتی درجہ بندی میں کن کو پیچھے چھوڑتے ہوئے گزشتہ ماہ ہی کن کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ وہ اس سے قبل سن 2018 اور 2022 کے درمیان وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھال چکے تھے۔
یہ سفارتی تبدیلی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تجارت، انسانی حقوق، ٹیکنالوجی، تائیوان اور بیجنگ کے علاقائی دعووں کے حوالے سے چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات اور کشیدگی کے باعث دونوں تعلقات کی بحالی پر کام کر رہے ہیں۔
حال ہی میں اعلیٰ سطح کے چینی سفارت کاروں نے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے یورپی ممالک کا بھی دورہ کیا ہے۔
تاہم کن کی غیر موجودگی سے چین کی وزارت خارجہ کے بالائی حصے میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔ اسی ماہ ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کا دورہ بیجنگ منسوخ کر دیا گیا تھا۔
جمعہ کے روز ہی بلومبرگ نے یہ اطلاع دی کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے بھی کن کی غیر موجودگی کی وجہ سے رواں ماہ کے اپنے دورہ بیجنگ کو ملتوی کر دیا۔
روانی سے انگریزی بولنے والے کن جولائی سن 2021 سے جنوری 2023 تک امریکہ میں چین کے سفیر بھی رہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق خارجہ پالیسی کے مشیروں میں انہیں صدر شی جن پنگ کا سب سے قابل اعتماد افراد میں ایک کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے۔ یہ اس بات سے بھی عیاں ہے کہ 57 سال کی نسبتاً کم عمر میں ہی وہ امریکی سفیر اور وزیر خارجہ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
کن کو چین کی جارحانہ ’’بھیڑیا صفت‘‘ سفارت کاری کا حامی سمجھا جاتا ہے، جو چین کی جارحانہ خارجہ پالیسی کے واضح دفاع کے لیے معروف تھے۔

Comments are closed.