’’منی پور اسٹوری‘‘ ، معدنی دولت پر کارپوریٹ کی نظر !!!

خان عبدالباری خان
منی پور کے دو قبائلی برادریوں کے مابین مسلسل تین مہینوں سے جاری نسلی تشدد پر پی ایم مودی کی پر اسرار خاموشی اور بی جے پی کی حیرت انگیز چشم پوشی کے پیچھے کی اصل ’’منی پور اسٹوری‘‘ کو ہندوستان کے اراضیاتی سروے (Geological Survey Of India)کے نقشہ کی بنیاد پر بھی غور کرنا ضروری ہے۔ یہ صرف منی پور کا ہی نہیں بلکہ ملک کی تمام ریاستوں کا معاملہ بھی ہوسکتا ہے جہاں قبائلی علاقوں میں معدنی دولت موجود ہے۔ تجزیہ کے مطابق ملک کے اراضیاتی سروے GSI کا نقشہ منی پور کے جنگلات میں تانبے ، نکل اور پلاٹینم گروپ کی قیمتی دھاتوں کی بھر پور مقدار میں موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔ ٹائمز گروپ کی سینیئر جرنلسٹ سومترا را نے بھی یہ انکشاف کیا ہے ۔ عالمی بازار میں قیمتی معدنیات کا اربوں کھربوں کا کاروبار بڑے کارپوریٹ کمپنیوں کے لئے بھاری منافع کا اصل ذر یعہ ہے ۔ نقشہ کے مطابق منی پور میں لگ بھگ 80 فی صد اراضی پہاڑی ہے اور جس برادری کی مبینہ نسل کشی ہورہی ہے وہ کوکی قبائل اسی جنگلات میں آباد ہیں۔ حکومت نے میدانی علاقوں کے میتی برادری کو ST شیڈول ٹرائب کا درجہ دے دیا ہے جس سے اب اکثریتی کوکی برادری کو پہاڑوں کے قبضہ سے ہٹانے کے واضح اشارے ملتے ہے۔
4 مئی کو ایک جعلی ویڈیو شیئر ہوئی تھی، جس کے نتیجہ میں ان دونوں برادریوں کے مابین نسلی تشدد بھڑ ک اٹھا۔ سوچیں ان برادریوں کو خوں ریزی کے لئے مشتعل کرنے والی یہ ویڈیوز کس کے اشارے پر اور کس فیکٹری میں بن رہی ہیں؟؟
دراصل منی پور پر پی ایم مودی کی پر اسرار خاموشی پر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے کہ انہوں نے ریاست کے پہاڑوں کو اپنے کارپوریٹ دوستوں کو بیچنے کا منصوبہ بنا لیا ہے؟ اور جب تک کوکی قبائلی وہاں پہاڑوں پر آباد ہیں، پہاڑوں کو کھودنا مشکل ہے، ان کی نسل کشی کا خوف پھیلایا گیا تاکہ میتی ان پہاڑوں سےکوکی کو بھگا دے۔؟
اس بات کا بھی شبہ ہے کہ کارپوریٹ کے اشارے پر منی پور کے پہاڑی جنگلات میں موجود بیش قیمتی معدنی خزانہ کی نیلامی کا راستہ ہموار کرنے کے لئے نسلی تصادم کو اندر سے سرکاری مشینری نے ہی ہوا دی ہو ؟ اور اس لئے منی پور کے خونی منظر نامہ پر ریاستی اور مرکزی حکومتوں کی نظر انداذی کو اس تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے ؟۔
80 دن گزر چکے ہیں، منی پور معاملے پر ایوان پارلیمان میں مانسون سیشن کے دوران زبردست ہنگامہ آرائی ہورہی ہے، اپوزیشن جماعتیں سرکار سے جواب مانگ رہی ہے، ملک میں سڑک سے سنسد تک احتجاج ہورہے ہیں۔ دنیا بھر سے پی ایم مودی اور بی جے پی کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ اگر منی پور میں غیر بی جے پی سرکار ہوتی تو ابھی تک اس حکومت کو تحلیل کردیا جاتا مگر پی ایم مودی کے 36 سیکنڈ والے بیان کے علاوہ حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے اذ خود مداخلت کی ورنہ وزیر اعظم منی پور کے جنگل راج پر اب بھی کچھ نہ کہتے۔
——————————————

Comments are closed.